بھارت افغانستان فکسڈ میچ

بھارت اور افغانستان کا ساتھ آج کا نہیں بلکہ نائن الیون کے بعد ہونے والے حادثے سے شروع ہوتا ہے جب ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ ہوا، اس کے بعد امریکا نے تمام اتحادیوں کو اکھٹا کرکے افغانستان پر چڑھائی کردی۔ نیٹو اتحاد کے ذریعے اس فوجی کارروائی میں جہاں ہزاروں لاکھوں بے گناہ افغان شہید ہوئے وہیں افغانستان میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے بجائے اسے پرموٹ کیاگیا۔ اس کار خیر میں سب سے زیادہ حصہ بھارت نے ملایاتاکہ افغانستان میں فوجی کارروائی کا بہانہ کرکے جہاں وہ امریکا کے نزدیک ایک اچھا بچہ بن سکتا تھا وہیں دوسری طرف وہ پاکستان پر بھی اپنی گندی نگاہ رکھنے میں کسی شک کے دائرے میں نہیں آسکتاتھا۔ تاہم یہاں ان کی ساری گیم چند برسوںبعد اچانک پلٹ گئی اور اس کے ساتھ بھارت کی تمام سرمایہ کاری بھی تمام ہوگئی۔

بھارت نے افغانستان میں افغانیوں کو رام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔اسلحہ سے لے کر فوجی تربیت اور معیشت کی بحالی میں جہاں اہم کردار ادا کیاوہیں ڈیموں کی تعمیر پر بھی بھارت نے اپنے غریب کسانوں کی کمائی لگادی ۔ لیکن جب اپنے بوئے پودے کا پھل کاٹنے کا وقت آیا تو طالبان نے ان کی ساری بساط ایک منٹ میں پلٹ کر رکھ دی اور یہاں سے بھارتیوں کا غصہ آسمان کو چھوگیا۔ تاہم ہمارا آج کا موضوع بھارت افغانستان میچ کی کہانی ہے جو پاکستان کے خلاف میچ سے شروع ہوتی ہے، پاک بھارت میچ پوری دنیا میں دیکھا جاتا ہے ، ان دونوں ٹیموں کے درمیان میچ جہاں دونوں ممالک کیلیے ایک ہزار وولٹج کا ہوتا ہے وہیں دنیا کے دیگر ممالک کے لیے سٹے کا بہترین آپشن بھی تصور کیاجاتا ہے۔

پاکستان نے ٹاس جیت کرپہلے بولنگ کا فیصلہ کرکے بھارت کو بیٹنگ کی دعوت دی اوربھارت نے ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے بعد جاکر ایک اچھا ٹارگٹ پاکستان کو بدلے میں دیااور ساتھ ہی خوشی کے شادیانے بھی بجانے لگے کے اب پاکستان کی خیر نہیں۔لیکن بابراعظم اور محمد رضوان نے بدلے میں بھارت کی وہ درگت بنائی جو مدتوں یاد رکھی جائے گی۔ ان دونوں بلے بازوں نے جہاں ٹارگٹ حاصل کرکے ٹیم کو دس وکٹوں سے فتح دلائی وہیںبھارت کی دنیا میں بدنامی کا باعث بھی بنے۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ بھارتی ٹیم میچ ہارنے کے باوجود ماتھے پر کوئی شکن لائے بغیر پاکستان سے بگل گیر ہوئی اور بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے اعلیٰ ظرف کا مظاہرہ کرتے ہوئے چہرے پر مسکراہٹ سجا کر پاکستانی کھلاڑیوں کو مبارکباد پیش کی۔ پاکستان نے اگلے میچ میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر ثابت کردیا کہ وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی بہترین ٹیم شمارکی جاتی ہے۔

اس سے اگلے میچ میں جب پاکستان اور افغانستان کا میچ ہوا تو پاکستانیوں نے کھلے دل سے افغان کھلاڑیوں کو داد دی اور سوشل میڈیا پر جہاں پاکستان زندہ باد کے نعرے گونجے وہیں افغان کھلاڑیوں کی بھی حوصلہ افزائی کی۔ لیکن افغان کپتان نے میچ شروع ہونے سے قبل ٹاس کے دوران جس انداز سے بابراعظم سے مصافحہ کیا وہ پوری دنیا نے دیکھا ۔ بابراعظم چہرے پر مسکراہٹ سجائے افغان کپتان محمدنبی سے مصافحہ کررہے ہیں وہیں افغان کپتان منہ دوسری طرف کرکے بناکسی مسکراہٹ کے دور جاتے دکھائی دیے۔ میچ شروع ہوا تو افغان کھلاڑیوںنے فتح کے لیے بھرپور کردار نبھایا۔ تمام کھلاڑی متحد ہوکر کھیلتے نظرآئے۔ یہاں تک کے پاکستان کو ایک موقع پر اپنی شکست نظرآنے لگی۔لیکن پاکستانی کھلاڑیوںنے افغان ٹیم کی خوش فہمی کو جلد ہی غلط فہمی میں بدل لیا اور میچ اپنے نام کرلیا۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پرکوئی ایسی میمیز نہیں چلی جس سے یہ تاثر ملتا ہوں کہ پاکستان افغانستان کا دشمن ہے۔

