سہانے سپنوں بھری تقریریں

تین برس میں ریاستِ مدینہ کے دعویداروں نے ایک جیسی تقریریں اتنی کی ہیں کہ کان پک گئے، بچے بچے کو یہ تقریریں زبانی یاد ہوگئیں، اب ایک طرف یہ سہانے سپنوں بھری تقریریں جبکہ دوسری طرف گورننس، پرفارمنس ایسی کہ کہیں بے روزگاری کی و جہ سے باپ بچوں کو کنویں میں پھینک کر خود بھی چھلانگیں مار رہے تو کہیں غربت کی وجہ سے ماں 25 ہزار میں بیٹی بیچ رہی ہے، کہیں مہنگائی کی وجہ سے گھر کا خرچہ چلانے، بجلی،گیس کے بل، بچوں کی اسکول فیس دینے کیلئے لوگ بیٹیوں کا جہیز بیچ رہے تو کہیں بڑے بڑے سفید پوش ہاتھ پھیلانے پر مجبور، کہیں تنخواہ دار طبقہ سرپیٹ رہا تو کہیں مڈل کلاس اپنی موت آپ مر رہی۔

اب اگر ان برے حالات کی طرف ریاستِ مدینہ والوں کی توجہ دلائی جائے تویہ بڑے اطمینا ن سے فرماتے ہیں، یار 2 کی بجائے ایک روٹی کھالو، کھانا کھاتے 2 نوالے کم کھا لو،چائے کے کپ میں 2 دانے چینی کم ڈال لو، ذرا یہاں رکیے یاد آیا، 2 نوالے کم کھانے، چائے کے کپ میں 2 چینی کے دانے کم ڈالنے اور پیٹ پر پتھر باندھنے کا مشورہ دینے والے علی امین گنڈاپور کی سوشل میڈیا پر ایک تصویر دیکھی، موصوف چند مصاحبین کے ساتھ کھانا کھا رہے ہیں، تصویر میں ڈشیں گنیں تو 12 نکلیں، قوم چائے میں چینی کے 2دانے کم ڈالے، 2 نوالے کم کھائے،پیٹ پر پتھر باندھے جبکہ اپنا کھانا درجن بھر ڈشز پر مشتمل، سبحان اللہ، اب آپ ہی بتائیے اس جھوٹ، منافقت کے بعد بھی ریاستِ مدینہ کے دعوے ہوں، رسولؐ اللہ کی مثالیں دی جائیں، صحابہ کرام ؓ کے حوالے دیئے جائیں، مذہبی بھاشن ٹھوکے جائیں تو بندہ یہی کہہ سکتا ہے۔

یا اللہ توبہ اس میں خان صاحب کا کیا قصور، یہ ہمارے اعمال، ہمارے کرتوت، ہمارا کردار کہ ہمارے نصیبوں میں خان صاحب جیسے، ذرا سوچئے جہاں بادشاہی مسجد سے نعلین مبارک چوری ہوجائیں، جہاں محفل میلاد میں جیبیں کٹ جائیں، جہاں حج، عمروں میں فراڈ ہوں، جہاں حج، عمروں سے واپسی پر ائیر پورٹ سے حاجی ایک دوسرے کا زم زم چرالیں، جہاں مسجدوں، مدرسوں، اسکولوں میں جنسی زیادتیاں ہورہی ہوں، جہاں یتیم کا مال کھا لیا جاتا ہو، جہاں زکوٰۃ، صدقے کے پیسے ہڑپ کر لئے جاتے ہوں، جہاں بہنوں کا حق نہ دیا جاتا ہو، جہاں سگے چاچوں، ماموں سے بھانجی، بھتیجیاں اور سگے باپ سے بیٹیوں کی عزتیں محفوظ نہ ہوں، جہاں بیٹے ماو?ں کو تھپڑ مار رہے ہوں وہاں ہمیں خان صاحب جیسے ہی ملیں گے، لہٰذا ایک خان صاحب جاتا ہے، دوسرا اس کا باپ خان صاحب آجاتا ہے،مطلب نہلے پہ دہلا، ایک خان صاحب آیا، میں روٹی، کپڑا، مکان دوں گا، نتیجہ صفر،ایک خان صاحب آیا میں ملک کو ایشین ٹائیگر بنادوں گا، نتیجہ صفر، ایک خان صاحب آیا،قرض اتارو،ملک سنوارو، نتیجہ صفر، اب ایک خان صاحب ریاست مدینہ بنارہا ہے خدا خیر کرے