سُنو !

وہ جو اک وادی ہے

جنت نظیر جسے کہتے ہیں

جہاں لوگ اپنے رہتے ہیں

سنا ہے پیار انھیں اس دھرتی سے بھی ہے

سو اس کی سزا میں دن اور رات

ستم دشمنوں کے وہ سہتے ہیں

دیتے ہیں صدا ہر روز ہمیں

غافل ہو کیوں ہم سے تم سب

ہم کلمہ ء حق کہنے والے

اور اس کلمے کی خاطر ہی

ہر ظلم و ستم سہنے والے

تم سے ہے ہمیں امید بہت

اور الفت کی ہے دید بہت

کب قاسم بن کے آؤ گے

اس ظلم سے نجات دلاؤ گے