کرونا وائرس ، چینی حکومت کےاقدامات

حالیہ دنوں چین کے جنوبی شہر ووہان میں ایک نئی قسم کے کرونا وائرس کے باعث نمونیا کے کیسز سامنے آئے ہیں۔چینی حکام نے اب تک571 افراد کے وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے ، 95 شہری شدید انفیکشن میں مبتلا ہیں جبکہ 17 شہری وائرس کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔  یہ وائرس نہ صرف چین کے شہر ووہان  بلکہ دارالحکومت  بیجنگ ، شنگھائی، صوبہ حہ بے سمیت پچیس شہروں اور صوبوں  ، تائیوان، ہانگ کانگ تک پہنچ چکا ہے۔

وائرس کے باعث چین سمیت دیگر ممالک  جاپان، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور امریکہ میں بھی انفیکشن کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

موجودہ صورتحال میں چینی سماج اور بین الاقوامی برادری  اس  نئی قسم کے کرونا وائرس کی روک تھام اور کنٹرول پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ چین کی مرکزی حکومت  ، مختلف صوبوں اور شہروں کی حکومتوں نے وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لئے بروقت اقدامات  کئے ہیں۔ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے اس وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے حوالے سے اہم ہدایات بھی جاری کی ہیں۔

ووہان شہر کی مقامی حکومت نے 23 تاریخ سے،مقامی ہوائی اڈےاورٹرین اسٹیشن سے فضائی وریلوےسروس عارضی طورپرمعطل کردی  ہے۔ شہرمیں ہرقسم کی عوامی آمدورفت معطل کردی گئی ہے،اسکے علاوہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ شہر سے باہر نہ جائیں ۔ ووہان شہر میں شہریوں کے روزمرہ امور کے لئے پینے کے صاف پانی ، خوراک ، طبی آلات بڑے پیمانے پر محفوظ کر لیے گئے ہیں۔ وو ہان شہر اور چین کے دوسرے علاقوں میں طبی ماہرین اور طبی عملہ  بھی  وائرس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے مصروف ہے۔ چینی حکومت  کی جانب سےیہ ایک انتہائی اہم قدم اٹھایاگیاہے.جسے چین نے وبائی صورتحال کےجامع تجزیےکی بنیادپر اپنایا ہے۔اس اقدام کامقصد وائرس کی منتقلی کی موثر طور پر بندش، مرض کےپھیلاؤ کی روک تھام اور ملکی سطح کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پرصحت عامہ کےتحفظ کویقینی بنانا ہے۔چین کے تحقیقی اداروں نے فوری طور پر ایک ایسی میڈیکل  کٹ بھی تیار کی ہے، جس سے کرونا وائرس کی بروقت تشخیص ممکن ہے۔چین کے قومی ہیلتھ کمیشن نے  وبا کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کے لیے ایک جامع منصوبہ ترتیب دیا ہے، جسے بدلتی صورتحال کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے،  جبکہ وزارت خزانہ نے بھی وائرس سے متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال اور بہتر علاج معالجے کے لیے مالیاتی اعانت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی ہنگامی طور پر مذاکرات کا انعقاد کیا گیا، جس میں وبا کے پھیلاؤ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور  بات چیت میں شامل اراکین نے چین کے اقدامات پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے چینی حکومت کی کاوشوں کو کشادہ ،شفاف اور فیصلہ کن قرار دیا۔ چین کی جانب سے نئی قسم کے کرونا وائرس سے متعلق عالمی اداروں سے بروقت معلومات کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں نے حال ہی میں چین کے صدر شی جن پھنگ سے ٹیلی فون پر بات چیت کےدوران اسوبا سےمتعلق چین کےبروقت ردعمل ،کشادگی اور شفافیت کی تعریف اورحمایت کااظہارکیاہے۔

اس نئی قسم کے کرونا وائرس سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ 31 دسمبر کو وو ہان شہر کے مختلف طبی اداروں میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر نمونیا سے متاثرہ  مریض نظر آنے لگے۔ دس روز  بعد چین کے طبی ماہرین نے کرونا وائرس کی اس نئی قسم کی تصدیق کر دی ۔چین نے بروقت دیگر دنیا کے ساتھ  اس وائرس کے حوالے  سے معلومات کا شفاف انداز میں تبادلہ کیا ہے ۔چین بھر میں شہریوں کو  کرونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔ عام شہری با آسانی  وائرس کے حوالےسے تازہ ترین معلومات حاصل کرسکتے ہیں، سوشل میڈیا  ، ویب سائٹس ، ٹی وی اور ریڈیو پر بر وقت معلومات کی فراہمی جاری ہے۔

چین میں پچیس جنوری سے نئے قمری سال اور جشن بہار کی سرگرمیوں کا آغاز بھی ہو رہا ہے اور  ایسے میں دنیا کی سب سے بڑی عارضی نقل مکانی  چین میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ٹرانسپورٹ  حکام کے مطابق  رواں برس تقریباً تین ارب سفر متوقع ہیں۔ اس صورتحال کے تناظر میں بس اڈوں، ریلوے اسٹیشنز ،ہوائی اڈوں سمیت دیگر پبلک مقامات پر بھی  صحت عامہ کے تحفظ کے لیے اضافی اقدامات کیے گئے ہیں۔چین میں دو ہزار تین میں  سارس وائرس کے پھیلاؤ کے مقابلے میں اگر موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ چینی حکومت بہتر طبی تحقیق اور وسائل کی بدولت جلد نئے کرونا وائرس پر قابوپا لے گی اور نہ صرف چینی عوام بلکہ دیگر دنیا میں بسنے والے لوگوں کی زندگیوں کا بھی تحفظ کیا جا سکے گا۔

جواب چھوڑ دیں