ملکوتی انسان

آپ جب سادگی کو گلے لگاتے ہیں تو زندگی بامعنی اورآسان ہوجاتی ہے۔ اپنے اردگرد بکھری پیچیدگیاں جنہیں ہم زندگی سمجھ بیٹھے ہیں، دراصل یہ پیچیدگیاں ان لوگوں کی پیدا کردہ ہیں جو آپ سے بھی کم عقل اور کم ذہین ہیں۔ آپ انہیں بدلنے پر قادر ہیں۔ اپنا ماحول و مستقبل خود تعمیر کرسکتے ہیں۔ اسے دوسروں کی صواب دید پرکبھی نہ چھوڑیئے۔ آپ کو نہ صرف اپنی زندگی، ماحول اورمعاشرے کی پیچیدگیوں کوسہل بنانا ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی دیانت داری سے کام کرتے ہوئے دنیاکو سکون و عافیت کا نمونہ بناناہوگا۔

مافوق الفطرت فلمیں، قصے اور کہانیاں جن کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا، جن پر ہم آنکھ بندھ کر یقین کرلیتی ہیں۔ ہم مافوق الفطرت طاقتوں کے حامل انسان کو ملکوتی انسان یا سپر مین سمجھتے ہیں۔ یہ سچ نہیں ہے۔ حقیقت میں ملکوتی انسان وہ ہے جو اپنی خامیوں اور خوبیوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو تصرف میں لائے، خود پر قابو رکھے،اپنی خرابیوں کو ہمیشہ دور کرنے میں مصروف رہے۔ کاملیت کوئی دائمی شئے نہیں ہے۔ کاملیت کا معیار وقت اور حالت کے مطابق ہمیشہ بدلتا رہتا ہے۔ خود پر قابو رکھنے والا اور اپنی پریشانیوں پرحواس باختہ نہ ہوتے ہوئے انہیں آسانیوں میں بدلنے والا بہادر ہی دراصل ایک سپر مین اورملکوتی انسان ہے۔

دنیا کا کوئی بھی شخص خواہ وہ کتنا ہی ذہین کیوں نہ ہوکبھی مافوق الفطرت قوتوں کا حامل نہیں ہوسکتا۔ کوئی بھی انسان بشری تقاضوں سے پاک نہیں ہے۔ کوئی آدمی کسی اور سے زیادہ بہتر ہوسکتا ہے۔ ان صلاحیتیوں کی جب تک نگہداشت کی جاتی ہے وہ باقی رہتی ہیں ورنہ فنا ہونے میں انہیں دیر نہیں لگتی۔

ماحول اور ہمارے آس پاس کی دنیا کی تبدیلی میں مصروف افراداور ان کے احوال کوہم اکثر نظرانداز کردیتے ہیں۔ ہم انہیں کامل، انتہائی نتیجہ خیز، ذہین، خوب صورت، تخلیقی، مستقل مزاج، مضبوط، بہتراور نہ جانے کیا کیا سمجھ لیتے ہیں۔ درحقیقت یہ سب پردے کے پیچھے اپنی زندگی کے کسی نہ کسی شعبے میں جدوجہد کرتے رہتے ہیں۔

تعمیر ذات اورنظم وضبط پر میں نے خودکتابیں لکھیں ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ مجھے کبھی نفس کو قابو میں رکھنے میں جد وجہد نہیں کرنی پڑی۔ میں بھی عام لوگوں کی طرح روزانہ ان مسائل سے دوچارہوتاہوں اور انہیں حل کرنے کی کوشش بھی کرتا ہو۔ فرق صرف اتنا ہے کہ میں نے چند مسائل کو بہتر طریقے سے ہینڈل کرنے(حل کرنے)کا طریقہ ڈھونڈلیا ہے۔ میں بھی ناکامیوں کا سامنا کرتا ہوں۔ آج بھی بعض مسائل اور فتنوں سے نبرد آزما ہوں اور چند سے مقابلہ کرنے سے خود کو عاجز پاتا ہوں۔ فوری تسکین او ر مسرت حاصل کرنے کے جذبے نے میرے چند طویل مدتی اہداف کوبھی شدیدنقصان پہنچا یاہے۔

زندگی کی یہ تلخ سچائیاں ہیں جنہیں ہم اکثرنظر انداز کردیتے ہیں۔ یہ چیزیں انسان کے خمیرمیں پائی جاتی ہیں جس سے کسی کو بھی مفر حاصل نہیں ہے۔ جنہیں ہم انتہائی کامیاب ترین افرادسمجھتے ہیں وہ ہم سے مختلف نہیں ہیں۔ کامیاب افراد کوئی مختلف کام نہیں کرتے بلکہ وہ کاموں کو مختلف انداز سے انجام دیتے ہیں۔ کامیاب ترین افرادکے ماضی کاجائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ابتداً، ان میں سے بیشتر افرادکی قوت ارادی کا فیصدآپ کی موجودہ قوت ارادی کے فیصد سے بہت کم تھا۔ یقیناًکئی پہلومیں یہ آپ سے زیادہ نظم و ضبط کے حامل ہوسکتے ہیں لیکن آج بھی کسی نہ کسی پہلومیں ان کا نظم ضبط آپ سے کم ہوگا۔

ایک سیلف ڈسپلن، انسان بنناہمارے بس میں ہے۔ خود پر قابو پانے کے لیے کوئی جینیاتی لاٹری جیتنے یا کسی کلب سے وابستہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یاد رکھیئے کہ آپ، میں اور نہ ہی کوئی اور، زندگی کے ہر پہلو پر مستقل عیوب سے پاک دسترس اورخود مختاری کبھی حاصل کرپائے گا۔ ان حقائق کو ذہن میں رکھیئے۔ خود کو خامیوں اور خوبیوں کے ساتھ قبول کیجیے۔ کاملیت کوئی شئے نہیں ہے۔ ہر چیز ارتقائی مراحل سے گزررہی ہے۔ جب تک ہم خود کو ارتقائی مراحل سے گزارتے رہیں گے کامیابی حاصل کرتیرہیں گے۔جمود موت ہے۔ حرکت زندگی ہے۔

آئینِ نو سے ڈرنا، طرزِ کُہن پہ اَڑنا

منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں

حصہ
mm
فاروق طاہر ہندوستان کےایک معروف ادیب ،مصنف ، ماہر تعلیم اور موٹیویشنل اسپیکرکی حیثیت سے اپنی ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ایجوکیشن اینڈ ٹرینگ ،طلبہ کی رہبری، رہنمائی اور شخصیت سازی کے میدان میں موصوف کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔جامعہ عثمانیہ حیدرآباد کے فارغ ہیں۔ایم ایس سی،ایم فل،ایم ایڈ،ایم اے(انگلش)ایم اے ااردو ، نفسیاتی علوم میں متعدد کورسس اور ڈپلومہ کے علاوہ ایل ایل بی کی اعلی تعلیم جامعہ عثمانیہ سے حاصل کی ہے۔