بھارت کے ساتھ ہونے والے میچ میں افغان کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج دوسری نظرآئی۔ چہرے پر مسکراہٹ، کیچ ڈراپ کرنا، ناقص فیلڈنگ اور بولنگ کے ذریعے انہوںنے ثابت کردیا کہ وہ میچ میں فتح کی امید لے کر نہیں بلکہ پہلے سے شکست کا پلان بناکر آئے ہیں۔ ٹاس کے موقع پر گونجنے والی آواز بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ کون کسے ہدایت دے رہا ہے۔ اس کے بعد میچ میں دکھائی دیے گئے سین نے بھی اس بات پر مہر ثبت کردی کہ یہ میچ غیر جانبدار نہیں بلکہ جانبدار تھا۔

افغانستان کی بھارت سے شکست سے کس کو کیا فائدہ حاصل ہوا؟ تو اس سوال کا جواب آئی سی سی بہتر دے سکتا ہے کیوں کہ اس سے جہاں بھارت نے اپنے آئی پی ایل کو بچایا وہیں آئی سی سی نے بھی انگنت فائدے حاصل کیے جس میں پہلا فائدہ ڈالرز کا ہے ، اگر بھارت میچ ہارجاتا تو یقینا سیمی فائنل میں رسائی ناممکن ہوجاتی، اس طرح میگا ایونٹ کے اسپانسرز آئندہ اس پر پیسہ لگانے سے کتراتے، وہیںآئی سی سی میں بھارت کے سارے بھرم بھی ایک دم سے ختم ہوجاتے، جس کا سب سے بڑا نقصان آئی سی سی کو ہوتا۔ کیوں کہ پچاس فیصد ریونیو بھارت ہی اکھٹا کرکے دیتا ہے ،جوشکست کے بعد ملنا مشکل ہوجاتا ۔ افغانستان کو میچ جیت کر بھی کچھ حاصل نہ ہوتا ، اس لیے ہی اس بھارت کو آگے لانے اور سیمی فائنل تک رسائی دلانے کے لیے یہ سارا گیم کھیلاگیاتاکہ ایونٹ بے معنی نہ ہوجائے اور لوگوں کا انٹرسٹ نہ ختم ہوجائے، ساتھ ہی اسپانسرز کو بھی مصروف رکھنا ضروری تھا،ورنہ وہ بھی ایک طرف ہوجاتے۔ آئی سی سی پر بھارت کا اثر رسوخ شروع سے ہی رہا ہے ، اور یہ اثر رسوخ افغانستان کے خلاف میچ میں بھرپور طریقے سے استعمال بھی ہوا۔

دنیا نے دیکھا کہ کس طرح افغان کھلاڑیوں نے میچ کھیلا اور آرام سے شکست کھانے کے بعد چہرے پرمسکراہٹ سجائے ڈریسنگ روم تک آئے۔ جب کہ پاکستان سے شکست کھانے کے بعد افغان کھلاڑیوں کی آنکھوں میں آنسوں واضح نظرآرہے تھے،لیکن بھارت کے خلاف ہارنے کے بعد ان کی بتیسی بھی دکھائی دے رہی تھی۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ میچ سازش کے ذریعے پہلے سے پلان کیاگیا تھا۔

اب آگے کیا ہوگا۔ اب بھارت کے پاس سیمی فائنل میں داخل ہونے کے لیے و اضح چانس ہے ،رن ریٹ کا سہارا لے کر وہ سیمی فائنل میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کے سامنے آسکتا ہے ، اگر ایسا ہوا تو اس کا سب سے بڑا فائدہ آئی سی سی کو ہوگاوہیں بھارتی ٹیم جیت یار ہار کر آرام سے اپنے ملک واپس جاسکتی ہے اور ان سے کسی قسم کا کوئی سوال نہیں ہوگا۔افغانستان کا کیا ہوگا؟۔ اگلا میچ افغانستان کا نیوزی لینڈ کے ساتھ ہے اور نیوزی لینڈ اپنی بقا کے لیے بھرپور وار کرے گا، یہاں افغانستان کی دال نہیں گلنے والی۔ اگر افغانستان یہ میچ ہارتا ہے تواسے صرف ٹورنامنٹ سے باہر ہونا پڑے گاباقی کوئی نقصان نہیں ہوگا، کیوں کہ ڈالرز پہلے ہی بھارت سے میچ ہارنے پر مل چکے ہیں اس لیے اس کی بھی انہیں پرواہ نہیں ۔ بھارت اپنے اگلے میچ میںاسکاٹ لینڈ اور نمیبیا کو آرام سے شکست دے کر رن ریٹ کافائدہ اٹھاتے ہوئے سیمی فائنل تک پہنچنے کی کوشش کرے گا۔

کرکٹ اب دنیا میں تفریح کے لیے بلکہ سٹے کے لیے دیکھا جاتا ہے ، میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھائی ارب ڈالرز سے زائد کا سٹہ میگا ایونٹ پر لگا ہوا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئی سی سی اس سارے گیم کا ماسٹر مائنڈ ہے اور وہ جب چاہیے گیم کا رخ بدل سکتا ہے اور اس سے کوئی سوال تک نہیں کرسکتا۔

حصہ
mm
روزنامہ جسارت سے وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف بلاگز ویب سائٹس پر بلاگ ‘فیچرز اور تاریخی کہانیاں لکھتے ہیں۔ روزنامہ جسارت کے سنڈے میگزین میں بھی لکھ رہے ہیں۔ روزنامہ جناح کراچی میں بطور سندھ رنگ میگزین کے انچارج کے طورپر اپنی خدمات بھی انجام دے چکے ہیں۔ زیادہ تر معاشرتی مسائل پر لکھنے کا شوق ہے۔ اس کے علاوہ کراچی پریس کلب کے ممبر اورپاکستان فیڈرل کونسل آف کالمسٹ کے بھی ممبرہیں۔