میموری کارڈ‎

بچوں کی آن لائن کلاسز بھی موبائل پر چل رہی تھیں تو خود کی بھی تمام سرگرمیاں اسی موبائل پر ہی جاری تھیں۔اور اب یہ موبائل صرف دوسروں کی خیر خیریت دریافت کرنے والی ڈیوائس نہی رہا تھا بلکہ اب یہ کتابیں بھی تھا تو گھڑی بھی۔یہ بہت سارے بازار بھی تھا تو برقی رابطوں کا ذریعہ بھی۔اسی کے ذریعہ اب وہ گھر بیٹھے شادیوں میں شرکت کرتی تھی تو دنیا جہاں کی سیر بھی کر آتی تھی۔نت نئےکھانے پکانے بھی اس نے اسی کے ذریعہ سیکھے تو نمک تیز ہو جانے یا نہاری پر سے اڑ جانے جانے والے تیل کو واپس لانے کا طریقہ بھی اسی کے ذریعہ وہ لمحوں میں جان گئی تھی۔کپڑوں پر سے چائے کا دھبہ صاف کیسے صاف کیا جاتا ہے تو جلی پتیلی کو کیسے رگڑنا ہے یا پھر چہرے کے  داغ دھبے صاف کرنے یا  دیواروں اور فرش کی رگڑائی کا کیا بہترین طریقہ ہوگا؟؟۔ ۔سب ہی کچھ اس کے ذریعہ ہی کرنا آیا تھا۔

لیکن کچھ دنوں سے اب اس کے ساتھ یہ مسئلہ درپیش تھا کہ اس کا یہ ساتھی اب اسے کافی تنگ کر رہا تھا۔کسی بھی چیز کو کھولنے میں کافی وقت لگاتا۔ایسا بھی نہ تھا کہ اس کی کوئی چابی یعنی پاس ورڈ وغیرہ کو کھلنے میں دقّت پیش آرہی ہو ۔لیکن پھر بھی نہ جانے کیوں اب اسے بہت تنگ کرنے لگا تھا۔اور اسے اب کوفت ہوتی تھی کہ یہ کیوں پریشان کر رہا ہے؟؟؟

اس نے جب یہ مسئلہ اپنے بچوں کے سامنے رکھا تو بچوں نے کہا کہ امی یہ بہت بھاری ہوگیا ہے۔اسلیے تنگ کر رہا ہے۔اس نے اسے اٹھایا اور حیران ہوتے ہوئے کہنے لگی کہ: ہائیں یہ کہاں سے بھاری ہوگیا؟؟؟؟اس کا وزن تو اتنا ہی لگ رہا ہے جتنا کہ خریدتے وقت تھا ۔لیکن رکو میں ابھی دیکھتی ہوں اور یہ کہتے ہی وہ اسے اٹھائے وزن مشین کے قریب جانے لگی۔اور اسے یہ کرتا دیکھ کر اس کے بچے خوب ہی ہنسے۔

اب تو پھر وہ حیران رہ گئی کہ: ارے بھئ اس میں بھلا ہنسنے والی کونسی بات ہے؟؟؟تم ہی لوگوں نے تو اس کے بھاری ہونے کا بتایا تو میں اس کا وزن ہی تو کرنے لگی ہوں کہ جیسے ہم انسان کھا کھا کر بھاری بھر کم ہوجاتے ہیں کہیں اس بے جان بیچارے نے بھی تو ہمارے اثرات نہیں قبول کر لیے۔

اب اس کے بچوں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ امی یہ جو آپ نے اس میں اتنی ایپلیکشنز اور ان گنت ویڈیوز ،تصویریں اور  ڈاکیومینٹس جمع کر لیے ہیں اس کی وجہ سے یہ بھاری ہوگیا ہے۔اور ہینگ ہونے لگا ہے۔اگر آپ ان میں سے وہ تمام کچھ ڈیلیٹ کر دیں گی جن کی ابھی آپ کو ضرورت نہی تو یہ بہتر کام سر انجام دینے لگے گا۔یہ سب سُن کراس نے اچھا کہ کر سر ہلایا جیسے کہ وہ پوری بات سمجھ گئی ہو۔اور اب وہ موبائل لے کر بیٹھ گئی۔اور اس میں سے اس نے سب سے پہلے بہت سی ایپلیکشنز کو ڈیلیٹ کیا۔اس کے بعد ای میلیز میں جاکر غیر ضروری ای میلز کو ڈسٹ بن میں ڈالا اور پھر مختلف گروپس میں جا کر بہت سی ویڈیوز اور تصویروں کو ڈیلیٹ کرنے لگی۔

جب وہ ویڈیوز اور تصویروں کو ڈیلیٹ کر رہی تھی تو اسے مٹانے یا ڈیلیٹ کرنے میں اس کی زندگی کے مختلف رنگ ایپس کی مانند اس کے سامنے آتے چلے گئے اور وہ ان پر اللہ کے حضور معافی کی درخواست گزار تھی۔اس نے جانے انجانے،چھپے اور علانیہ چھوٹے اور بڑے گناہوں کی معافی مانگی ایسے لگ رہا تھا جیسے روح کی کثافت دھلتی جارہی ہو،وہ اٹھی تو ہلکی ہو چکی تھی اپنے موبائل کے میموری کارڈ کی مانند۔