عظیم المرتبت عادل حکمران

عمر ثانی حضرت عمر بن عبد العزیز جنہیں عدل وانصاف کا پاس رکھنے کی بناء پر عمر ثانی کہا جاتا ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت عمر فاروق رضہ کے نواسوں میں سے ہیں۔ آپ کی زوجہ فاطمہ بنت عبدالملک وہ خاتون  ہیں کہ جن کے دادا ، باپ ، دو بھائی اور شوہر خلیفہ رہ چکے ہیں۔ آپ کے دور میں عدل وانصاف اور مالی خوشحالی کا یہ عالم تھا کہ کوئی زکوٰۃ لینے والا نہ ملتا۔

خلافت بنو امیہ 57 لاکھ مربع میل سے زائد علاقے پر مشتمل تھی جبکہ امیر المؤمنین نے اپنے ڈھائی سالہ دور خلافت میں اللّٰہ کی اس سر زمین کو عدل وانصاف اور اسلامی مساوات سے بھر دیا تھا۔

امیر المؤمنین کا مزار شام کے شمال مغربی صوبے ادلب کے قصبے الخیر الشرقی میں ہے۔ اس عمارت میں تین قبور ہیں ، جو امیر المؤمنین ، ان کی اہلیہ اور مزار کے خادم شیخ ابو زکریا بن یحیی المنصور کی ہیں۔

(اگست 2019)

روس کی امیر المؤمنین حضرت عمر بن عبد العزیز کے مزار پر بمباری اور احاطے کو نقصان۔

(2020 مئ )

امیر المؤمنین ، انکی اہلیہ اور مزار کے خادم کی قبور کی کھدائی ، اجساد مطہرہ کی بے حرمتی کی ناپاک جسارت۔

ایسے ہیں ہمارے بادشاہ کے جن کی قبور سے بھی کفار کے خوف کا یہ عالم کہ ہتھیاروں سمیت حملہ۔۔۔

بڑے سے بڑے ظالم بھی کبھی قبور کی بے حرمتی کے متحمل نہیں ہوئے اگرچہ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی عاقبت خراب چکے۔

عمر عادل مسلمانوں کے وہ عظیم رہنما ہیں جو اپنے عدل وانصاف اور تقویٰ کی بنیاد پر اپنے رب کے حضور ، اللّٰہ پاک کی بارگاہ میں سرخرو داخل ہو گئے ، اب چاہے کفار ان کی قبور کی بے حرمتی کرے یا بمباری انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ مسلمانوں کے دلوں میں یہ نام آج بھی زندہ ہے اور ہمیشہ رہے گا جبکہ کفار کے لیے یہ نام آج بھی خوف و لرزہ بن کے طاری ہوتا ہے۔

تیرے جسد پہ وار ہوا ہے مگر یہاں

زخمی ہوئے ہم امتی اے دوسرے عمرؒ

پہلا عمرؓ وہ جس سے تھا شیطان بھاگتا

لرزاں ہے تجھ سے رافضی اے دوسرے عمرؒ

نانا عمرؓ کے نام کا تُو نے بھرم رکھا

رکھی ہے لاج عدل کی اے دوسرے عمرؒ

جواب چھوڑ دیں