آپشن بی پناہ گاہیں

سوشل میڈیاخاص طورپرٹک ٹاک کی ایک ویڈیوبہت مقبول ہورہی ہے،ویڈیومیںبیوی بیڈپرنیم دراز،سکون کے عالم میں اپنے سمارٹ فون پرتوجہ مرکوزکیے خوش جبکہ خاوندنیچے فرش پرجھاڑودے رہاہوتاکہ ایک آوازخاوندکومخاطب کرکے کہتی ہے آپ کے پاس دوآپشن ہیں،آپشن،اے،آپ ساری زندگی اپنی بیوی کےساتھ گزارناچاہتے ہیں؟ آپشن،بی،خاوندآپش،بی،سنے بغیرفوراًبڑے جذباتی اندازمیں چیخ چیخ کرکہنے لگتاہے آپشن،بی،آپشن،بی،بی،یعنی شوہرآپشن،بی،کاانتخاب کرکے اپنی بیوی سے فرارکی کوشش کرتاہے جبکہ آپشن،بی،ابھی سامنے نہیں آیا،حقیقت میں ایسانہیں ہے جیساخاوندحضرات نے سمجھا،آپش،بی،آپشن،اے،سے کہیں زیادہ خطرناک ہے جس کو سنے بغیرانتخاب کرلیاگیا،آپ جانناچاہتے ہیں کہ آپشن،بی،کیاہے؟آپشن،بی،یہ ہے کہ کیاآخرت میں بھی آپ اپنی بیوی کے ساتھ کی طلب رکھتے ہیں؟

چند ہفتے قبل بیوی انمول رشتہ کے عنوان سے کالم لکھاجس کے بعد سے آج تک ہرمنٹ بعدکسی مظلوم،مسکین مجبور،مزدورخاوندکی فون کال،ایس ایم ایس،واٹس ایپ میسج،مسنجرکال یامیسج یاپھرای میل پیغام موصول ہورہے ہیں،ایسی ایسی تنقیدکاسامناکرناپڑرہاہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں،بیویوں کے ہاتھوں پریشان خاوند حضرات کے ایسے ایسے دل رلادینے والے بیانات سننے کومل رہے ہیں کہ جیسے بھارت کاکشمیری عوام پرظلم توبیوی کے مظالم کے مقابلے میں کوئی حیثیت ہی نہیں رکھتاہے۔

خاوندحضرات اس قدربیوی کے ہاتھوں تنگ ہیں جیسے عمران خان اور نیب کے ہاتھوں نوازشریف اورزرداری تنگ ہیں،خاوندحضرات بھی سیاسی ملزمان کی طرح مجبورنظرآتے ہیں کہتے ہیںبچے نہ ہوتے توہم کنارہ کرلیتے اب بتائوکیاکریں بچوں کی خاطربیوی کے مظالم برداشت کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں،بیوی کوانمول کہناتوزہریلی بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈالنے جیسامحسوس ہورہاہے،نتیجہ کچھ بھی نکلے بیوی کے متعلق اپنے موقف پرقائم رہوں گایہ الگ بات ہے کہ خاوندحضرات کی اکثریت بھی مظلوم لگنے لگی ہے،

اکثربیگمات کاکہناہے کہ وہ اپنے خاوندکے ساتھ ہرمشکل وقت میںمقابلہ کرسکتیں ہیں، بس اُن کاخاونداُن کے ساتھ مخلص رہے، یعنی کسی دوسری عورت کوبیوی یابیوی نمارشتے کی نظرسے نہ دیکھے،آج کل چارسوکرپشن کرپشن،احتساب احتساب کی باتیں ہورہی ہیں،افیئرزکے حوالے سے شکی مزاج بیگمات اب مظلوم خاوندحضرات کواحتساب کی نظرسے بھی دیکھنے لگی ہیں۔

جی ہاں آپ درست سمجھے بیگمات کوافیئرزکے بعداب اپنے خاوندوں پرکرپشن میں ملوث ہونے کابھی شک ہونے لگاہے،آج کل بیگمات خاوندحضرات سے گھرکاسوداسلف منگوانے سے بھی گریزکرنے لگی ہیں اوراکثرتوحساب اس طرح مانگنے لگیں ہیں جیسے نیب والے احتساب کرتے ہیں،بیگم صا حبہ کہتی ہیں،پچھلے ہفتے توکوکنگ آئل 195کالیٹرتھاآج 225کاکیسے ہوگیا؟ابھی کل توبناسپتی 160روپے کلومنگوایاتھاآج 205روپے کیسے ہوگیا؟کچھ اسی طرح دیگراشیاء خوردونوش کی قیمتوں خاص طورپرادویات کی قیمتوں پربھی خاوندحضرات احتساب کی زدمیں آچکے ہیں۔

