یوم تکبیر کی پکار

اور ان سے لڑنے کے لیے جو کچھ قوت سے اور صحت مند گھوڑوں سے جمع کرسکو سو تیار رکھو کہ اس سے اللہ کے دشمنوں پر اور تمہارے دشمنوں پر اور ان کے سوا دوسروں پر رعب پڑے، جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں جانتا ہے، اور اللہ کی راہ میں جو کچھ تم خرچ کرو گے تمہیں (اس کا ثواب) پورا ملے گا اور تم سے بے انصافی نہیں ہوگی۔ سورۃ الانفال۔(60)۔

یعنی تمہارے پاس بہترین سامان جنگ اور ایک بے باک و نڈر فوج ہر وقت تیار رہنی چاہیے تاکہ اللہ کے دشمنوں کے دلوں میں تمہارا خوف ہو اور وہ تمہیں تر نوالہ نہ سمجھ بیٹھیں اور ایک مقصد یہ بھی ہے کہ خدا کی زمین سے فتنوں کی سرکوبی کر کے نظامِ الٰہی کا نفاذ کیا جاسکے۔

اے پاکستانیو یاد کرو وہ وقت تمہارے پاس اسلحہ کی کمی تھی زمین میں تم کو بے زور سمجھا جاتا تھا تم ڈرتے رہتے تھے کہ دشمن تم کو مٹانا دیں۔ پھر اللہ نے تمہاری مدد کی اور تم دشمن کے دلوں میں خوف پیدا کرنے کے لیے جوہری توانائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

باوقار قوموں کی زندگی میں کچھ لمحات اتنے منفرد اور قیمتی ہوتے ہیں کہ ان لمحوں کی اہمیت کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جب کوئی قوم اپنے لیے عزت و وقار کا راستہ منتخب کرتی ہے۔ 28 مئی 1998 کا دن ہماری قومی تاریخ کا وہ یادگار لمحہ ہے جس نے پوری دنیا میں پاکستان اور عالم اسلام کا سر احساس تفاخر سے بلند کر دیا۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان کے مایہ ناز سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کے ساتھیوں نے پوری دل جمعی اور یکسوئی کے ساتھ اپنی کاوشوں کو بروئے کار لاتے ہوئے وطن عزیز کو ایٹمی طاقت بنا دیا اور خطے میں بھارتی بالادستی کے منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔

چنانچہ طاغوتی طاقتوں کی طرف سے غلطیوں کے باوجود پاکستان اور ایٹمی طاقت بنانے کا کام جاری رکھا گیا اور الحمدللہ اللہ رب العزت کے بے پایاں لطف و کرم اور اہل پاکستان کے نہ بکنے اور نہ ہی جھکنے کے عہد کی بدولت یہ مبارک کام پایہ تکمیل کو پہنچا۔ 28 مئی کا وہ دن جب چاغی کا پہاڑ کامیاب ایٹمی دھماکوں کے ساتھ نعرہ تکبیر کی فلک شگاف صداؤں سے گونج اٹھا۔ وہیں دشمن اپنے مذموم مقاصد پورے نہ ہونے پر تلملا اٹھا۔ اس عظیم الشان کامیابی نے نہ صرف پاک وطن کو ناقابل تسخیر بنا دیا بلکہ افواجِ پاکستان کے مورال کو بھی بلند کردیا۔

لہو میں بھیگے تمام موسم گواہی دیں گے کہ تم کھڑے تھے

وفا کے رستے کا ہر مسافر گواہی دے گا کہ تم کھڑے تھے

یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم جب کچھ کرنے کی ٹھان لیتے ہیں تو طاغوتی قوتوں کی دھمکیوں سے گھبراتے نہیں بلکہ کر گزرتے ہیں۔ ہم تو عزم و ہمت کے اس عظیم الشان قافلے کے وارث ہیں جو پیٹ پر پتھر باندھ کر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ آج بحثیت قوم ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ چاہے ہمارے ہاتھوں پر چھالے پڑ جائیں، ہمارے بدن زخموں سے چور ہو جائیں، ہمیں مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن جیسے مسائل کے بوجھ تلے دبا دیا جائے، ہم اپنی ایٹمی طاقت کسی صورت صورت دشمن کے حوالے نہیں کریں گے اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنا ئیں گے ان شاءاللہ۔ اللہ عزوجل ہمیں نہ ڈرنے والے، نہ جھکنے والے، نیک صالح ایماندار حکمرانوں سے نوازے جو پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا سکیں اور ہمارے ایٹمی پلانٹ کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی آنکھیں پھوڑ دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔

وطن عزیز میں موجود بعض دشمن قوتیں ملکی دفاع کے لئے مختص کی جانے والی رقم کو تنقید کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اور واویلا کیا جاتاہے کہ ہم تو پرامن لوگ ہیں ہمارا اسلحے سے کیا کام۔ تو بے شک ہم بھی امن چاہتے ہیں لیکن اس لئے نہیں کہ ہم کمزور ہیں بلکہ اس لیےکہ اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نافذ کیا جا سکے۔ مگر جب امن کے حصول کے لیے اور فساد کی بیخ کنی کے لیے جنگ نا گزیر ہو جائے۔ تو ایک دفاع اسلام کی خاطر اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے نشانوں پر نگاہ بھی رکھتے ہیں اور گھوڑوں کو سدھا کر رکھتے ہیں اور جب دھرتی ماں پکار رہی ہو تو،،

ہلکے ہو یا بوجھل نکلو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکم الٰہی