آؤ نماز ادا کریں

یہ دیکھیں منزہ آپی خوبصورت سلاد۔ اُجالا نے نفاست سے سجائی گئی سلاد کی پلیٹ لہرائی۔ وہ آج صبح سے ہی باورچی خانے میں مصروف تھی بقول اس کے اس نے آج خود کو دعوت پر بلایا تھا۔ وہ ہمیشہ سے ایسی ہی تھی مختلف کھانے پکانے، کھانے اور کھلانے کی شوقین، منزہ آپی نے توصیفی نگاہوں سے سلاد کو دیکھا اور کہنے لگیں۔ اچھا اب یہ سب چھوڑو نماز پڑھ لو۔ ظہر کی اذان ہو گئی ہے۔ منزہ آپی نے کہا تو اُجالا نے بےمزہ ہو کر چولہے کی جانب دیکھا جہاں پکتے چاول اور سالن ابھی اس کی توجہ چاہتے تھے اور انہیں درمیان میں چھوڑ کر نہیں جایا جا سکتا تھا۔

مزے دار کھانوں کی شوقین اُجالا صاحبہ! نماز جنت کی کنجی ہے۔ کنجی حاصل نہیں کرو گی تو بھلا جنت کیسے جاؤ گی؟ اور کھانوں کا اصل مزہ تو جنت میں ہی ہے۔ جہاں بغیر مشقت کے کھانا ملے گا۔ نہ پکانے کا غم نہ برتن دھونے کا جھنجھنٹ۔ کھانا بناتے ہوئے مسلسل لا الہ الا اللہ کا ذکر کر رہی ہوں جنت جانا تو پکا ہے ان شاءاللہ۔ اُجالا نے ایسے کہا جیسے اس کا جنت میں داخلہ طے شدہ ہو۔ ارے واہ لا الہ الا اللہ کا تو مطلب ہی یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور جب اس معبود برحق نے نماز کے لیے بلا لیا اور ہم اپنے ہی کاموں میں مصروف رہیں اور نماز کی جانب پیش قدمی نہیں کی تو گویا زبان سے کئے گئے ذکر کو عمل سے رد کر دیا۔ اور نماز تو وہ اہم ترین عبادت ہے جو اسلام کی بنیاد ہے۔ بنیاد سے ہٹ بھی گئی اور جنت پر استحقاق بھی قائم رکھے ہوئے ہیں۔ سوچنا چاہیے بنی اسرائیل والا طرز عمل تو نہیں ہمارا؟ منزہ آپی بات کرتے کرتے چولہے کے قریب آگئی تھی۔ سالن کے نیچے آنچ دھیمی کرنے کے بعد انہوں نے چاول بھی دم پر لگا دیئے۔

چلو اب پہلے نماز پڑھیں پھر باقی کام مل کر کرتی ہیں ، تمہیں پتہ ہے اُجالا قرآن مجید میں نماز کے قیام کا حکم سات سو مرتبہ آیا ہے۔ سات سو مرتبہ! اُجالا نے حیرت سے پلکیں جھپکائیں۔ جی ہاں! اور سورہ مدثر میں دوزخیوں اور جنتیوں کا مکالمہ سنایا گیا ہے اس کے الفاظ یہی تو ہیں۔ تمہیں دوزخ میں کیا چیز لے آئی؟ کہنے لگے ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔ ہم نمازیوں میں سے نہ تھے۔ اوہ خدایا! دوزخ تو بہت بری جگہ ہے۔ آگ، سانپ، بچھو، تارکول کے لباس۔ اُجالا کے سامنے دوزخ کا نقشہ کھنچ گیا تھا۔ تو پھر جنت کی کنجی لینی ہے اُجالا جی یا ! منزہ آپی نے شرارت سے اُجالا کی طرف دیکھا۔ یا وا کچھ نہیں میں اتنی بھی بےوقوف نہیں کہ جنت کے سرسبز و شاداب پھلوں سے بھرے باغات، ٹھنڈے میٹھے چشمے اور رنگا رنگ کھانے چھوڑ کر دہکتی آگ، دوزخیوں کی پیپ اور تھور کے کانٹوں کے پیچھے جاٶں۔ اُجالا نے خوف سے کانوں کو ہاتھ لگایااور وضو کرنے چل دی۔

منزہ آپی اور اُجالا اپنے کمرے کے کونے میں خشوع و خضوع سے نماز ادا کر رہی تھیں۔ وہ جنت کی طلبگار تھیں۔