یہ توبھلاہووزیراعظم عمران خان کاجنہیں بے گھرافرادکی بہت فکرہے ورنہ بیچارے خاوندمستقبل قریب میں سڑکوں یاپارکوں میں راتیں بسرکرتے،وزیراعظم عمران خان جس قدرپناہ گاہوں کوتوجہ دے رہے اسے دیکھتے ہوئے مظلوم خاوندحضرات کواتناحوصلہ توہوچلاہے کہ بیگمات کے پاس جیل نہیں گھرسے نکالنے کاآپشن موجودہے، لہٰذا ایسی صورت میں پناہ گاہیں کسی نعمت سے کم نہیں۔

ابھی کل ہی خبرپڑھی جس میں لکھاتھاکہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات پروزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے بے سہارا افراد کے لیے پنجاب کے 36 اضلاع میں 92 عارضی پناہ گاہیں قائم کردی جن میں 17 سو سے زائد بے گھر افراد کو منتقل بھی کردیا گیاہے،اللہ بھلاکرے صرف پناہ نہیں بلکہ ان پناہ گاہوں میں کھانے پینے کی سہولت بھی دی جا رہی ہے، قابل غورپہلوہے کہ پاکستان کے عوام اپنے حکمرانوں سے روزگار،انصاف،صحت وتعلیم وخوشحالی کامطالبہ کریں توآگے سے جواب ملتاہے مودی شدت پسنداورانسانیت دشمن ذہنیت کاحامل حکمران ہے،بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ بہت ناانصافی ہورہی ہے،بھارت کشمیرمیں ریاستی دہشتگردی کررہاہے،بھارت کسی بھی وقت پاکستانی سرحدوں پرچھیڑچھاڑکرسکتاہے،افغانستان میں امن ہوگاتوحالات بہترہوں گے،کرپٹ سیاستدانوں سے لوٹی دولت واپس لیں گے جوعوام پرخرچ ہوگی۔

بھارتی عوام حکمرانوں سے جینے کاحق مانگیں توجواب آتاہے پاکستان کوسبق سکھاناپڑے گا،بھارت دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت اورپاکستان سے کئی گنابڑاملک ہے پھربھی پاکستان بھارت کوآنکھیں دیکھاتاہے،کشمیریوں کے حقوق کی بات کرتاہے۔

اسی طرح دنیاکے تمام ترقی پذیرممالک میں چل رہاہے کہ بجلی،گیس،پیٹرولیم اوراشیاء خوردونوش کی تیزی کے ساتھ بڑھتی ہوئی قیمتیں دیکھ کر صاف معلوم ہوتاہے کہ وزیراعظم عمران خان جن غریبوں کیلئے کچھ کرنے کی بات کرتے ہیں ان کا بجلی،گیس،پیٹرولیم،تعلیم،ادویات،کھانے پینے کی تمام اشیاء کے ساتھ ساتھ اب بیگمات سے بھی دور دور تک کوئی تعلق نہیں رہے گا۔

جناب وزیراعظم ایساکوئی فارمولاہمیں بھی بتادیں جس پرعمل پیراہوکرعوام بجلی،گیس،پیٹرولیم اوراشیاء،خوردونوش کی مہنگائی سے متاثرہوئے بغیرگزارہ ممکن ہو؟ 20ہزارتوکیاموجودہ دورمیں مہنگائی اس قدربڑھ چکی ہے اوربڑھتی ہی جاری ہے کہ50ہزارآمدن والے بھی جلدبے گھرہوکروزیراعظم کی پناہ گاہوں میں پناہ لینے پرمجبورہوجائیں گے،ایک بارپھربھلاہووزیراعظم عمران خان،وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزداراوراُن کی پوری ٹیم کاجوبڑی تیزی کے ساتھ ملک میںپناہ گاہیں بناناچاہتے ہیں۔

بس ایک مہربانی کریں پناہ گاہوں والے منصوبے پریوٹرن نہ لیں تاکہ غریب،مسکین اورمظلوم خاوندوں کی آخری امیدقائم رہے ،جوخاوندحضرات آپشن اے یعنی پوری زندگی اپنی بیوی کے ساتھ نہیں رہناچاہتے حکومت بڑی محنت اورلگن کے ساتھ مہنگائی میں بے پناہ اضافہ کرکے ان کی سہولت کومدنظررکھتے ہوئے آپشن بی یعنی بیوی سے دورسرکاری پناہ گاہ میں سونے اورکھانے کی سہولت فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے۔

اُمیدہے یہ خبراُن تمام خاوندحضرات کیلئے انتہائی خوش کن ثابت ہوگی جنہوں نے آپشن بی کاانتخاب کیایاکرناچاہتے ہیں،الحمدللہ ہمارے وزیراعظم اوروزیراعلیٰ پنجاب ایماندار،صادق اورامین ہیں لہٰذاعوام اپنے وزیراعظم عمران خان اوروزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدارکی ایمانداری کومدنظررکھتے ہوئے مطالبہ کرناچاہتے ہیں کہ جس تیزی کے ساتھ مہنگائی بڑھ رہی ہے اُس حساب سے اُن کابھی زیادہ دیرتک تنخواہ میں گزارہ ممکن نہیں رہے گا لہٰذاجلدی جلدی زیادہ سے زیادہ پناہ گاہیں بنائیں ۔

جواب چھوڑ دیں