انسانیت کہاں گئی؟

کتنا دلفریب اور روح پرور منظر تھا جب ایک بھائی کا اپنی جائیداد میں حصہ دار بنا لینا حتی کہ اپنی بیویوں میں سے ایک بیوی دوسرے کے نکاح میں دے دیتا ہے جو بھی ملکیت ہوتی ہے اس میں اپنے بھائی کو برابر شریک کرتا ہے اتنے کشادہ اور شفاف دل کے لوگ اللہ اور رسول کی محبت کی خاطر اپنا سب کچھ اپنے بھائیوں پر وار رہے تھے یہ کوئی اور نہیں کیا انصار تھے جنہوں نے مہاجروں کے لئے اپنا سب کچھ پیش کردیا وہ اللہ اور رسول کی خاطر سب کچھ چھوڑ کر مدینہ آئے تھے اور انصار نے بھی دل سے ان کو گلے لگایا ان کے درمیان ایک ہی رشتہ تھا لا الہ الا اللہ کا۔

۔۔وہ ایک دوسرے کو بالکل نہیں جانتے نہ ان کو ان سے اس کا کوئی بدلہ چاہیے تھا بس ایک نبی کی اطاعت میں انہوں اپنا سب کچھ پیش کر دیا اور مہاجروں نے بلا چوں چرا اپنے بھائیوں کے اس ایثار کو آگے بڑھ کے قبول کیا ایک مثالی محبت کا عملی ثبوت پیش کیا۔ان کی اس محبت کی بناء پر ہی اسلام پوری دنیا میں پھیلا اس واقعہ کا ذکر قرآن و حدیث تاریخوں میں واقعہ مواخات کے نام سے یاد کیا جاتا ہے آنے والے لوگوں کے لئے عملی مثال کہ کیسے ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی تکلیف دور کر سکتا ہے لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا انسان کے اندر انسان کی محبت سے زیادہ مال کی محبت پیدا ہوتی گئی اور یہ محبت اتنی زیادہ بڑھ گئی کہ انسان مال کی خاطر اس کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتا بلکہ اس سے چھین کر کھانے کو بھی اپنا حق سمجھنے لگا یہ تب ہوتا ہے جب انسان اللہ کو بھول کر دنیا کوہی سب کچھ مان لینے کی دوڑ میں شامل ہو جاتا ہے

مری کا واقعہ اسی سنگدلی بے ضمیری کا عملی ثبوت ہے کے کلام ملتے ہیں وہاں کے مقامی ہوٹلوں نے 50سے 70ہزار یومیہ کرایہ بڑھا دیا جو کہ سیاحوں کی استطاعت سے باہر تھا کچھ لوگ اپنی فیملی کے ساتھ تھے اتنی برف باری میں لوگ اپنی گاڑی میں ہی رات گذارنے پر مجبور ہو گئے حکومت کی طرف سے کوئی انتظامی امور طے نہیں پائے ایک فیملی کے 8افراد اس برفباری میں سسکتے تڑپتے مر گئے کتنے تڑپے ہونگے وہ ماں باپ اپنی اولاد کو اس بے بسی میں دیکھ کر جو ماں راتوں کو اٹھ کر بچوں کے اوپر گرم لحاف ڈالتی ہیں کہ کہیں میرے بچے کو ٹھنڈ نہ لگ جائے اس پر کیا بیتی ہوگی ؟لاکھوں گاڑیاں برف کے نیچے دبی، انسانیت پکارتی رہ گی سسکتی رہ گئی اس نبی کی اُمت کے لوگوں کو تلاش کرتی رہ گئی، وہ رات قیامت سے کم نہیں ہوگی ان بچوں ، عورتوں اورنوجوانوں کے لئے ۔۔۔کچھ لوگ تو اپنی منزل تک پہنچ گئے اپنے رب کے پاس پہنچ کر کیا بتائیں گے کہ انسانیت بے مول ہو گئی لیکن یہ واقعہ لوگوں کی بےحسی بے ضمیری کا ثبوت پیش کر گیا٘۔