خلافت کے لیے ترکش ڈراموں کا کردار

اللہ تعالی نے ہر انسان کو اس دنیا میں بطور خلیفہ اس دنیا میں بھیجا ہے، سو اس پہلو سے ہر انسان کو اس کا حق حکمرانی تفویض کرتا ہے اور اس انسان کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ جس پر چاہے اعتماد کرتے ہوئے اپنا حق حکمرانی اس شخص کے سپرد کردے۔

رسولﷺکے وصال کے بعد امت کے افراد نے اپنا حق حکمرانی حضرت ابوبکرصدیق ؓپیکر سے بلافصل پہلے خلیفہ منتخب ہوئے،اس کے بعد حضرت ابوبکرصدیقؓ نے حق حکمرانی کے لیے حضرت عمرفاروق کو مقرر کیااور لوگوں نے حضرت عمرفاروقؓ کو حق حکمرانی تفویض کرتے ہوئے دوسرا خلیفہ منتخب کیا، حضرت عمرفارقؓ نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے حق حکمرانی کیلئے حضرت عثمان غنی ؓکو نامزد کیا اور عوام بذریعہ بیعت اپنا حق حکمرانی حضرت عثمان ؓکے سپرد کیا، حضرت عثمانؓ کی شہادت کے بعد عوام نے ازخود اپنا حق حکمرانی حضرت علی کے سپرد کیااور حضرت علی شہادت کے بعد حضرت امیر معاویہ ؓنے عوام سے یہ حق حکمرانی سلب کرتے ہوئے اپنی خلافت کا اعلان کردیااور اپنے بعد اپنے بیٹے یزید بن معاویہؓ کو اگلا خلیفہ نامزد کرکے خلیفہ بنادیا۔

اس طرح امت مسلمہ خلافت راشدہ سے محروم ہوگئی اور ملوکیت کے چنگل میں محبوس ہوکر رہ گئی، بنو امیہ ہی کے دور میں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے دوبارہ لوگوں کو ان کا حق حکمرانی تفویض کیا تو لوگوں نے اپنی مرضی سے یہ حق حکمرانی عمر بن عبدالعزیز کے سپرد کردیا۔

عمربن عبدالعزیز کی رحلت کے بعد سے امت مسلمہ نام نہاد خلافتوں کی آماجگا ہ بنی رہی اور 6صدیوں کے بعد خلافت کا قلاوہ” عربوں سے ترکوں” کی طرف منتقل ہوا اور” ترک بادشاہوں ” نے اسلامی احکامات کو اپنی ریاستوں کا لازم وملزم حصہ بنایا اور امت مسلمہ کے اندر جہاد کی روح کو بیدار کرکے اسلام دشمنوں کو ناکوچنے چبوائے۔1924میں آخر کار یہودی ساہوکاروں نے اور مغربی طلاء آزمائوں نے خلافت عثمانیہ کو ختم کرکے اپنے آلہ کار کمال الدین اتا ترک کو ملت اسلامیہ کے سودے بازی پر معمور کردیا۔

اس وقت سے امت انتشار و اختراق کا شکار ہوکر اپنے وطن اور اپنی مٹی کا راگ آلاپ رہی ہے، شاید اسی پر شاعر مشرق علامہ اقبال نے فرمایا :

ان تازہ خداؤ ں میں بڑا سب سے وطن ہے

جو اس کا پیرہن ہے مذہب کا کفن ہے

ان حالات میں جب مسلمانوں کی تمام ریاستوں میں مغرب کے تیار کردہ ذہنی غلام مسند اقتدار پر قابض ہیں تو ترک عوام نے ایک انگڑائی لیتے ہوئے رجب طیب اردوان کو ملک کا صدر منتخب کیا اور ترک صدر نے دوبارہ ترکی کو امت مسلمہ کی امیدوں کا مرکز بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

اس حوالے سے حالیہ کام جو طیب اردگان کی حکومت نے سرانجام دیا ہے وہ الیکڑونک میڈیا کی دوڑ میں ترک ڈراموں کے ذریعے اسلامی تاریخ کو متعارف کروارہاہے،جس سے مسلمانوں کے ذہنوں میں دوبارہ ایک عظیم ریاست کی خواہش بیدار ہورہی ہے۔