وقت کے دھارے گزرتےجارہے ہیں آگاہی کے دروازے بھی کھلتے جارہے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں جی ہاں مسلمان ہونا کتنی بڑی سعادت و انعام ہے ہم سب کےلیے سبحان اللہ ! بچپن میں اس بات کا اتنا شعور نہیں تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اور دین کی تعلیم کی روشنی میں آج دل کی گہرائیوں سے اپنے مسلمان ہونے پر فخر ہورہا ہے کہ باری تعالیٰ نے ہم پرکتنا بڑا انعام کیا ہےکہ ہم امت محمدی کی صف میں کھڑے ہیں وہ محمد ﷺ جنہیں اللہ رب العالمین کے برگزیدہ اور محبوب ہونے کا شرف حاصل ہے ہم انکے امتی ہیں، میرے نبی کریم ﷺکی ذات اقدس پر لاکھوں درود و سلام جنکا امتی ہونے کی تو نبیوں نے بھی خواہش کی تھی رب العالمین کے تمام انبیاء کرام اور رسول معتبر اور افضل ہیں تمام انبیاء کا اعلیٰ منصب و درجہ ہے جس سے کسی کو انکار نہیں،لیکن ان تمام پیاری اور عظیم و معتبر ہستیوں میں اللہ باری تعالیٰ ہے خود ہمارے نبی کریم کا درجہ بلند رکھا ہے سبحان اللہ ! پھر اس نبی کریم ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب قرآن پاک جو تمام کتب الٰہی کی سردار ہے اس کا ایک اعجاز یہ بھی ہے کہ ساڑھے چودہ سو سال گزرنے کے باوجود اسکے ایک حرف میں بھی رتی برابر تبدیلی نہیں آئی جبکہ ہم جانتے ہیں کہ تمام کتب الٰہی میں وقت کے ساتھ ساتھ صاحب حیثیت لوگوں نے اپنی سہولت اور اپنی غرض سے تبدیلی لاتے گئے۔
امت مسلمہ کی خوش نصيبی ہے کہ آج قرآن کے احکامات پہلے دن کی طرح محفوظ ہیں بلکہ اس دھرتی پر ہزاروں حافظ قرآن ہیں جن کے دلوں میں بھی یہ کلام الہی موجود ہے سبحان اللہ اسکے صرف پڑھنے پر بھی بندہ اپنا دامن نیکیوں سے بھر لیتا ہے ایک حرف پر دس نیکیاں؛ پھر پورا قرآن پڑھنے پر آپ شمار کریں کیا خزانہ حاصل ہوسکتا ہے، آپ ﷺکی یہ عادت تھی کہ آپ حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ رمضان المبارک کی باسعادت گھڑیوں میں قرآن پاک کا دور فرماتے یہ خوبی آپکی امت میں بھی موجود ہے قیام اللیل اور دورہ قرآن کی محفل میں ہم بھی اس سعادت سے مستفید ہوتے ہیں عام دنوں میں اس کلام الہی کے ایک حرف کو پڑھنے پر دس نیکیاں تو ماہ رمضان میں اسکا کیا درجہ ہوگا؟سبحان اللہ !
ہم دیکھتے ہیں کہ امت مسلمہ کو اللہ رب العزت ہر موقع پر اپنا دامن گوہر نیکیوں سے بھرنے کے مواقع فراہم کرتا رہتا ہے تا کہ اس کے پیارے حبيب کی امت آخرت کے عذاب سے بچ سکے اور آپ ﷺ کی بھی یہی خواہش و تمنا رہی کہ اللہ باری تعالیٰ انکی امت سے راضی ہوجائے آپ کے لب مبارک پر یہ دعا ہوتی اللھم امتی امتی کتنے خوش نصيب ہیں ہم کہ ہمیں اپکا امتی ہونے کا شرف نصیب ہوا سبحان الله !
اب ہمارا یہ فرض ہے کہ اس رب العالمین کو راضی کرکے آپ ﷺ کے دل کو بھی راحت وسکون بخشیں کیوں کہ آخرت میں ہم اپنے نبی کریمﷺ کی ذات اقدس کو اسی طرح خوش کرسکتے ہیں ہمارا یہ عمل ہی انکی اس محبت کا ثبوت و تقاضہ بھی ہے۔