انسان اور موت(نظم)۔

ابھی وقت نہیں ہے کل آنا

ابھی میں بچہ ہوں

عقل کا کچا ہوں

کھیلنا ہے ابھی بہت

ابھی وقت نہیں ہےکل آنا

ابھی مجھے پڑھنا ہے

دنیا کو مسخر کر نا ہے

مہمات کو سر کر نا ہے

ابھی وقت نہیں ہے کل

ابھی میں جوان ہوں

مثل بہار ہوں

ابھی شادی کر نی ہے

ابھی نسل نو بنا نی ہے

ابھی سو نے کے پہا ڑ بنا نے ہیں

ابھی وقت نہیں ہے کل آنا

ابھی بچے چھو ٹے ہیں

ان کی تر بیت کر نی ہے

ابھی وقت نہیں ہے کل آنا

ابھی بیٹی کو رخصت کر نا ہے

ابھی بیٹے کا سہرا دیکھنا ہے

ابھی وقت نہیں ہے کل آ نا

ابھی پو تے کھلانے ہیں

ابھی نوا سے کھلا نے ہیں

کہ یہی متاع ہے

اصل سے سود پیا را ہے

ابھی وقت نہیں ہے کل آ نا

ابھی پو تے کے سر پر سہرا دیکھنا ہے

پڑ پو تا دیکھنا ہے

سو نے کی سیڑھی چڑھنا ہے

پڑ دا دا بننا ہے

ابھی وقت نہیں ہے کل آ نا

ابھی نما ز روزہ کرنا ہے

حج ادا کر نا ہے

اللہ کو را ضی کر نا ہے

ابھی وقت نہیں ہے کل آنا

میں نہ پو چھوں گی

نہ بتا ؤں گی

اے غافل تجھے لے جا ؤں گی

اب وقت ہے رب کی ملا قات کا

ٍنہ بچہ ، نہ بو ڑھا ، نہ مرد، نہ عورت

نہ کوئی بچا ہے نہ بچ پائے گا

اپنے وقت پر رخصت ہو جائے گا

جواب چھوڑ دیں