ممتا

دائرہ کی شکل کہ جس کے درمیان میں ایک سوراخ بھی تھا۔

کسی کے اوپر چاکلیٹ کی تو کسی پر چینی کی تہ چڑی تھی۔ان میں کچھ لمبے بھی تھے اور چٹیا کی طرح بل کھائے ہوئے بھی تھے۔اور وہ بھی اپنے اوپر بھورے رنگ کی تہ جمائے ہوئے تھے۔دیکھنے میں بڑے پیارے لگ رہے تھےاور پر کشش بھی ۔ دلکش اتنے کہ انسان انھیں دیکھے تو صرف دیکھتا نہ رہ جائے بلکہ انھیں اٹھا لے اور ان سے فیضیاب بھی ہو۔

سارہ انھیں ٹکٹکی باندھے دیکھے جارہی تھی۔ان کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہتی تھی۔لیکن پھر روک لیتی تھی۔دل نے مچلنا شروع کر دیا تھا کہ بس انھیں اٹھا ہی لے۔لیکن پھر وہ اٹھتے ہاتھ وہیں ٹہر گئے۔ایسا نہ تھا کہ اس کے ہاتھوں میں کوئی مسئلہ تھا یا درد تھا۔بلکہ بس انھیں اٹھانے کے لیے وہ جیسے ہی اپنے ہاتھ آگے بڑھانے کی کوشش کرتی اُس کی نظروں کے سامنے اس کے بچے آجاتے۔اور وہ اپنے بچوں کے بنا انھیں کیسے اٹھا سکتی تھی!!!!اُس نے سوچا کہ پہلے بچے اسے لے لیں اور اگر بچ گئے تو پھر وہ ان سے فیضیاب ہوگی کہ ہاں وہ ایک ماں تھی۔اُس کا تو دل اپنے بچوں میں اٹکا ہوتا تھا۔اپنے بچوں کی پسندیدہ چیز کو خود لے لے اور انھیں استعمال کرے اس سے تو یہ ہوتا ہی نہ تھا۔اُس کی تو کل کائنات اس کے بچے تھے۔صبح اٹھنے سے رات کو بستر پر لیٹنے تک وہ اپنے بچوں کے بارے میں ہی سوچتی تھی۔اُس کی تو زندگی ہی بچوں کے گرد گھومتی تھی کہ بچوں نے کیا کھانا ہے؟کیا پہننا ہے؟؟اُن کی پڑھائی کیسی چل رہی ہے؟اُن کے اندر کونسی اچھی عادتیں پروان چڑھ رہی ہیں یا کوئی خراب عادت تو ان کی زندگی کا حصہ نہی بن گئی۔اس کی تو زندگی کا بیشتر وقت اسی میں گزرتا۔

وہ انھی بڑھے ہاتھوں اور چلتے دماغ کے ساتھ ان سوراخ والے گول دائروں کو دیکھے جارہی تھی۔کہ اُس کے سامنے ٹیلیویژن پر چلتے ڈرامے نے اسے بیٹھے سے کھڑا کر دیا کہ جس میں ایک ماں اپنے بچوں کو چھوڑ کر معشوق کے ساتھ بھاگ جاتی ہے۔اور وہ یہ دیکھ کر چیخ پڑی کہ یہ کیا دکھایا جارہا ہے، ایک ماں کا غلط کردار ،یہ عورت کی توہین کر رہا ہے۔یہ سراسر جھوٹ بتارہا ہے۔یہ تو مجھے بدنام کر رہا ہے۔

کہ ایک ماں تو وہ ہوتی ہے جو اپنا آپ اپنے بچوں پر قربان کر دیتی ہے۔اپنے مستقبل کو اپنے بچوں کی نظر کر دیتی ہے۔کہ اُس ماں کے تو حلق سے وہ چیز نیچے نہیں اترتی کہ جب تک بچوں کی پسندیدہ چیز بچے پہلے نہ کھالیں۔

اور اُس کے سامنے وہ گول والے ڈونٹ رکھے ہوئے تھے۔وہ انتظار کر رہی تھی اپنے بچوں کا وہ آئیں اور اسے کھائیں ۔کیونکہ وہ ایک ماں تھی۔اس میڈیا میں دکھائی جانے والی ماں کی طرح نہیں، بلکہ اپنا آپ اپنے بچوں پر لٹا دینے والی ماں۔