سقوطِ ڈھاکہ‎‎

امی امی آج ہمارے اسکول میں مس نے سقوطِ ڈھاکہ کے بارے میں بتایا۔

ثمن تیسری جماعت کی طالبہ تھی۔ اسکول سے آتے ہی اپنی امی رخشندہ بیگم سے کہا۔

اچھا کیا بتایا بیٹا رخشندہ بیگم نے پوچھا! امی ہماری مس کہہ رہی تھیں پاکستان ہمیں بہت قربانیوں کے بعد حاصل ہوا اور پہلے پاکستان کے دو حصے تھے؟ کیا واقعی امی ؟ ۔

جی جی بیٹا ایک مشرقی پاکستان اور ایک مغربی پاکستان دونوں حصوں میں مسلمانوں کی اکثریت تھی ، مگر اب تو کیا کہوں ! خیر یہ بتاؤ اور کیا بتایا مس نے؟ رخشندہ بیگم نے ثمن کی اس موضوع پر دلچسپی کو دیکھتے ہوئے کہا! وہ چاہتی تھیں کہ ثمن نہ صرف موجودہ حالات کو جانے بلکہ پاکستان کے سابقہ حالات کے بارے میں سے اسے جذبہ محبت پیدا ہو اور اس کے لئے جو ہوسکے وہ کرے اور بڑے ہو کر پاکستان کا نام روشن کرے ۔

امی امی مس بتا رہی تھیں کہ پہلے پاکستان حالات کافی بہتر تھے اور نیکی پر عمل کرنے والے مسلمان بھی تھے اور اللہ کے حکم کے مطابق نظام چلانے کی کوشش کررہے اور سب متحد تھے۔ مگر تقریبا 25 سال بعد ملک میں جھگڑے پیدا ہوئے ہندستان نے سب میں پھوٹ دلوائی ۔ لیکن امی جب پاکستان اور ہندستان الگ ہوگئے تھے تو ایسا کیوں کیا ہندستان نے؟ ثمن نے پوچھا۔ بیٹا انہوں نے 1965 کی جنگ کا بدلہ لیا تھا کہ اس جنگ میں مسلمانوں نے ہندستان کو شکست دی تھی تو اب انہوں نے سوچا کہ اس کا بدلہ ہم مسلمانوں سے ضرور لیں گے۔ اچھا تو مس نے یہ بھی تو بتایا ہوگا نہ کہ جھگڑے کس بات پر ہوئے تھے؟

جی جی امی بتا رہی ہوں امی انہوں یہ بتایا تھا سب یہ چاہتے تھے کہ ان کے علاقوں کی زبان قومی زبان بنے ان کی جماعت کے لوگ حکمران بنیں ان سب جھگڑوں کی وجہ دین سے دوری تھی چونکہ یہ دین سے دور ہوگئے تھے تو جھگڑے پروان چڑھے اخوت بھائی چارا کا ماحول ختم ہوگیا۔۔۔۔ ثمن پھر بات کرتے کرتے رکی ، بیٹا یہ بات رہ گئی کہ انہوں نے بدلہ کیسے لیا ۔

اوہ امی ہاں ! ہندستان نے مشرقی پاکستان کے لوگوں کو جنگی تربیت دے کر ایک ایسی فوج بنائی کہ وہ اپنےپاکستانیوں سے لڑے۔ یہ تو بہت غلط کیا انہوں نے ! امی نے کہا۔ جی امی مس کہہ رہی تھیں یہ فوج مکتی باہنی کہلائی اس طرح جنگ چھڑ گئی۔

یہ جنگ 1971 میں ہوئی اور 16 دسمبر کو مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو گیا اس کا نام بنگلہ دیش پڑ گیا امی یہ سب کیوں ہوا کہتے ہیں جب کوئی غلط کرتا ہے تو اسے ایک نہ ایک دن ندامت ہوتی ہے، کیا اس مشرقی پاکستان کے لوگوں کو یہ احساس نہ ہوا کہ ہم نے غلط کیا ہے اپنے ہی مسلمانوں سے لڑ پڑے ؟

ثمن نے بھرائی ہوئی آواز میں پوچھا، ہاں بیٹا ان کو یہ احساس جلد ہی ہوگیا تھا کہ یہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی پھر وہ کافی کام پاکستان کی بھلائیکے لئے کر تے رہے اور کر رہے ہیں چلو بیٹا آتے ہی ساتھ ہم نے باتیں شروع کر دیں اب نماز پڑھ لو کہ نماز کا وقت نہ گزر جائے اور کھانا کھا لو اور ہاں اس بارے میں جو معلومات ہوئیں اس سے آپ کو کیا سبق ملا ؟ ۔ امی نے جلد ہی اٹھتے ہوئےسوال کیا؟۔

امی اتفاق میں برکت ہے جب تک مسلمان متحد تھے پاکستان کو کسی نے نہ توڑا جب اخوت بھائی چارا ختم ہوا پاکستان دو ٹکرے ہوگیا کوشش کرو متحد رہنے کی اور جھگڑے نہ کرو کہ دشمن فائدہ اٹھائے، ثمن نے جواب دیا اور نماز کے لئے چل دی۔

آج کے بچے ضرور پاکستان کی ترقی کے لئےجدوجہد کریں گے اپنی ذمہ داری کو سمجھیں گے، ملک اب ضرور ترقی کرے گا کیونکہ سچ ہے آج کے بچے بہت سمجھدار ہیں ان کو بس تھوڑی رہنمائی کی ضرورت ہے ان کے مقاصد و عزائم بلند ہیں۔ ان کا عزم ہی ان کو کامیابی کی طرف لے جائے گا ان شاء اللہ۔ اسی امید کے ساتھ رخشندہ بیگم کھانے کی تیاری کے لئے چل دیں۔