مہنگائی کا طوفان۔ناکام معاشی پالیسی

الیکشن سے قبل عمران خان نے عوام سے وعدہ کیا تھاکہ معیشت آئی ایم ایف کے حوالے نہیں کریں گے۔اداروں کی نجکاری نہیں کریں گے۔وزیراعظم بنتے ہی کیا ماجرا ہو گیا۔اپنے وزیر خزانہ کو ہٹا کر آئی ایم ایف کے فرشتے عوام کی گردن پر مسلط کردئے۔آئی ایم ایف کی عوام دشمن شرائط منظور کرلی گئیں۔اور معاشی خوشحالی کے شادیانے خود ہی بجا کر۔۔خود ہی محو رقص ہیں۔عمران خان کے گوش گزار کیا گیا۔آپ کے معاشی درندے عوام کا خون چوس رہے ہیں۔تو وہ ناراض،برہم۔۔کہ عوام میں صبر نہیں ہے۔مدینہ جیسی ریاست بنانے کے لئے پہلے عوام کا خون چوسنا ضروری ہے۔اس لئے ہمارے اہل اقتدار واختیار اور اہل دانش ،خرد مندوں کے منتخب کردہ ۔آئی  ایم ایف کے فرشتے عبد الرزاق داؤد اور حفیظ شیخ۔۔وزیر خزانہ و مشیر ۔۔پاکستان کے عوام کے حلق  سے نوالہ بھی چھین کر آئی ایم ایف کا رزق بڑھا رہے ہیں۔اس کے مفادات کا تحفظ کرکے ،پاکستان کی معیشت کو شیطانی معیشت کے شکنجے میں کسنے میں مصروف ہیں۔اسٹیٹ بینک کے باقر رضا نے آتے ہی اپنی صلاحیتوں کے ایسے جوہر دکھائے۔ڈالر 160سے اوپر۔تاریخ کی بلند ترین سطح،روپیہ زوال کی پست ترین سطح پر پہنچادیا۔یوں پاکستان اسٹیٹ بینک بھی آئی ایم ایف کی رضا میں رنگ دیا گیا۔ڈالر میں اضافہ،شرح سود میں اضافی سے ملک میں تباہی،سانحات،افات میں اضافہ ہوا۔کیونکہ موجود ہ معاشی پالیسی سراسر نظام مدینہ سے متصادم ہے۔خدا ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضی کا پیش خیمہ ہے۔
حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کے سبب صرف ایک سال میں مہنگائی 143فیصد بڑھی ہے۔مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔عام اشیاء ضرورت سے لیکر ادویات تک عوام کی پہنچ سے دور کردی گئی ہیں۔بد قسمتی سے ہمارے حکمران عوام سے مخلص،ہمدرد، وفادار رہنے کے بجائے امریکہ کے زیادہ مخلص،وفادار رہے ہیں۔یوں عوام تعلیم،،صحت،صفائی،صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم،مہنگائی کے طوفان سے نبردآزما ہے۔ہم معزز آرمی چیف،وزیر اعظم سے التماس کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے شیطانی شکنجے سے پاکستان کی معیشت کو آزاد کرائیں۔حفیظ شیخ،عبدالرزاق داؤد،باقر رضا کو عہدے سے فارغ کیا جائے۔پاکستان،ملک و ملت کے مفاد کا تحفظ کرنے والے اہل افراد کو معاشی ذمہ داری سونپی جائے۔معیشت کی مضبوطی،استحکام کے بغیر پاکستان کا تحفظ،دفاع،ترقی ناپائیدار،کمزور ہے۔۔ہم امید کرتے ہیں۔عمران خان  اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرکے عوام کو مہنگائی کے طوفان سے نجات دلائیں گے۔عوام کو طفل تسلیوں،لنگروں کے بجائے روزگار فراہم کیا جائے تاکہ غریب آدمی کے لئے بھی اپنے خاندان کی کفالت کرنا ممکن ہوسکے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں