میری خواہشوں کو زوال دے

ہے جو زندگی میری مضمحل

تیرے ایک کن کی ہے منتظر

 

میں ہوں دربدر تو قرار دے

مجھے رحمتوں کا جوار دے

 

مجھے معاف کر اے میرے خدا

جو ہے ظلم خود پر بہت کیا

 

نہ سمجھ سکی میں تیری رضا

مجھے ظالموں میں نہ شمار دے

 

تیری حکمتوں کے رموز کو

نہ سمجھ سکی میری عقلِ کل

 

ہو تیری عطا ہی میری رضا

میری خواہشوں کو زوال دے

 

میرے دکھ، درد، میرے رنج وغم

عیاں کر نا دیں یہ میرا بھرم

 

میری لاج رکھ اے میرے خدا

میرے ہر عمل کو سنوار دے