دنیا کا سب سے بڑا نیشنل پارک سسٹم

بنی نوع انسان کو عہد حاضر میں درپیش اہم ترین چیلنجز میں کرہ ارض اور قدرتی وسائل کا تحفظ بھی شامل ہے۔ دنیا کی عمومی خواہش یہی ہے کہ ایک ایسی کرہ ارض کی تعمیر کی جائے جس میں انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی ہو، معیشت اور ماحول ایک ساتھ آگے بڑھیںاور دنیا بھر کے ممالک مل کر ترقی کریں۔ اس مقصد کے حصول کی خاطر چین نے متعدد مواقع پر انسانیت اور فطرت کے مابین ماحولیاتی تہذیب کی مربوط تعمیر کی تجویز پیش کی ہے جس میں سبز تبدیلی کے ساتھ پائیدار عالمی ترقی کا فروغ، عوام کی مرکزیت پر مبنی فلاح و بہبود کے ساتھ سماجی انصاف کافروغ، ایک منصفانہ اور معقول بین الاقوامی حکمرانی کا نظام برقرار رکھنا شامل ہیں۔

یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ان تجاویز میں اہداف، قواعد اور عملی طریقہ کار شامل ہیں۔ یہ وہ عملی اقدامات ہیں جو بنی نوع انسان کی مستقبل کی ترقی پر توجہ دیتے ہیں۔ یہ وہ دانش ہے جو چین نے اپنے تجربے کی بنیاد پر عالمی ماحولیاتی گورننس کے لیے فراہم کی ہے، یوں چین نے تمام ممالک کی جانب سے کرہ ارض پر زندگی کی ایک کمیونٹی کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دینے کے لیے ایک راہ تشکیل دی ہے۔

حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو فروغ دینے کے لیے بھی چین کی جانب سے ہمیشہ نئے اقدامات سامنے آئے ہیں۔ اس خاطر قدرتی ریزرو سسٹم کی تعمیر میں تیزی، اہم علاقوں اور صنعتوں میں کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل اہداف کے تحت منصوبوں کا اجراء اور دیگر حفاظتی اقدامات کا ایک سلسلہ جاری کیا گیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ چین عملی اقدامات کے تحت ایک خوبصورت اور محفوظ ملک کی تعمیر کے ہدف کی جانب مسلسل بڑھ رہا ہے، جس نے پائیدار عالمی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک نئی رفتار فراہم کی ہے۔

انہی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے چین نے ابھی حال ہی میں ملک میں قومی پارکس سسٹم کو مزید توسیع دینے کا اعلان کیا ہےجو ملک میں فطرت کے تحفظ کی کوششوں کو آگے بڑھانے کا ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس ضمن میں وائلڈ لائف انواع اور ان کے مساکن کی بہتر حفاظت کی خاطر نیشنل پارکس کی تعمیر کے لئے 49 موزوں سائٹس کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ا ن 49 سائٹس میں پانچ پارک پہلے ہی قومی پارکس سسٹم کے تحت تعمیر کیے جا چکے ہیں جبکہ یہ سائٹس تقریباً 1.1 ملین مربع کلومیٹر علاقے کا احاطہ کرتی ہیں۔ ان سائٹس کا انتخاب ان کی ماحولیاتی اہمیت، منفرد قدرتی مناظر اور بھرپور حیاتیاتی تنوع کی بنیاد پر کیا گیا ہے جبکہ ان میں 44 خشک، تین سمندری اور دو زمینی سمندری سائٹس شامل ہیں۔ منصوبے کے مطابق ان تمام 49 پارکس کی تعمیر کے بعد چین کے پاس محفوظ علاقوں کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا نیشنل پارک سسٹم ہوگا۔

وسیع تناظر میں یہ پارکس چین کے اسٹریٹجک ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے اہم علاقوں میں واقع ہیں۔ ہر پارک ایک مخصوص ماحولیاتی جزو کی نمائندگی کرتا ہے۔نیشنل پارکس سسٹم کا قیام چین کا ایک جدید پالیسی ڈیزائن ہے جس کا مقصد فطری مساکن کی بحالی اور خطرے سے دوچار حیات کا تحفظ ہے۔یہ اقدام چین کی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں ایک نمایاں پیش رفت ہے۔چین میں جنگلی حیات کے مساکن کو بہتر بنانے اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ کی کوششوں کی بدولت کئی نایاب اور خطرے سے دوچار اقسام آہستہ آہستہ ان قومی پارکس والے علاقوں میں منتقل ہوئی ہیں۔ 2017 میں چین نے پائلٹ منصوبے کے طور پر ایک قومی پارک کی تعمیر شروع کی تھی جو صرف جائنٹ پانڈے کے تحفظ کے لیے وقف ہے جبکہ آج قومی پارکس سسٹم کے تحت ہزاروں ایسے نایاب جاندار اور پودے ہیں جن کا تحفظ ان پارکس کے ذریعے ممکن ہو گا۔

یوں کہا جا سکتا ہے کہ انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی چین کے قومی پارکس کی سب سے نمایاں خصوصیت ہے۔ یہ قومی پارکس نہ صرف انتہائی اہم اور منفرد قدرتی ارضیاتی مناظر اور قدرتی ورثے کا گھر ہیں، بلکہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں ملکی کوششوں کی بنیاد بھی ہیں۔انہیں سائنس، تحقیق اور تعلیم کو مقبول بنانے کے لیے مثالی مقامات قرار دیا جا سکتا ہے۔ چین کی جانب سے قومی پارکس کو توسیع دینے کا فیصلہ ایک ایسا قدم ہے جو عہد حاضر کی اور آئندہ نسلوں کو فائدہ پہنچائے گا اور کرہ ارض کے حیاتیاتی اور ثقافتی تنوع کے تحفظ کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے بحران کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