کہ شرم ابھی باقی ہے!!!۔

جسٹس فائز عیسیٰ کیس کا فیصلہ آگیا ،حکومت کی سنڈے نائٹ میں تباہ ہو گئی اور یقینی طور پر دندان ساز صدر مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لئے یہ سند یافتہ سبکی کا سامان ہوا ہے ان کا وہی موڈ ہوگا جو عین شب عروسی میں دولہن کے فرار کے بعد شیروانی میں پھنسے دولہے کا ہوتا ہے۔

فیصلہ کیا ہے؟ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے فل بنچ نے قرار دے دیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر مملکت کا یہ اقدام صریحا غیر قانونی ،غیر آئینی تھا ۔۔۔۔ اب اس فیصلے کے بعد یہ سوال اپنی دم پر کھڑا ہے کہ اس غلط ریفرنس پر صدر مملکت سے کون باز پرس کرے گا؟

ان سے کون پوچھے گا کہ جناب عالیٰ یہ کیا حرکت کی ؟

یقینی طور پر صدر مملکت کو قانونی موشگافیوں سے زیادہ دانتوں کے روٹ کنال کا علم ہوگا لیکن یہ ریفرنس تو انہی کی مدد سے بھجوایا گیا نا اب وہ بھگتیں بلکہ حکومت سنبھالے کہ عارف علوی صاحب کسی دندان ساز ایسوسی ایشن کے نہیں اس ملک کے صدر مملکت ہیں وہ تینوں مسلح افواج کے سپریم کمانڈر ہیں اور یہ ریفرنس صدر مملکت نے سپریم کمانڈر کا عہدہ جھاڑ کر دائر نہیں کیا تھا سیدھی سیدھی یہ سبکی سپریم کمانڈر مسلح افواج اور ایوان صدر کی ہوئی ہے…۔

عدالت کہہ رہی ہے ایوان صدر نے یہ ریفرنس دائر کرکے آئین کی خلاف ورزی کی ہے ۔۔۔اب کیا اس خلاف ورزی پر عارف علوی صاحب کسی سچے اور کھرے سیاستدان وضع دار انسان کی طرح شیروانی اتار کر کے پی آٗٗئی اے کی پرواز سے کراچی پہنچیں گے ۔۔۔ کیا اس خلاف ورزی پر حکومت میں کہیں کسی درجے کی حرارت محسوس ہوگی کوئی شرم و حیاء ماپنے کا میٹر ہو تو یہ حرارت ناپ لی جائے شاید 99،98 کے آس پاس گرمائش محسوس ہو اور اسی پر بھنگڑے ڈال لئے جائیں کہ شرم ابھی باقی ہے!!!۔

حصہ
mm
احسان کوہاٹی المعروف سیلانی معروف قلم کار ہیں۔لکھنےکے لیے بلاشبہ قلم و قرطاس ہی کا سہارا لیتے ہوں گے مگر ان کی تحریر پڑھیں تو محسوس ہوتا ہے کہ سیاہی نہیں بلکہ اپنے خونِ جگر میں ڈبو کر فگار انگلیوں سے لکھ رہے ہیں۔۔سچے جذبوں اور احساس کی فراوانی صرف سیلانی ہی کے قلم میں ملے گی۔گزشتہ دو دھائی سے روزنامہ امت کراچی میں سیلانی دیکھتا چلا گیا کہ عنوان سے لکھ رہے ہیں ۔آج کل ایک نجی ٹی ؤی چینلز میں پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہے ہیں۔