گھبرانانہیں

اچھوماتھے میں گولی لگنے سے جان بحق ہوگیا،تعزیت کیلئے آنے والوں میں سے ایک نے بڑی سنجیدگی کے ساتھ افسوس ناک لہجے میں اچھوکی میت کوغورسے دیکھتے ہوئے تعزیتی الفاظ میں کہاشکرہے آنکھ توبچ گئی ورنہ گولی آنکھ میں بھی لگ سکتی تھی، ظالموں نے آنکھ کے بالکل قریب کوئی آدھے انچ کے فاصلے پرگولی ماری ہے،تعزیت کرنے والے نے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ سچ بولاتھا، لہٰذااہل خانہ شدیدتکلیف کے باوجودنمک پاشی کرنے والے الفاظ کوبرداشت کرنے پرمجبوررہے۔

ٹھیک اسی طرح کل خبرملی کہ پشاورانتظامیہ نے نان بائی اتحادکے مطالبے پرروٹی کی قیمت بڑھائے بغیر ہڑتال ختم کروادی بس اب عوام کوروٹی 170گرام کی بجائے115گرام کی ملے گی، پرانی قیمت 10روپے میںیعنی عوام شکرکریں کہ روٹی کی قیمت میں اضافہ تونہیں ہوا،پہلے جب دوست احباب ایک دوسرے سے حال پوچھتے تواکثر جواب ملتاکہ اللہ کاشکرہے، نظام چل رہا ہے، اب کسی سے حال پوچھنے سے قبل سوچناپڑتاہے کہ سخت الفاظ تومعمول ہیں، کہیں جواب غلیظ گالیوں پرمبنی نہ ہو،دورحاضرمیں حال بتانے کے مناسب ترین الفاظ کاانتخاب کریں توکچھ اس طرح ہوسکتے ہیں آٹا،گھی،دالیں،سبزیاں،پھل،بہت مہنگے ہیں،کاروباربندہیں،کہیں سے وسائل میںاضافہ نہیں ہورہا، والدین کاکیا حال ہے؟ادویات بہت مہنگی ہوگئی ہیں، والدین کی صحت اکثرخراب رہتی ہے،بیوی بچوں کا کیا حال ہے؟بچوں کی تعلیم سارابجٹ کھانے کے بعدمزیداخراجات کی طلب گاررہتی ہے،اسکول،کالج،اکیڈمی کی انتظامیہ ہماری حالت دیکھے بغیرٹیکے لگائے جاتی ہے،تین سال سے بیوی کوشاپنگ نہیں کروائی،باقی شادی شدہ افراد سمجھ سکتے ہیں،اکثرلوگ سوال کرتے ہیں کہ آپ حکومت کی کارکردگی سے خوش ہیں؟ مطمئن ہیں؟آپکی نظرمیں حکومت کی کارکردگی کیسی ہے؟اکثرلوگوں کاایک ہی جواب ہوتاہے کہ حکومت عوام کی ہے نہ عوام کیلئے ہے،حکومت کی کوئی پالیسی عوام کی خیرخواہی کیلئے ہے نہ کوئی اقدام عوام کیلئے ہے۔

حکومت کی کارکردگی کاپیمانہ تب ناپتے جب حکومت ہوتی، عوام کیلئے کبھی کسی حکومت کو سنجیدہ ہونے کی ضرورت پیش نہیں آئی،حکومت سرمایہ داروں کی ہے ،عام عوام توہرحکومت کی بہترین کارکردگی سے شدیدمتاثرہوتے ہوتے مشکلات کی گہری دلدل میں دھنس چکے ہیں، ایک جاننے والے نے بتایاکہ ہمارے محلے کے حاجی صاحب بہت اچھے ہیں، ہمیشہ غریبوں کاخیال رکھتے ہیں،دو چارہزار تک مددکردیتے ہیں،آٹے کے تھیلے،گھی، چینی وغیرہ بھی تقسیم کرتے رہتے ہیں،ان حاجی صاحب کے ذرائع آمدن کیا ہیں؟ ماشاء اللہ ان کی اپنی فیکٹریاں ہیں جہاں وہ بجلی گیس اورٹیکس چوری کرتے ہیں،یہ کیسی اندھیرنگری چوپٹ راج ہے؟ کہ ملک کے صادق وامین حاکم انتہائی کم تنخواہ لیتے اورٹیکس بروقت اداکرکے قومی فریضہ اداکرتے ہیں اورحاجی صاحب بجلی،گیس کے ساتھ ٹیکس بھی چوری کرتے ہیں؟یہ کیسے ممکن ہے کہ اس قدرچورعوام کے حاکم صادق وامین ہوں؟یہ کیسے ممکن ہے کہ صادق وامین کی حکمرانی میں بجلی،گیس اورٹیکس چوری ہوجائیں؟

