جس کی تربیت نے بنایا مجھے گوہرِ نایاب

اپنی زندگی کی اہم شخصیت کے بارے میں سوچنا شروع کیا تو لفظوں کا بہت بڑا ذخیرہ جمع ہوگیا لیکن سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اِن لفظوں کو کس طرح لڑی میں پرو لوں کیوں کہ وہ شخصیت اتنی قابل تعریف ہے کہ لفظوں کا چناؤ ہی مشکل ہو گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پیدا کرنے والے سے پالنے والا عظیم ہوتا ہے۔ یہاں بھی کچھ یہی ماجرا ہے۔

اب میں آپ کو اس عظیم شخصیت کا نام بتانا چاہوں گی۔ اِن کا نام  زیب النساء  ہے۔ ویسے تو یہ میری پھوپھو ہیں لیکن انہوں نے مجھے ایک بیٹی کی طرح پالا ہے اور میں بھی اُن کو  امی  کہتی ہوں یہ وہ عظیم خاتون ہیں جو میری آئیڈیل ہیں۔ یہ وہ ہیں جنہوں نے مجھے ہمیشہ مثبت راستہ دکھایا ہے۔ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ یہ میری رہنما ہیں، ہمیشہ مجھے صحیح غلط کا فرق بتانے والی، زندگی کیسے گزارنی ہے یہ بتانے والی، ایک روشن خیال اور باوقار خاتون ہیں۔ حالانکہ میں ان کے ساتھ نہیں رہتی پر دور ہوتے ہوئے بھی وہ ہمیشہ میری خیرخواہ بنی ہوتی ہیں۔ حد سے زیادہ لاڈ پیار کرتی ہے مجھے یاد نہیں کہ میں نے کبھی کچھ کہا ہو اور انہوں نے پورا نہ کیا ہو۔ وہ ہمیشہ سے میرے سارے ناز نخرے اٹھاتی ہیں لیکن وہی جو دائرے میں ہوں۔

وہ کہتے ہیں نہ ”کھلاؤ سونے کا نوالہ پر دیکھو شیر کی نگاہ سے” ہمارے درمیان بھی ایسا ہی ہے جتنی وہ مجھ سے محبت کرتی ہیں اتنا ہی اُن کا مجھ پر روعب بھی ہے اور یہی رعب مجھے ہر بُرے کام سے محفوظ رکھتا ہے۔ وہ روزانہ مجھے کوئی نہ کوئی نصیحت کرتی ہیں جو میری سوچ کو پختہ کر دیتی ہے اور مجھے صحیح فیصلہ کرنے میں مدد کرتی ہے۔ وہ بہت بردبار خاتون ہیں جو ہمیشہ اپنے بنائے اصولوں پر چلتی ہیں۔ انہیں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ پر یقین ہے۔ کچھ بھی ہو جائے ان کا یقین ٹوٹتا نہیں ہے۔اسی وجہ سے وہ اپنی زندگی میں کامیاب ہیں اور یہی سب انہوں نے مجھے سکھایا ہے۔ ان میں اتنی خوبیاں ہیں کہ میرے پاس الفاظ ہی نہیں کہ بیان کر سکوں۔ مجھے ڈر پوک سے بہادر بنانے والی، اپنی حدود میں رہتے ہوئے دنیا کا سامنا کیسے کرنا ہے۔

ادب و آداب، اٹھنا بیٹھنا، ہر چھوٹی بڑی چیز کے بارے میں آگاہ کرنے والی، میری تربیت کرنے والی عظیم ہستی وہی ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں حد سے زیادہ دکھ دیکھے ہیں لیکن وہ اتنی اعلیٰ ظرف ہیں کہ کبھی کسی سے کچھ نہیں کہتیں۔انھوں نے کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا۔یوں سمجھیں ان کو جتنا اللہ سبحان وتعالیٰ پر یقین ہے اللہ تعالیٰ نے اُن کو اتنا ہی نوازا ہے۔ وہ کہتی ہیں اللہ تعالیٰ نے انہیں دینے والوں میں رکھا ہے لینے والوں میں نہیں۔ اور یہی اُس مالک کا کرم ہے کہ وہ ہر کسی کی مدد کے لئے تیار ہو جاتی ہیں۔ ان کے پاس کچھ ہو یا نہ ہو لیکن دوسروں کی مدد کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتیں۔ صبر کرنے والی نہایت بہادر خاتون جو ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہیں اور انہوں نے مجھے بھی یہی سب کچھ سکھایا ہے۔ میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ میرے پاس ان کے روپ میں ایک ہیرا ہے جسے میں کبھی کھونا نہیں چاہتی۔

ان کی خواہش ہے کہ میں ایک کامیاب انسان بنوں اور ان شاءاللہ میں ان کی یہ خواہش ضرور پوری کروں گی۔ وہ کہتی ہیں وہ مجھ سے محبت کرتی اور محبت میں انسان خود غرض ہوتا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ہاں میں تمہارے معاملے میں خود غرض ہو واللہ اُن کے یہ الفاظ میرے لئے باعث مسرت ہوتے ہیں۔ وہ مجھ سے بے حد محبت کرتی ہیں۔ ہمیشہ ان کے الفاظ مجھے پختہ کر دیتے ہیں۔ میں خود کو بہت خوش نصیب سمجھتی ہوں اور اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ اس نے مجھے اس قیمتی نعمت سے نوازاہے۔ والدہ صاحبہ میری زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اُنہی کی دعاؤں سے آج میں اس قابل ہوئی ہوں کہ قلم اٹھا کر لکھ رہی ہوں اور کامیابیوں کی راہوں پر روا ںدوا ںہوں۔ دعاگو ہوں کے اللہ تعالیٰ مجھے اس نعمت کو سنبھال کر رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور میری ماں کو عمر دراز عطا فرمائے، ہزاروں خوشیاں عطا فرمائے اور اُن کا سایہ ہم پر سلامت رکھے( آمین)۔ بے شک ایسے انمول انسان ہر کسی کو ملا نہیں کرتے !