میں کس کے ہا تھوں پہ اپنا لہو تلاش کروں

میں کس کے ہا تھوں پہ اپنا لہو تلاش کروں

سارے شہر نے پہنے ہوے ہیں دستا نے

حا لیہ بارشوں میں کرا چی کی ابتر صور تحال انتہا ئی پریشان کن ہے ۔ جگہ ،جگہ کئ کئ فٹ پا نی کھڑا ہے ،لو گوں کے گھروں میں پانی اندر دا خل ہو گیا  ہے،بہت زیادہ جانی و ما لی نقصان ہوا ہے۔کہیں چھت گر گئ ،کہیں دیوار گر گئ ،کرا چی کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔سوال یہ ہے اس سب کا ذمہ دار کون ہے؟ وفا قی حکومت ،صوبائ حکومت کو ذمہ دار ٹھراتی ہے ،صوبائ حکومت شہری حکومت کو،شہری حکومت مقامی بلدیاتی حکومت کو میں اس میں عوام کو بھی شامل کروں گی۔

حکومت کا کا م انفرا اسٹکچر بنا نا ہے  اپنی نگرانی میں، پھر اس کی حفاظت ،دیکھ بھال  کی ذمہداری ہے مثلا برساتی نا لے بنائے مگر ان کی صفائ نہیں کی،کچرا ان میں جمع ہوتا ر ہا بر سات کا پانی نکلنے کی جگہ ہی نہیں  رہی، سالہا سال کچرا اٹھا یا نہیں گیا ۔ اب مختلف ادارے اس میں ملوث ہیں جن کے پاس نہ فنڈ ہے ،نہ ہی کچھ کر نے کی نیت۔

 عوام کا یہ قصور ہے کہ وہ غلط افراد منتخب کر کے حکو مت مین بھیجتے ہیں۔دوسرا قصور یہ ہے کہ اس گندگی اور توڑ پھوڑ میں عوام ہی میں سے کچھ نادان لوگ شامل ہیں۔ جب فوج نے نالوں کی صفائ کی  ۔ تو اس میں سے ریت کی بھری ہوئ بو ریاں نکلی تھیں ظا ہر ہے یہ بو ریاں خود تو نہیں آ گئیں تھیں کسی نے ڈا لی تھیں۔ پھر گٹر کے ڈھکن چوری کر لیتے ہیں سڑکوں پر کچرا ڈال دیتے ہیں۔ یعنی گھر کو آگ لگ گئ گھر کے چراغ سے۔

چائنہ کٹنگ کی وجہ سے کراچی کے مسائل اور گھمبیر ہو گئے خورد رو جھاڑیوں کی طرح آبادیا   ں جگہ ،جگہ کراچی کے سینے پر مو جود ہیں۔ جن کی وجہ سے وسا ئل کے استعمال کا بہتر تخمینہ  نہیں لگایا جا سکتا نہ ہی بہتر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اداروں کو اپنا ڈیٹا  اب ڈیٹ کر نا چا ہئے ۔ شہری حکومت ،صوبائ حکومت اور وفاقی حکومت میں باہمی ربط ہو نا چا ہئیے۔عوام کی تربیت ہونی چا ہئیے تاکہ وہ ذمہ دار شہری بن سکیں۔کو نسلنگ سینٹر  قائم کیے جائیں۔یا سمجھدار افراد پر مشتمل محلہ کمیٹیاں بنا ئ جا ئیں۔