ایک خبرکے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان وزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزراء سے بھی کم تنخواہ لے رہے ہیں، وزیر اعظم کی سیلری سلپ کے مطابق ان کی بنیادی تنخواہ 107280 روپے ہے،مہمانداری الائونس 50 ہزار روپے،ایڈہاک ریلیف الائونس21456 روپے،ایڈ ہاک الائونس12110روپے ،جبکہ ایک اور ایڈہاک ریلیف الائونس 10728 روپے ملتا ہے،4595 روپے ٹیکس کٹوتی کے بعد وزیراعظم ایک لاکھ 96ہزار 979روپے تنخواہ وصول کرتے ہیں،راقم اپنے گزشتہ کالم میں یہ لکھ چکاہے کہ مہنگائی جس تیزی کے ساتھ بڑھ چکی اورمزیدبڑھ رہی ہے، صادق وامین وزیراعظم اورایمانداروزیراعلیٰ پنجاب کاتنخواہ میں گزارہ ممکن نہیں۔

چنددن بعد وزیر اعظم نے خود اپنی زبانی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ تنخواہ میں اُن کے گھر کے اخراجات پورے نہیں ہوتے،جناب وزیراعظم کے الفاظ کچھ یوں تھے’’ مجھے احساس ہے کہ مہنگائی زیادہ ہوگئی ہے مجھے جو تنخواہ ملتی ہے، اس سے میرے گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں‘‘حیرانی اس پرنہیں کہ وزیراعظم مہنگائی سے متاثرہورہے ہیںبلکہ حیرانی اس بات پرہے کہ وزیراعظم نے ان خیالات کااظہار مصنوعی مہنگائی پھیلاکرناجائزمنافع خوری کرنے والے تاجروں کی ایک تقریب میں خطاب کے دوران کیا،مہنگائی کے ہاتھوں بدحال عوام کے ساتھ ہمدردی ہے پراُس سے بھی پہلے اپنے وزیراعظم کے ساتھ ہمدردی ہے کہ کوئی شادی شدہ مرد اپنے گھرکے اخراجات پورے نہیں کرپاتاتواُس کی گھریلوزندگی کس حدتک متاثرہوسکتی ہے ؟

یہ ہم سب سمجھ سکتے ہیں،جناب وزیراعظم عمران خان صاحب گھبرانانہیں عوام آپ سے کہیں زیادہ مشکلات کاشکارہیں،لاکھوں روپے تنخواہ سے اخراجات پورے نہ ہوناعوام کوسمجھ آتاہے ، کاش آپ کواُن لوگوں کے مسائل کی سمجھ آ جائے جن کی چالیس،پچاس سالہ زندگی کابجٹ چندلاکھ سے آگے نہیں جاتا،جوساری زندگی اپنے بچوں کیلئے نئے کپڑے نہیں خریدپاتے،جوتعلیم، صحت اور گھرجیسی نعمتوں کے متعلق سوچ بھی نہیں پاتے ،کسی فری دسترخوان یالنگرخانے سے کھاناکھاکرایام زندگی گزارتے ہیں۔

یاد آیاعظمیٰ بخاری کے گھرآٹے کاٹرک بھیجاجاسکتاہے تولنگرخانے والے وزیراعظم کے گھرلنگرکیوں نہیں بھیج سکتے؟لنگرخانہ انتظامیہ سے التماس ہے کہ توجہ کریں تاکہ عوام کے ساتھ حاکم وقت کوبھی گھبرانے کی ضرورت پیش نہ آئے اورپناہ گاہ والے بھی خصوصی اہتمام رکھیں کہ شادی شدہ مردگھرکے اخراجات پورے نہ کرنے کی صورت میں کسی بھی وقت گھرسے نکالاجاسکتاہے،جی جی،آہو،آہو گھبرانے کی ضرورت نہیں لنگرخانے ہیں نا،پناہ گاہیں بن چکی ہیں ،ناتومحترم گھبرانانہیں،میرے پاکستانیوں گھبرانانہیں،آپ کے وزیراعظم بھی مہنگائی سے متاثرہورہے ہیں ، اپنی فکرچھوڑکراپنے حاکم کی فکرکریں تاکہ اُن کی گھریلوزندگی متاثرنہ ہو،میرے پاکستانیوں گھبرانانہیںجس طرح اچھوماتھے پرگولی لگنے سے مرگیاپراُس کی آنکھ بچ گئی،جس طرح نان بائی اتحاد کی ہڑتال ختم کروانے کیلئے روٹی کاوزن کم کرکے قیمت بڑھنے سے روک لی گئی، اسی طرح آپ کومعاشی بہتری کی خوشخبریاں ملتی رہیں گی۔

آٹانہیں ہے توگھبرانانہیں،گھی نہیں خرید سکتی توگھبرانانہیں،بچوں کی صحت وتعلیم کیلئے کچھ نہیں توگھبرانانہیں،روزگارختم ہوگیاتوگھبرانانہیں،ماں باپ کے علاج کیلئے ادویات کی قیمت ادانہیں کرسکتے توگھبرانانہیں،دال،سبزی،جوتا،کپڑامیسرنہیں توگھبرانانہیں ،عوام اکیلے نہیںاب وزیراعظم کے گھرکے اخراجات بھی تنخواہ سے پورے نہیں ہورہے ،گھبرانانہیں قبرمیں سکون ہے،حاکم وقت کوعوام کے سکون کابہت خیال ہے لہٰذایہ سارے انتظامات حکومت جلدقبرمیں جانے کیلئے کررہی ہے۔

جواب چھوڑ دیں