انتظار

اس ماہ اسکن اسپیشلسٹ کے کلینک پر یہ میرا تیسرا چکر تھا۔۔کلینک جانے کے نام سے ہی کوفت ہونے لگتی ہے۔ اتنے رش میں بیٹھنا ،  اپنی باری کا انتظار کرنا ، سمجھو آدھا دن ہی گزر جاتاہے ۔۔کلینک پہنچتے ہی رش کے باعث  باہر بیٹھنا پڑا ۔۔۔اکتوبر کے مہینےمیں بھی کراچی کا موسم دن میں گرم ہی رہتا ہے۔اندر اےسی کے مزے لے کر بھی انتظار اور باہر گرمی میں بھی انتظار۔۔۔۔قریباً ڈیڑھ گھنٹے کے بعد اندر جانے کا موقع ملا ،  اگرچہ اس دوران کئی ایک مریض فارغ ہوئے ، مگر جو پھنس پھنس کر بیٹھے تھے وہ کشادہ ہونے لگے۔۔بہر حال انتظار بہت بری شے ہے ، مگر وقت سے پہلے کسی شےکا مل جانا بھی کسی عذاب سے کم نہیں ۔۔۔۔

باہر مین روڈ پر مرد وعورتیں ، عجیب تیز رفتار سی زندگی ۔۔۔عورتوں کے ہوا کے باعث اڑتے کپڑے۔۔۔ بائیک پر بیٹھی خواتین کے نازیبا لباس ۔۔۔کلینک میں آنے جانے والی خواتین ، جہاں مرد و  زن  اکٹھے انتظار کی لائین میں لگے ہوئے تھے ، حالانکہ مردو عورت نے اپنی اپنی نشستیں الگ الگ کرلی تھیں۔مگر وہیں ، کچھ عورتیں اپنے دوپٹے  کو سائیڈ میں رکھ کر ، اپنے بالوں میں کیچر لگاکر ، اپنے دوپٹے کو دوبارہ سے پن اپ کر رہی تھیں۔۔۔کچھ خواتین موبائیل پر موجود لوگوں کی ڈی پیز پر تنقیدی تجزیہ کررہی تھیں ، کہ فلاں کو کپڑے پہننے کا ڈھنگ نہ آیا۔۔۔ لگتا ہے یہ ناردن ایریا گھومنے گئے تھے۔۔۔ یہ موبائیل کی ڈی پی اور اسٹیٹس بھی کیا چیز ہے ، آپ جن لوگوں سے کھلے دل سےملنا نہیں چاہتے ، ان تک آپ کی ہر خبر پہنچا دیتا ہے ۔۔۔ کچھ خواتین اپنے عبائیے پلس نقاب  پر خوش تھیں ۔۔۔بچوں کی ہنسنے کھیلنےکی آوازیں اس بات کی طرف اشاره دےرہی تھیں کہ ، بچے واقعی ہر حال میں ایڈجسٹ کرلیتے ہیں ۔قدرت نے انسان کی فطرت کو کتنا مولڈ بنایا ہے ، مگر وقت اور حالات اسے سخت مزاج ، انا پسند اور نجانے کیا کیا بنادیتا ہے ۔۔۔۔  انتظار کی گھڑیاں جاری ہیں ، فیس پیمنٹ کے لیے نام پکارا جاچکا ہے ، پیمنٹ کے بعد مزید انتظار۔۔

جواب چھوڑ دیں