پاکستان کا محافظ اللہ ہے

لفظ آزادی ایک خوبصورت احساس، یعنی ان تمام بیڑیوں اور لامحدود پابندیوں سے چھٹکارا جو ہمیں قید کیے ہوں۔ آزادی ایک سکون کا احساس، آذادی ایک حالت آسودگی، آزادی نعمتوں کا دروازہ، آزادی ایک عطا کردہ تحفہ، آزادی کا مفہوم ایک مسلمان کے لیے بہت اہم ہے کہ وہ اپنے رب کے تعلق کے ساتھ ساتھ اسے اپنے دین کو اپنانے اور دین کے تبلیغ کی سہولتیں میسر ہوں۔ اپنے رب کی اطاعت کے لیے اسے گھر اور باہر کے ماحول میں مواقع تبلیغ میسر ہوں.

برٹش دور میں جب برصغیر پاک و ہند ایک خطہ تھا تو تب ہی قتل وغارت، خون ریزیوں کا ماحول تھا۔ سرکای کے احکامات کیا ؟ دستور کیا ھے ؟ قانون کا پرچار کیسے ؟ ان سب باتوں کو قبول کرنا سب کے لیے ضروری تھا۔ اپنی مرضی سے سبکدوش ہو جاو، مسجد ہے نماز ہماری مرضی سے پڑہو، ایسا نہ کرو ویسا نہ کرو یہ نہ کھاو یہ کام تمہیں دیا جائے گا یہ نہیں۔ اعلی کام اور اعلی عہدوں پر انگریز تعینات ہوں گے اور گھٹیا کاموں پر مسلمان یا ہندو۔

ترقی صرف ان طبقوں کو دی جاتی تھی جو کانگرس کے تلوے چاٹتے تھے۔ برصغیر پاک و ہند ایک زرخیز زمین کا ٹکڑا ہے اللہ رب العزت نے اسے بے شمار نعمتوں اور خزانوں سے بھر رکھا ہے انگریزوں کو اس بات کا شعور تھا کہ یہ سرزمین سونے کی چڑیا ہے جبکہ ہندو اور مسلمان یہ بات جانتے تھے کہ وہ محکوم ہیں۔

دینی لحاظ سے ایک رب کی پیروی اور دنیاوی لحاظ سے کسی کو رہنے سہنےاور تحفظ کے لیےایک حکمران کی نگرانی ضروری اور لازم و ملزوم ہے، ہم سب جانتے ہیں پاکستان کی پکار کیا ہے پاکستان کا مطلب کیا ہے۔

لا الہ الا اللہ محمد الرسول للہ۔

پاکستان کی بنیادسیاسی و معاشی نہیں بلکہ روحانی ہے اسکی تاریخ سب جانتے ہیں 27 رمضان المبارک، لیلتہ القدر جمعہ کی رات اور تہجد کا پچھلا پہر! اس وقت پیارا ملک پاکستان بنا یہ ملک اللہ کا انعام ہےجو دنیا کے نقشے پر اسلام کے نام پر چاند بن کر چمکا۔

پروفیسر سرور شفقت حضرت قائد اعظم کے بارے میں بیان کرتے ہیں قائد اعظم محمد علی جناح مسلمانان ہند کی غفلتوں اور سیاسی بے بصیرتی سے مایوس ہوگیے اور انگلستان چلے گیےتھے۔

جب وہ واپس آے تو آنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے اپنے ایک قریبی ساتھی کو اپنی زندگی میں ہونے والا یہ واقعہ عام نہ کرنےکی شرط پر بتایا اسکا ذکر کرتے ہوئے سر شفقت لکھتے ہیں، قائد اعظم نے فرمایا میں لندن میں اپنے فلیٹ میں سویا ہوا تھا رات کا پچھلا پہر تھا کہ کسی نی میرے بستر کو ہلایا میں نے آنکھیں کھولیں ادھر ادھر دیکھا سوچا شاید زلزلہ آیا ہو کمرے سے باہر نکل کر دوسرے فلیٹوں کا جائزہ لیا تمام لوگ محو استراحت تھے واپس کمرے میں آکر سوگیا دوسری بار پھر میرا بستر ہلا میں نے اپنا وہم سمجھ کر جھٹک دیا اور پھر سو گیا کچھ دیر بعد تیسری بار کسی نے میرا بستر نہایت زور سے جھنجوڑا میں ہڑبڑا کے اٹھا پورا کمرہ معطر تھا میں نے محسوس کیا کہ کوئی غیر معمولی شخصیت کمرے میں موجود ہےمیں نے پوچھا آپ کون ہیں جواب آیا میں تمہارا پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔

میں جہاں تھا وہیں ہاتھ باندھ کر بیٹھ گیا۔ فورا میرے منہ سے نکلا آپ پر سلام ہو آقا۔ ایک بار پھر وہ آواز سنائی دی کہ، جناح ! برصغیر کے مسلمانوں کو تمہاری فوری ضرورت ہے. میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ تحریک آزادی کی قیادت کرو میں تمہارے ساتھ ہوں تم بالکل فکر نہ کرو (ان شاء اللہ تم اپنے مقصد میں کامیاب ہو گے) قائد نے فرمایا میں ہمہ تن گوش تھا صرف اتنا کہہ پایا Yes my loard آپ کا حکم سر آنکھوں پر، میں مسرت و انسباط اور حیرت کے اتھا سمندر میں غرق تھا کہ کہاں اپکی ذات اقدس اور کہاں میں ! اور پھر یہ شرف کلامی ! یہ واقعہ میری واپسی کا باعث بنا۔

عرب اور ہندوستان کے درمیان کئی ممالک پڑتے ہیں لیکن ان تمام کو نظر انداز کر کے اگر حضور نےہندوستان کا ذکر فرمایا تو وہ ذکر مبارک صرف اور صرف پاکستان کی بشارت کا تھا۔ اور بالآخر یہ بشارت وقوع پزیر ہوئی اور پاکستان دنیا کی امامت کا فریضہ انجام دینے کے لیے دنیا کے نقشے پر ابھرا، اس دنیا سے رخصت ہوتے وقت قائد اعظم نے پاکستان کو کسی لیڈر یا قوم کے سپرد نہیں کیا تھا بلکہ فرمایا ! اے خدا تو نے ہی مسلمانوں کو آزادی دی اب تو ہی اس کی حفاظت کرنے والا ہے میری قوم ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اسکی صفوں کا کج بھی دور نہیں ہوا تو ہی مدد کرنے والا ہےاور تو ہی اسکا حامی و ناصر ہے (بحوالہ مبشرات پاکستان) اس تفویض و توکل کا نتیجہ تھا کہ اللہ جل شانہُ نے اس امانت کو آج تک دشمنوں کی دست وبرد سے محفوظ رکھا اور شاید اسی لیے وہ مرد غازی دربار نبوی سےوہ بشارت لائے تھے. پاکستان کبھی نہیں مٹے گا اس کے مٹانے والے مٹ جائیں گے۔

یوم آزادی دین اسلام کی آزادی کا دن ہے اللہ و رسول کو ماننے اور مساجد کو رونق دینے کا دن ہے مدارس میں ذکر الہی کی گونج کا دن ہے، نمازوں کی ادائیگی آزادی اور پاکیزگی کا دن ہے، دین کو متعارف کروانے کا اور پھیلانے کا دن ہے، ہمارے سروں پر اللہ کی رحمت کا دن ہے نہ کہ ناچ گانے کی محفلیں سجانے کا۔