انسانی حقوق، نسل پرستی کا تدارک،کب اورکیسے؟

ہمارے میڈیائی دانشوروں نے ہمیں بھارت کی ترقی اورخوشحالی کی جو داستانیں سنائیں وہ بھلائے نہیں بھولتی،نواب امریکا سے متعلق انصاف اورانسانیت نوازی کی تو بات ہی نہ کریں ،یوں لگتا تھا جسے امریکا نہیں وہ تو کوئی مہذب خلائی مخلوق ہے وہاں کے لوگ انسانیت نواز اوربندہ پرور ہیں ۔2013-16نے دنیا کو دو نسل پرست حکمران دیے ۔بعض نے انہیں صیہونیوں کا آلہ کار بتایا توبعض الناس نے انہیں عالمی استعماری قوتوں کا ایجنٹ قرار دیا اوربعض الناس نے انہیں اقوام عالم کے لیے مسیحا تصور کیا ۔اہل فکرونظر نے انہیں اقوام عالم کے لیے نحوست خیال کیا دونوں نے اپنے اقوال واعمال سے انسانیت پر ظلم وجبر کے پہاڑ گرائے ۔

نریندر مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا اورجنت نظیر وادی کو دوحصوں میں تقسیم کیا ۔پاکستان دشمنی مودی جی رگ وریشہ میں دوڑتی ہے ۔انسان مودی جی کے عتاب کا شکار ہیں ،بھارت میں مودی جی کے زیرقیادت پوری ریاست مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث ہے ۔جنت نظیروادی گزشتہ گیارہ ماہ سے لاک ڈائون کاشکار ہے ۔نہتے معصوم بچوں کو جیلوں میں قید اور نوجوانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے ۔مسلم،سکھ ،دلت،عیسائی ہندئوئوں کی بربریت کا شکارہیں ۔روزانہ سینکڑوں مسلمانوں کو گائے،گوشت کے نام پر مارا جاتاہے ۔مسلمانوں کو بین الاقوامی وبا Corona کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان پر شب وستم کیاگیا۔ باالفاظ دیگر بھارت نسل پرستی کی آگ میں جھلس رہا ہے ۔

اپنے مفادات کے حصول کے لیے مودی جی نے یہ جوآگ لگائی ہے اس میں خود جلنے کا وقت قریب آپہنچا ہے ۔چین نے لداخ میں بھارت کو ناکوں چنے چبوائے ہیں کھسیانی بلی کھمبانوچے کے ماسوا مودی جی چین کے خلاف کچھ بھی نہ کرسکے ۔پاکستا ن کے خلاف آستینیں چڑھانے والا مودی چاروں شانے چت بے شرمی کے گھونٹ پی رہا ہے ۔27فروری کی پاکستانی چھترول کے بعد چین کے طمانچے نے اوسان خطا کردیے ہیں ۔پرندوں کو پاکستانی میجراورٹڈی دل کو پاکستانی لشکر قرار دے کر اپنی قوم کو گمراہ اوربین الاقوامی میڈیا سے جاہل ہونے کی تعریفی اسناد وصول کررہے ہیں ۔البتہ آگ لگ چکی ہے ۔۔۔امریکہ میں عوا م نسل پرستی کے خلاف سڑکوں پر ہیں ۔سفید فام پولیس ملازم کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلوئیڈ کے لرزا خیز قتل نے امریکی ویورپی عوام کو جھنجوڑکررکھ دیا ہے ۔ٹرمپ بے بس نظرآرہا ہے ۔تمام ریاستوں میں مظاہرے تاحال جاری وساری ہیں ۔اس غصے کے پیچھے طویل نفرت ہے جولوگوں نے وقتافوقتا محسوس کی ۔۔۔ ؎

نقش جب زخم بنازخم بھی ناسور ہوا جاکے تب کوئی مسیحائی پہ مجبور ہوا

مرض آہستہ آہستہ مھلک ہوتاہے جب مھلک ہوجاتاہے پھر وہ انسان کوختم کردیتاہے ۔نسل پرستی کی وبامعاشروں کا استحکام برباد کردیتی ہے ۔قومیں نسل پرستی کے اندھیرے سائے زندہ نہیں رہ سکتی ہیں اورنہ ہی انہیں زیادہ عرصہ تک اس عتاب کا شکار رکھا جاسکتاہے ۔نسل پرستی کو ہوا دینے والا کوئی بھی معاشرہ اس کا تعلق کسی بھی ملک سے ہووہ قائم نہیں رہ پائے گا یہ تاریخی حقیقت ہے ۔انسانی حقوق کا متفقہ چارٹر ہمیں باہمی اتفاق واتحاد،عزت واحترام سے رہنے کا حق دیتاہے ۔ذراغور کیجئے ۔شق اول :تمام انسان آزاد اور حقوق و عزت کے اعتبار سے برابر پیدا ہوئے ہیں۔ انہیں ضمیر اور عقل ودیعت ہوئی ہے۔ اس لئے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ بھائی چارے کا سلوک کرنا چاہیے۔

