سپرپاور کا زوال

اللہ مہلت وقت دیتا ہے، پھر انسان سپر پاور ہونے کا دعوی کرتاہے، خدا بن کر فیصلے کرتا ہے، آمر وقت فیصلے صادر کرتے ہیںاور اُن کے پجاری اُن کے فیصلوں پر آمنا صدقنا کہتے ہیں، اسی طرح ظلم کی رسی دراز ہوتی جاتی ہے۔

پھر مظلوم کی آہیں عرش تک جاتی ہیں، قہر خداوندی جوش میں آتی ہے، صرف ایک ننھاسا وائرس جو نہ نظر آنے والا ہے ،چھوڑ دیتاہے، سپرپاور ہونے کا دعوہ کرنے والے بھی اُس وائرس کے آگے بے بس نظر آتے ہیں۔

پھر اللہ نے کمال وقت سے آباد شہروں میں بسنے والی مخلوقات کو جہنم رسیدہ بنادیا۔ برباد کردیا۔ شہر خالی کردیئے ۔مجموں کو بگھیردیا۔مال کا کثیر حصہ تباہ کردیا۔جو مظلوموں کا حق مارمار کر جمع کیا گیا تھا۔ پھر سرکشوں رسوا کیا۔انکی تندرست زندگی کو مفلوج کردیا۔ان کے جمعے قدموں کو اکھاڑدیا کھیتیاں ویران ، بازار ویران ، کارخانے ویران ، مسجدیں، مندر ،گرجا سب ویران ہوگئے۔

بڑے گنجان علاقوں میں شہروں میں اتفاق اور اتحاد والے علاقوں میں وباء جا پہنچی ۔تو سانس رکنے لگی حرکت شل ہوگئی وہی جو عقل ہونے کا دعوہ کرتا جو سرکش ہوگیا تھا، جو اللہ کے حدود کو پامال کرنے میں لگ گیا تھا۔ اب خود اس نے اپنے آپ کو کمروں میں محصور کردیا۔

اس وائرس کے ڈر سے اس کی زد میں بڑے عبادت گزار بھی آگئے، بڑے بڑے لشکر نافرمانوں کی پر رونق شہر جہاں رات میں بھی دن کا گمان ہوتا تھا،ویران ہوگئے۔گویا وہاں کچھ تھا ہی نہیں، دوستوں کو دشمنوں کے اخلاق لگ گئے اب وہ ایک دوسرے کی ملاقاتوں سے بھاگتے ہیں۔

شوہر اپنی بیوی سے بھاگے گا کوئی جگری دوست اپنے جگری دوستوں کو نہیں پو چھے گا۔

ماں اپنے بیٹے سے بھاگے گی(سورۃ المعارج)

بڑی قربت تھی اب وہ دور دور بھاگتے ہیں اپنے ہی پیاروں کے درمیان اس نے دوریاں پیدا کردیں۔اب وہ ایک دوسرے کو ایسے دیکھتے ہیں جیسے پیاسا سراب کو دیکھتا ہے۔

اس سب کی بڑی وجہ ہم سب کی برائی تھی ۔جہاں فرعونوں نے خدائی کا دعوہ کیا وہیں ہماری خاموشی نے ان کو تقویت دی۔

وہ ظلم کرتے رہے مظلوم پستا رہا اور ہم سب دیکھتے رہے ، رحمت پلٹ گئی وائرس غالب آگیا یقین کریں حق الیقین ہمارا محافظ ہمارا الہ ہم سے روٹھ گیا ہماری معیشت ڈوب گئی ،غربت خط مستقیم سے نیچے گرگئی ،لیکن یہ مت سمجھئے گاکہ دشمن غالب آگیا۔

وقت مہلت ابھی باقی ہے اپنی غلطیوں پر نظر ثانی کیجئے ،فرمایا پیارے نبیؐ  نے اس وقت کیا ہوگا ، جب پانچ چیزیں تمہارے اندر بیدار ہوجائیں گی،میں پناہ مانگتا ہوں وہ تم میں پیدا ہوں

٭ بے حیائی 

جب وہ اعلانیہ کی جارہی ہوتو طاعون اور وہ بیماریاں جو اس سے پہلوں پر نازل نہیں ہوئیں

٭زکوٰۃ

سے جو قوم رک جاتی ہے تو گویا آسمان سے ہونے والی بارش کو روک دیتی ہے۔اگر جانور کا خیال نہ ہوتا تو کبھی بارش نہ ہوتی

٭ جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے

تو رزق تنگ ہوجاتا ہے اور بادشاہوں کے ظلم میں گرفتار ہوجاتی ہے۔

٭امراء 

جب اللہ کے نازل کردہ احکام کے بغیر فیصلے کرتے ہیں تو ان پر دشمن مسلط ہوجاتے ہیں جو ان سے ان کی چیزیں چھین لیتے ہیں

٭اللہ کی کتاب 

جب اللہ کی کتاب اور نبیؐ  کی سنت کو چھوڑدیتے ہیں تو اللہ ان کو آپس میں جھگڑوادیتا ہے ۔

روٹھے ہوئے محافظ کو منانے کی کوشش کریں اپنی اصلاح آپ ۔

تاکہ وہ عاجزی کے ساتھ ہمارے سامنے جھک جائیں ۔(سورۃ انعام،آیت 42)

شاید وہ پلٹ آئیں، عاجزی پر اتر آئیں تاکہ تم توبہ کرو شاید ان کو ہوش آئے (سورۃ اعراف،آیت 130)

دلوں کے زنگ بہت زیادہ ہوگئے ہیںجب زندگی بڑھ جائے تو کمزوری بڑھ جاتی ہے۔زنگ دور ہوجائے تو مضبوطی آجاتی ہے۔

اللہ مومنوں کو چھانٹ کر الگ کردیتا ہے اور کافروں کی سرکوبی کرے(سورۃ الاعمران )

مجرموں سے انتقام لے تاکہ منافقوں کو جان لے

تاکہ وہ مومنوں کے سینے ٹھنڈے کردے دراصل میرا رب گھر محسوس تدبیروں سے اپنی مشیت پوری کرتا ہے ،بیشک وہ علیم و حکیم ہے (سورۃ یوسف)

جواب چھوڑ دیں