ایک عاشق رسولﷺ

محبت رنگ، نسل، زبان اور سرحدوں کی قید سے آزاد ہوتی ہے یعنی محبت کا اظہار کسی بھی پیرائے میں کیا جاتا ہے۔ محبت ہی ہاتھوں میں تلوار تھماتی ہے، محبت ہی رنگ و خوشبو لکھوانے کیلئے قلم کے استعمال پر اکساتی ہے اور کینوس کو رنگین بناتی ہے۔

تاریخ جہاں زمین خون سے رنگنے والوں کو یاد رکھتی ہے وہیں قلم سے قرطاس کو رنگین کرنے والوں کو بھی فراموش نہیں کرتی۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے یعنی نعمتوں سے نہال ہے۔ دوسری طرف پاکستان کی سرزمین کے نظارے دنیا کے خوبصورت ملکوں کی فہرست میں بھی شمارکراتے ہیں خصوصی طور پر وطن عزیز پاکستان کے شمالی علاقاجات ،جن کی سحرزہ کرنے والی خوبصورتی کی تقریباً دنیا معترف ہے۔

پاکستان جہاں لہلاتے سبزہ زاروں کی سرزمین ہے وہیں شمال میں واقع دیو مالائی پہاڑہیں جوزیادہ تر برف کا لبادہ اوڑھے زمین کے توازن کو برقرار رکھنے کیلئے اپنا کردار بخوبی نبھا رہے ہیں اور دنیا میں پاکستان کی پہچان بنے ہوئے ہیں۔

یہ پہاڑ خوبصورت وادیوں میں بسنے والے خوبصورت لوگوں سے آباد ہیں اور ان وادیوں میں بسنے والے، مادی مسائل کی بھرمار کیساتھ دنیا کی عیش و عشرت سے بالا تر قدرتی زندگی کو بھرپور انداز سے جیتے دیکھائی دیتے ہیں، یہاں بسنے والوں کے عزم اور حوصلے ان پہاڑوں کی طرح ہیں جو انہیں نا ٹوٹنے دیتے ہیں اور نا ہی بکھرنے دیتے ہیں ۔ یہ سنگلاخ پہاڑوں کا سینہ چیر کر راستے بنانے والے اتنی ہی نرمی سے دلوں میں بھی راستے بنا لیتے ہیں۔ عمومی طور پر پہاڑی لوگوں سے سختی کی ہی توقع کی جاتی ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا یہ لوگ محبت کرنے والا دل رکھتے ہیں ،یہ مہمانوں کو اپنی محبت کا اسیربنا لیتے ہیں یہی وجہ ہے بیرونِ ممالک سے سیاحوں کا تانتا بندھا ہی رہتا ہے۔

رحمت عزیز چترالی صاحب اردو اور کھوار(چترالی زبان کا نام ہے) زبان کی ترویج کیلئے گرانقدر خدمات انجام دیتے چلے آرہے ہیں یہ بھی کسی اعزاز سے کم نہیں کہ آپ ماہر اقبالیات کے نام کی مختصر سی فہرست میں بھی جلوہ افروز ہیں ، حقیقت میں اقبال فہمی بذات خود بلند اقبال ہے ۔ آپ نے اپنے علاقے میں تعلیم کو عام کرنے کیلئے بھی بھرپور کوششیں کیں جسکے لئے آپکو مختلف مخالفتوں کا سامنا تھا۔ آپ نے بچوں کی کہانیوں اور تدریسی کتب بھی تحریر کیں۔ رحمت عزیز چترالی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ نے علامہ اقبال کی کتابوں کا کھوار زبان میں ترجمہ کیا ہے اور یہ حقیقت میں کھوار زبان بولنے والوں پر کسی احسان سے کم نہیں ہے اور اقبال فہمی درحقیقت اسلام سے کی تبلیغ سے مترادف سمجھی جاتی ہے۔ رحمت عزیز صاحب نے جدیدیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اور وقت کے ہم رکاب ہوتے ہوئے کھوار زبان کو بھی تکنیکی سطح پر پہنچایا ہے یعنی کمپیوٹر پر جس طرح دیگر زبانیں لکھی جاسکتی ہیں اسی طرح کھوار زبان کو بھی تحریر کیا جاسکتا ہے۔ رحمت علی چترالی صاحب حقیقت میں وطن ِ عزیز کا گہر نایاب ہیں جواس وطن کی مٹی کا خاصہ ہے۔

