ایڈزسے بچاؤکا عالمی دن

ایڈز سے بچاؤ کا عالمی دن یکم دسمبر کو منایا جارہا ہے، اس دن کے منانے کا مقصد ایڈز جیسے وبائی مرض سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی اور اہم معلومات فراہم کرنا ہے، جبکہ یکم دسمبر کو اس دن کی مناسبت سے دنیا بھر میں لوگ لال رنگ کا ربن اپنے بازو پر لگاتے ہیں۔

اس مرض کے پھیلنے کا آغاز 1980 میں ہوا تھا ایچ آئی وی وائرس کی وجہ سے ایڈز ہوتا ہے،  عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایڈز کا مرض دنیا بھر میں صحت کا ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے اب تک 33 ملین افراد دنیائے فانی سے رخصت ہوچکے ہیں، ایک اندازے کے مطابق اب تک یہ وائرس افریقہ، ایشیا اور یورپ کے پچاس سے زیادہ ممالک تک پہنچ چکا ہے، ایچ آئی وی نے لوگوں کے طرز زندگی پر نمایاں اثر ڈالا ہے

ایڈز کا عالمی دن دنیا میں پہلی مرتبہ 1987ء میں منایا گیا پاکستان میں ایڈز پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ نشہ کرنے والے افراد کا سرنجوں کا غلط استعمال ہے، ایڈز کا مرض ایک وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے، جو انسانی قوتِ مدافعت کو تباہ کر دیتی ہے، ایسی حالت میں کوئی بھی بیماری انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے تو مہلک صورت اختیار کر لیتی ہے۔ اس جراثیم کو ایچ آئی وی کہتے ہیں اور یہ انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہلاتا ہے، ماہرین کے مطابق صرف احتیاط کے ذریعے ہی اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

ایک تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایچ آئی وی کا شکار ہونے کے چند دن بعد 85 فیصد لوگوں کو انفیکشن کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جس کا بروقت علاج مرض کو جان لیوا ہونے سے بچا سکتا ہے۔

سنہ 2020 میں دنیا بھر میں تقریباً تین کروڑ 80 لاکھ افراد ایچ آئی وی کے ساتھ رہ رہے تھے اور تقریباً سات لاکھ افراد ایڈز سے متعلقہ بیماریوں سے ہلاک ہوئے جو کہ وائرس کے علاج نہ ہونے کا نتیجہ ہو سکتا ہے، آج طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس مرض کی کوئی دوا نہیں بنائی جاسکی، وائرس کے خاتمے کی بات ابھی دور کی بات لگتی ہے، تاہم احتیاط کے ذریعے اس سے بچا جا سکتا ہے اور علاج سے اس کے اثر کو کم کیا جا سکتا ہے تاکہ متاثرہ شخص معمول کی زندگی گزار سکے۔

ایچ آئی وی کا شکار ایسے لوگ جو علاج بھی کرواتے ہیں، وہ مکمل طور پر معمول کی زندگی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور پرانے اور غلط خیالات کہ آپ کسی کی پلیٹ میں کھائیں گے تو اس سے اس مرض کی لپیٹ میں آ جائیں گے، اب فرسودہ ہو چکے ہیں۔ مگر نقصان دہ اور غلط قسم کی معلومات اب بھی سننے کو ملتی ہیں۔

ایچ آئی وی کے شکار افراد کے بارے میں لوگوں کے کچھ غلط تصورات ہوتے ہیں جس کے باعث اُن لوگوں کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک کیا جاتا، لوگوں کے خیال میں ایچ آئی وی ایڈز متاثرہ مریض کی جلد سے یعنی اسے چھو لینے سے بھی پھیل جاتا ہے۔

ایچ آئی وی وہ وائرس ہے جو مدافعتی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو پھر یہ ایڈز کا سبب بن سکتا ہے ایک ایسی بیماری جہاں جسم معمولی انفیکشن سے بھی لڑ نہیں سکتا، ایڈز خطرناک ہے اور احتیاط اس کو روکنے کا بہترین طریقہ ہے۔