“عورت ہوں عزت ہوں”

ہم اس دنیا کی رونق ہیں

ہم سے ہی یہ دنیا جنت ہے

ہم مائیں ہیں ہم بہنیں ہیں ہم بیٹیاں ہم عزت ہیں

کھیتوں سے کھلیانوں تک

چولہے سے مِلوں مشینوں تک

جس راہ پہ ہمارے قدم پڑے

ہر قدم کے نیچے عظمت ہے

ہم اس دنیا کی رونق ہیں

ہم سے ہی یہ دنیا جنت ہے

ایک مرتبہ حضرت موسی علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ ! اے میرے پروردگار جب آپ اپنے بندے سے خوش ہوتے ہیں تو اسے انعام میں کیا عطا فرماتے ہیں ؟ میرے اس رب کا جواب سنیے جو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے، فرمایا “میں اُسے بیٹی عطا کرتا ہوں” موسیٰ علیہ السلام نے دوبارہ سوال کیا،  یا میرے اللہ اگر آپ اور زیادہ خوش ہوں تو اس کو انعام میں کیا عطا کریں گے؟ پیارے رب کا کا پیارا جواب سنیے ” میں اس کو ایک اور بیٹی عطا کر دوں گا اور ان بیٹیوں کی بہترین پرورش کرنے پر اس شخص کو جنت کی بشارت عطا کرونگا” انشاءاللہ(آمین)

اب لفظ عورت کے بارے میں سنیئے !

ع:  عالم انسانیت کی علمبردار ہے ‘عورت’

و:  وجودی انسان کی بنیاد ہے ‘عورت’

ر:  رعنائی کائنات کا نشان ہے ‘عورت’

ت: تمہارے معاشرے کی پہچان ہے ‘عورت’

اے عورت تم دنیا میں آتی ہو تو والدین کے لئے جنت کی دلیل بنتی ہو،بیوی کی صورت میں آداب، اعدات و اطوار کی بنا پر خود جنتی ہو جاتی ہو، ماں کے اعلیٰ و ارفع مقام تک پہنچتی ہو تو جنت کو تمہاری قدموں میں ڈال دیا جاتا ہے۔