مہنگائی

‘بیٹا مہینہ کا آخر ہو گیا ہے اب راشن کی لسٹ بنالو ریحان سے سودا منگوالیں” سائرہ بیگم نے نوشین سے کہا!
سائرہ بیگم اور ظفر صاحب کے دو بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔نوشین ،افشین اور ریحان۔سب سے بڑی بیٹی نوشین نے ابھی بی اے کا امتحان دیا تھا اور نتیجہ کے انتظار میں تھی اور افشین میٹرک میں اور ریحان ایف اے میں تھااور ظفر صاحب ایک پرائیویٹ فرم میں ملازم تھے۔سائرہ بیگم کچن میں سارے کیبنٹ کھولے بیٹھی تھیں اور ایک دم انھیں یاد آیا کہ راشن تو ختم ہورہا ہے اور مہینہ کا اخیر ہے ،جی امی ابھی لسٹ بناتی ہوں”،نوشین بولی!تھوڑی دیر میں لسٹ تیار تھی اور نوشین نے سائرہ بیگم کو دی۔چاول، چینی ، دال، پتی، گھی، گوشت، مرغی، موٹی مرچیں، چارٹ مصالے نمک ، کیچپ، چھولے، دلیہ، گرم مصالے سب لکھ لیا لسٹ میں اب ریحان آجائےتو اسے منگوالیں۔
کچھ دیر میں ریحان کوچنگ سے آگیا۔
۔ایک کام تو کرو جلدی سے یہ راشن لا دو “سائرہ بیگم نے پیسے اور لسٹ تھماتے ہوئے کہا،امی ابھی فریش ہو کر جاتا ہوں”۔تھوڑی دیر میں ریحان لسٹ پکڑے آگیا، امی امی آپ نے اتنی چیزیں لکھ لیں لسٹ میں اور پیسے تو بہت کم دیئے ہیں آج کل تو بہت مہنگائی ہو گئ ہے سب کی قیمتیں بہت پہلے کے مقابلے میں بڑھ گئیں ہیں پہلے تو تین ہزار میں ایک مہینہ کا راشن آجاتا تھا اب تو پانچ چھ ہزار سے کم کا نہیں آتا اب تو اور مشکل ہوگی کہ سنا ہے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھ گئیں ہیں تو اس کا اثر بھی پڑنا ہے ہر چیز کی قیمتیں ڈبل ہو جائیں گی ٹرانسپورٹرز الگ کرائےبڑھالیں گے ۔
ریحان نے سائرہ بیگم کو فکرمندی سے کہا۔یہ تو بہت پریشانی کی بات ہے حکومت کو ہمارا خیال کرنا چاہیے کہ بے روزگاری اتنی پھیلی ہے اور جو نوکری پیشہ طبقہ ہے ان کی تنخواہ الگ کم ہوتی ہے اور کرونا کی وجہ سے پہلے کی سی سہولیات بھی ختم ہیں تو کیسے گزارا ہوگا”۔
سائرہ بیگم رنج آمیز لہجے میں بولیں!امی یہ بات تو ہے اب مختصر چیزیں لسٹ میں شامل کریں اور تھوڑی رقم میں اضافہ کریں”۔ریحان بولا!
بیٹا دیتی ہوں افشین افشین جلدی سے میرا پرس لا دو “سائرہ بیگم نے افشین کو پکارتے ہوئے کہا۔
امی”. افشین نے کہا، اور جلدی سے پرس لائی، امی نے ہزار کے تین نوٹ پرس سے نکال کر ریحان کو دیئے۔پانی پلاؤ بہت تھک گیا ہوں کافی پیدل آنا پڑا ہے”. ابھی یہی گفتگو جاری تھی کہ ظفر صاحب آگئے۔
کیا ہوا سب ٹھیک ہے ابو”۔نوشین نے ابو کو پانی کا گلاس تھماتے ہوئےکہا۔بیٹا آج موٹر سائکل خراب ہوگئ راستے میں اسے ٹھیک کرانے دی پھر رکشہ ٹیکسی بھی نہیں مل رہی تھی جس سے بھی بات کی اس نے 300,400 کرایہ مانگ رہے تھے اول تو کوئی بٹھاانے کو راضی ہی نہیں ہورہا تھا پتا نہیں کیا مسئلہ تھا پھر مجھےآدھے رستے پیدل آنا پڑا “۔ ظفر صاحب پانی پی کر بولے۔اب پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے ٹرانسپورٹرزنے کرائے بڑھادیئے ہیں اور کچھ بس اور پھر رکشہ ڈرائیور حضرات غصہ کی وجہ سے مسافر کو بٹھاتے بھی نہیں ہیں”.
ریحان نے ظفر صاحب کو تفصیل بتائی۔تو یہ مسئلہ ہے اف! اب تو کتنی مہنگائی ہوتی جارہی ہے ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہیں فروٹ ، سبزی ،دالیں تک مہنگی ،کیا کرے گا اب غریب طبقہ۔ جب اتنی مہنگائی ہوگی تو چوری، ڈاکہ ذنی، قتل وغارت گری ،رشوت خوری خودکشی معاشرے میں نہ بڑھے گی”۔ظفر صاحب افسردہ لہجے میں بولے۔صحیح کہا ظفر صاحب میں اور ریحان آج یہی گفتگو کر رہے تھے کہ اس معاشرے پر تباہی کے آثار نظر آنے لگے ہیں اللہ جانے کیا ہوگا اب حالات بگڑ جائیں گے ہڑتال کال ہوگی مظاہرے بھی ہونگے عوام اور مشتعل ہوجائے گی”۔
راحیلہ بیگم بولیں۔باتیں تو ہوتی رہیں گی نوشین بیٹا چائے تو بنادو سب کے لئے۔
ظفر صاحب نے سر کو دباتے ہوئےکہا”! ابو ابھی بنا کر لائی”،نوشین کچن میں جاتے ہوئے بولی۔کیوں نہ حالات بگڑیں، حالات تو بگڑیں گے ہی اور حکومت اس بات کی ذمہ دار ہے اب تو یہ معاملہ ہے۔
°بڑھ جائیں گے کچھ اور لہو بیچنے والے،
ہو جائے اگر شہر میں مہنگائی ذرا اور!
سائرہ بیگم نے وہیں سے گفتگو کو جوڑتے ہوئے کہا، اللہ پاک اس مہنگائی سے جان چھڑائے یہی آرزو اب تو ،ظفر صاحب بولے! چلیں میں اب جا رہا ہوں مارکیٹ بہت دیر ہوجائے گی،ریحان زور سے بولا۔
چائے پی کر اب جانا میں لے آئی”،نوشین چائے کی ٹرے لاتے ہوئے بولی۔
اب سب چائے پی رہے تھے اور ساتھ خدا سے دعا گو تھے کہ اس مہنگائی کے عذاب کا خاتمہ ہو، زندگی میں پریشانی کے دن ختم ہوجائیں ـ.. آمین۔۔۔