شق دوم:ہر شخص ان تمام آزادیوں اور حقوق کا مستحق ہے جو اس اعلان میں بیان کئے گئے ہیں، اور اس حق پر نسل، رنگ، جنس، زبان، مذہب اور سیاسی تفریق کا یا کسی قسم کے عقیدے، قوم، معاشرے، دولت یا خاندانی حیثیت وغیرہ کا کوئی اثر نہ پڑے گا۔اس کے علاوہ جس علاقے یا ملک سے جو شخص تعلق رکھتا ہے اس کی سیاسی کیفیت دائرہ اختیار یا بین الاقوامی حیثیت کی بنا پر اس سے کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔ چاہے وہ ملک یا علاقہ آزاد ہو یا تولیتی ہو یا غیر مختار ہو یا سیاسی اقتدار کے لحاظ سے کسی دوسری بندش کا پابند ہو۔شق سوم: ہرشخص کو اپنی عزت کے تحفظ کا حق ہے ۔شق چہارم:کوئی شخص غلام یا لونڈی بنا کر نہ رکھا جا سکے گا۔ غلامی اور بَردہ فروشی، چاہے اس کی کوئی شکل بھی ہو، ممنوع قرار دی جائے گی۔شق پنجم: کسی شخص کو اذیت ناک ظالمانہ اورانسانیت سوز سزا نہ دی جائے گی ۔

پہلی پانچ انسانی حقوق کی شقوں کا جائزہ لیں اورغور کریں انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب کون ہے ۔بھارت میں ہندوسرعام مسلمانوں اوردلت ودیگر نچلی ذاتوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں ۔آزادی انسان کا بنیادی حق ہے مگرافسوس بھارت اورامریکہ کی روش غاصبانہ ہے ۔امتیازی سلوک کی خلاف ورزی کون کرتاہے ۔کہاں کالے کو کمتر اورگورے کوبرتر سمجھاجاتاہے ۔کہاں چھوت چھات کا نظام رائج ہے۔کون گوموتر کا شفاء اور انسانوں وبا خیال کرتاہے ۔کہاں انسانوں کے ساتھ جانوروں جیساسلوک ہوتاہے۔کہاں لوگوں کو غلام بنایا گیاہے ۔گوانتاموجیل کہاں اورکس کے لیے بنائی گئی ۔انسانوں پر کتے کہاں چھوڑے جاتے ہیں ۔کہاں انسانوں کو زندہ درگور اورجلادیا جاتاہے ۔

ہم سب جانتے ہیں ،امریکہ ،اسرائیل اوربھارت انسان دشمنی میں نمبر ون ہیں ۔شق ششم:قانون کی نظر میں سب برابر ہیں اور سب بغیر کسی تفریق کے قانون کے اندر امان پانے کے برابر کے حقدار ہیں۔ اس اعلان کے خلاف جو تفریق کی جائے یا جس تفریق کے لئے ترغیب دی جائے، اس سے سب برابر کے بچاؤ کے حقدار ہیں،شق ہفتم : کسی شخص کو محض حاکم کی مرضی پر گرفتار،نظربندیاجلاوطن نہیں کیا جائے گا۔شق ہشتم:ایسے ہر شخص کو جس پر کوئی فوجداری کا الزام عائد کیا جائے، بے گناہ شمار کئے جانے کا حق ہے تاوقتیکہ اس پر کھلی عدالت میں قانون کے مطابق جرم ثابت نہ ہو جائے اور اسے اپنی صفائی پیش کرنے کا پورا موقع نہ دیا جا چکا ہو۔

کسی شخص کو کسی ایسے فعل یا فروگذاشت کی بنا پر جو ارتکاب کے وقت قومی یا بین الاقوامی قانون کے اندر تعزیری جرم شمار نہیں کیا جاتا تھا، کسی تعزیری جرم میں ماخوذ نہیں کیا جائے گا۔۔عافیہ صدیقی اوردیگر مسلمان قیدیوں کو امریکہ ،بھارت اسرائیل کی جیلوں میں بلاوجہ قیدوبنداور ظلم وستم کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔شق نہم : ہرشخص کو تنہایا لوگوں کے ساتھ مل کرجائیداد رکھنے کا حق حاصل ہے ۔کوئی فرد ایسے اس حق سے محرو م نہیں رکھ سکتا کوئی حاکم اپنی خواہش پر کسی کو جلاوطن نہیں کرسکتاہے۔ہر انسان کو آزادی فکر، آزادی ضمیر اور آزادی مذہب کا پورا حق ہے۔ اس حق میں مذہب یا عقیدے کو تبدیل کرنے اور پبلک میں یا نجی طور پر، تنہا یا دوسروں کے ساتھ مِل جل کر عقیدے کی تبلیغ، عمل، عبادت اور مذہبی رسمیں پوری کرنے کی آزادی بھی شامل ہے۔

افسوس عالمی استعماری قوتیں اپنے بنائے ہوئے اصولوں سے اعراض کیے ہوئے ہیں ۔انسانوں کی عزت وحدت ،عدل وانصاف،مساوات ،اخوت اوربھائی چارے میں ہے ۔حضرت انسا ن جب تک اللہ تعالیٰ کو معبود اورمحمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت کا سرچشمہ ،رہنما،پیشوا تسلیم نہ کرلے ترقی خوشحالی ،نسلی تعصب،صوبائی ولسانی عفریت سے پاک نہیں ہوسکتاہے۔اسلا م کی روشن تعلیمات انسانیت کے تحفظ اورسربلندی کا دستورہے ۔ جاری ہے….

جواب چھوڑ دیں