میری نانی امّاں

میری نانی دنیا کی سب سے اچھی نانی جان ہیں اب میں آپکو بتاتی ہوں کہ کیوں ؟

میری نانی اماں کی شادی بہت ہی چھوٹی عمر میں ہوگئی تھی۔ عموما” اسی عمر میں پہلے شادیاں کردی جاتی تھیں۔16،17 حد ہو تو 20 سال۔ اس وقت سے لیکر اب تک وہ جس طرح قربانیاں دیتی رہی ہیں،تمام رشتہ داریاں جس طرح بہ احسن خوبی نبھائیں اسکی مثال ملنا مادیت پرستی کے اس دور میں کافی مشکل ہے۔

شادی ہوکر جب آئیں تو پوراگھرباراپنے ساس سسر 3 غیر شادی شدہ نندوں،شادی شدہ نندیں اور انکے بچے انڈیا سے ہجرت کرکے آئے تھے سب کوخدمت کرکے ایسےاپنا گرویدہ بنالیا کہ ناناکو کبھی بھی شکایت کا موقع نہ دیا۔ ایسا ہرگزنہیں ہے کہ یہ کام انہوں نے باآسانی سرانجام دے دیاہو۔ انکی پوری زندگی خدمت، قربانی اور محبتوں سے رقم ہے۔ وہ آج تک اپنے سے جڑے رشتوں کا تقدس قائم رکھے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے کسی فعل سے آج تک کبھی کسی نفس کو دکھ دینانہیں چاہتیں۔ چاہے وہ گھر میں کام کرنے والی ملازمہ ہویاملازم  اپنی ذات سے تکلیف دینا اپنی توہین سمجھتی ہیں۔

سب سے پہلے میری نانی جان نےاپنے بچوں کی بہترین تربیت کی اور انکے ساتھ ساتھ نندوں دیورانیوں کے بچوں کی بھی ساتھ ساتھ تربیت کی۔ انہیں دعائیں سکھائیں، اٹھنے بیٹھنے، بڑوں چھوٹوں سے بات کرنےکے آداب، سب سے محبت سے پیش آنے کےگرسکھائے۔ اپنے بچوں کی تربیت میں سختی سے پیش آئیں۔ ہمیشہ دوسروں کے بچوں کو فوقیت دی۔ تاکہ اپنے بچوں میں سب سے مل جل کر رہنے کا جذبہ پیداہو۔ اتنی دلی محبت اور دلی عقیدت سے پیش آتیں ہیں کہ خاندان کے سارے بچے امی جی(نانی)کے گرویدہ ہوگئے۔

لڑکیوں کواعلیٰ تعلیم دلانے کے ساتھ ساتھ گھرداری، سلائی کڑھائی، سیناپرونا، گھر کی صفائی ستھرائی  کے ساتھ ساتھ سخت مشقت کی بھی عادت ڈالی۔ اچھے کھاتےپیتے گھرانےکے ہوتے ہوئے بهی اپنے سسرالی غریب رشتہ داروں، حاجتمندوں، پڑوسیوں کےساتھ میل جول رکھنے والوں، مدد کے لئے ہاتھ پھیلانے والوں، گھر میں کام کرنے والے مالی، ماسی اور خانساماؤں کے خاندانوں تک کی خدمت کرنے کے لئے بذات خود عملی میدان میں اتریں اور تمام رشتہ داروں، ضرورت مندوں کی حاجت روائی کو معمول بنایا اور انکی غیر محسوس طریقے سے مالی معاونت کے سات ساتھ ہر معاملے میں مدد کی۔ نانا نے بهی ایسے میں بھرپور ساتھ دیا صرف لوگوں کے کام آنا اپنا مقصد زندگی بنایا۔

دور کے خاندان میں چاہے کسی کی بچی کی شادی کا مسئلہ ہو، گھر میں ماہانہ راشن ڈلوانا، نانا کی بہنوں کے کپڑے بنوانا اوران کے بچوں کو اسی اسکول میں داخلہ دلوانا جہاں اپنے بچوں کو پڑھارہی ہوتیں، اپنی بچیوں کے ساتھ ہر ہفتہ کسی بیمار عزیز رشتہ دار کے گھر جانا اسکی مزاج پرسی کے ساتھ ساتھ تمام گھر کے کام، کھاناپکانے، برتن، کپڑے دھونے ، گهرداری کے تمام امور نبٹانا اور بعد میں اپنے ایک بچے کو بھی باربار انکی مزاج پرسی کے لیئے بھیجنا، میری نانی نے ہمیشہ لوگوں سے اللہ کی خشنودی کی خاطر محبت کی۔

نانی جان ہمیشہ اپنے سسرال کے تمام رشتوں کی پرخلوص ہوکر ایسے خدمت کرتیں جیسی اپنے گھرانے کی کرتیں، بچوں کے دل میں خدا خوفی پیدا کرکے حق کا ساتھ دینے والا بنایا، اسی کا ثمر ہے کے ان کے تمام بچے معاشرے میں کارآمد شخصیت بن کر اپنے اپنے شعبوں میں بہترین کارکردگی،دینی و دنیاوی مہارتوں،بہترین نظم و ضبط محبت و خلوص کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آتےہیں۔ بچوں کی شادیوں کے بعد بھی پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کی اسی طرح تربیت کرنا جیسے اپنے بچوں  کی، بچپن میں بھی ہم جب بھی نانی کے گھر جاتے ہمیں سلائی کڑھائی کرنا سکھاتیں  اور کوئی پھول بناکردیتی کے اسکی کڑھائی کر کے دکھاؤ۔

 نانی امّان اچار، مربے،  چٹنیاں، کبھی گلاب جامن، شکرپارے، نمک پارے، لڈو، دالوں کے پاپڑبناکر پورے خاندان میں باٹتی رہی ہیں اور انکے اچار پورے خاندان میں دسترخوان کی شان ہوتے ہیں۔ قرآن مجید بہت خوش الحانی سے پڑھتی ہیں ترجمے کا اہتمام کرتی ہیں۔ مختف تفاسیر، سیرت کی کتابیں، امہات المومنین کی سیرت کی کتب وغیرہ پڑھنے کا نہ صرف یہ کہ اہتمام کرتی ہیں بلکہ ہمین بھی فون کر کے بتاتی ہیں کہ یہ کتاب بہت اچھی ہے تم بھی ضرور اس کا مطالعہ کرو۔

امریکی ماہرِ نفسیات ہیری اسٹاک سالیوان سے جب کسی نے پوچھا کہ آپ کی نگاہ میں صحتمند محبت کی کیا نشانی ہے تو انہوں نے کہا کہ جب دوسرے انسان کے دکھ سکھ آپ کو اپنے دکھ سکھ کے برابر عزیز ہو جائیں تب آپ جان لیں کہ آپ بھی لوگوں سے محبت کرتے ہیں۔ ہم سب محبت کا فن اور راز جاننا چاہتے ہیں۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو یہ فن اور راز جلد سیکھ لیتے ہیں اور ایک کامیاب محبت بھری زندگی گزارتے ہیں۔ لوگوں سے بے غرض محبت ہی رب سے محبت کی بنیاد ہے۔

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر

خدامہرباں ہوگاعرش بریں پر