یہ آپکے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں کہ کوئی آپ کو اپنے تخیل و تحقیق سے لکھی گئی کتاب، آپکے تبصرہ یا اظہار ِ خیال کیلئے پیش کردے۔ چترال کی وادی کا ایک جھلملاتا جھومر محترم رحمت عزیز چترالی صاحب ہیں یوں تو آپکا نام ہی تعارف کیلئے کافی ہے لیکن اپنے قارئین کی آسان آگاہی کیلئے ضروری ہے کہ کچھ وضاحتیں کر دی جائیں۔ رحمت عزیز چترالی صاحب ادیب، شاعر، محقق، مترجم، ماہر اقبالیات ہونے کیساتھ چترال ٹیلیوژن سے بھی وابستہ ہیں۔ آپ مختلف کتابوں کے مصنف ہیں جن میں گلدانِ رحمت، گلدستہِ رحمت، گل افشانیاتِ اقبال،صدائےِ چترال انکے علاوہ پاکستان اور ڈاکٹر عبدالقدیر نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ آپکی ادبی اور ثقافتی خدمات کے نتیجے میں آپ کو مختلف اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے، ڈاکٹر عبدالقدیر طلائی تمغہ، فخرِ پاکستان طلائی تمغہ، تمغہ پاکستان، شندور ایوارڈو دیگر۔

آپکی کارگزاری کا سلسلہ ابھی جاری ہے اور ابھی رحمت عزیز چترالی صاحب کے سینے پر اور تمغے سجنے ہیں۔ رحمت عزیز صاحب جہاں چترال کا فخر ہیں وہیں آپ فخرِ پاکستان بھی کہلاتے ہیں ۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال سے آپکی محبت کا اندازہ ان پر لکھی گئی کتا ب سے لگایا جاسکتا ہے ۔ رحمت عزیز چترالی صاحب نے کھوار لغت بھی ترتیب دی ہے اور آپ نے کمپیوٹر استعمال کیلئے کھوار زبان کا سوفٹ وئیر بھی متعارف کروائیں ہیں۔

رحمت عزیز چترالی صاحب کی جانب سے انکی کتاب گلستان ِ مصطفی ﷺ موصول ہوئی۔ رحمت عزیز چترالی صاحب کی کتاب ہذا کھوار زبان میں سنہ ۵۰۰۲ میں شاءع ہوچکی ہے۔ ایک طرف رحمت عزیز صاحب کے جذبات کو سمجھنا اور وہ بھی نبی پاک ﷺ کی محبت کو سمجھنا کوئی آسان کام نہیں ہے ۔ جہاں تک ہم نے اس کتاب کا مطالعہ کیا ہے اس کتاب کا ایک ایک حروف عشق ِ نبوی ﷺ میں ڈوبا ہوا ہے۔ گلستان مصطفی ﷺ عشق و محبت کا ایک ٹھاٹھے مارتا سمندر ہے جو رحمت عزیز چترالی صاحب کے دل سے بہتا ہوا ہمارے دلوں میں اترتا محسوس ہوتا ہے ۔ رحمت عزیز چترالی صاحب کے گلے میں ڈلا ہوا ہر میڈل دنیا کے سامنے یہ دلیل پیش کرتا ہے کہ کی محمدﷺ سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں یہ لوح وقلم چیز ہے کیا جسم و جاں تیرے ہیں۔

یہاں کچھ رحمت عزیز چترالی صاحب کے اشعارگل ہائے عقیدت اور انکا ترجمہ اپنے قارئین کیلئے پیش کرتے چلیں۔

ہسے ختم الرسل اسور بے شکخاتم الانبیاء اَسور اِسپہ نبیﷺ

(ترجمعہ: اس میں کسی شک و شبہے کی گنجائش نہیں کہ وہ آخری نبیﷺ ہیں اس کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، ہمارے نبیﷺ آخری نبی ہیں)

شان ِمحبوب وحدت مہ پیغمبرﷺ رحمت، ہسے باعثِ رحمت مہ پیغمبرﷺ

(ترجمعہ: حضرت محمدﷺ شان محبوب وحدت ہیں ، وہی رحمت ہیں اور وہی باعث رحمت ہیں)

دیدار کوراوے تو جو دنیو سردار محمدوﷺ ہیہ مہ آرزو شیر، واہیہ مہ تمنا

(ترجمہ: اے رب کعبہ دونوں جہانوں کے سردار حضرت محمدﷺ کا دیدار کرادے، اور یہی میری آرزو ہے اوریہی میری دلی تمنا ہے)

اللہ تعالی انجانے میں ہونے والی کوتاہی کو معاف فرمائیں ۔ (آمین یارب العالمین)

حصہ
mm
شیخ خالد زاہد، ملک کے مختلف اخبارات اور ویب سائٹس پر سیاسی اور معاشرتی معاملات پر قلم سے قلب تک کے عنوان سے مضامین لکھتے ہیں۔ ان کا سمجھنا ہے کہ انکا قلم معاشرے میں تحمل اور برداشت کی فضاء قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے اور دوسرے لکھنے والوں سے بھی اسی بات کی توقع رکھتے ہیں کہ قلم کو نفرت مٹانے کیلئے استعمال کریں۔