“مائنس ون فارمولا”

OLYMPUS DIGITAL CAMERA

“مائنس ون فارمولا” کا ذکر سنتے ہی ہمارے ذ ہن میں ملک کے ایک “مخصوص ہوشیار طبقے “یعنی سیاست دانوں کے کسی ڈرامائی بیانیے کی طرف ہی جاتا ہے کیونکہ گذشتہ کچھ عرصے سے “سیاسی فنکار “اسی فارمولے کو اپنی سیاست کو چمکانے اور مخالفین کو ذہنی دباؤ میں رکھنے کیلئے استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن ہم شاید یہ نہیں جانتے کہ یہ فارمولا تو صدیوں پرانا ہے جو کہ تخلیق کائنات ہی سے مالک ارض و سما نے حضرت آدم کو ودیعت کردیا تھا اور لاکھوں انبیاء کامیاب زندگی گزارنے کے اس انمول فارمولے کو اپنانے کی تاکید کرتے رہے۔
ہمارے پیارے رب نے ہمیں بہترین مثالی اور خوبصورت زندگی گزارنے کیلئے کسی اور کو Minus کرنے کیلئے نہیں بلکہ خود حضرت انسان کو اپنے ہی نفس کو Minus کرکے پرسکون زندگی گزارنے کا سبق دیا ہے۔ “نفس” وہ طاقتور دشمن ہے اگر ہم اس پر قابو پالیں تو دنیا اور آخرت دونوں ہی سنور جائیں۔ یہ نفس ہی ہے جو حسد، کینہ، غیبت، بے ایمانی، بے حیائی، ظلم، طعنہ زنی، تفا خر، بدنگاہی، فسق اور منافقت کیلئے اکساتا ہے۔
قر آن پاک میں کئی جگہ اللہ تعالیٰ نے “تزکیہ نفس”کرنے والے کو دنیا اور آخرت کی فلاح پانے والا کہا ہے۔
قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
“یقینا فلاح پا گیا وہ شخص جس نے نفس کا تزکیہ کیا اور نامراد ہوا وہ جس نے اسے دبا دیا”
جب ہم اپنے نفس کو اپنی ذات کو اللہ تعالیٰ کے بنائے دا ئرے میں لے آتے ہیں تو ہماری دنیا ہی بدل جا تی ہے۔ دل کا اطمینان نصیب ہو جاتا ہے اور کوئی بھی تکلیف و پریشانی ہم سے اسے چھین نہیں سکتی، پھر ہمیں دوسروں کی خوشیاں اپنی خوشیاں اور دوسروں کے غم اپنے غم لگنے لگتے ہیں۔
مائنس ون فارمولا کے ذریعے نفس کے قابو آتے ہی ہماری زبانوں کو بھی لگام لگ جاتی ہے اور ہم جو بھی کہتے ہیں ناپ تول کر کہ کہیں ہمارا کوئی لفظ کوئی جملہ دوسروں کا دل دکھانے کا باعث نہ ہو اور کوئی بات غیبت یا بہتان نہ بن جائے۔
اسی طرح نفس کے قابو آتے ہی دنیاوی مال و دولت کی قیمت ختم ہوجاتی ہے اور آخرت میں اپنے جمع ہونے والے اعمال کی فکر لاحق ہو جاتی ہے۔ دوسروں کے پہنچائے غم اور تکالیف بے وزن ہوجاتے ہیں اور دل اللہ تعالیٰ کی احسان مندی کے جذبات سے شادو فرحان رہتا ہے اور ہم اپنی ذات کے “محور ” سے نکل کر کائنات کو صحیح معنوں میں اپنا ہم نشین محسوس کرتے ہیں۔ رشتوں کا احترام اور قدرو قیمت کا احساس جاگتا ہے اور ہمیں لاکھوں کروڑوں نعمتیں دینے والے رب کا قرب نصیب ہوتا ہے اور جسے اتنی بڑی نعمت حاصل ہو جائے وہ یقینا کامیاب اور فلاح یافتہ ہی کہلائے گا۔
دنیا کی تاریخ ایسی عظیم ہستیوں سے بھری پڑی ہے جو دائمی کامیابی کے اس راز کو پا گئے اور رہتی دنیا تک نوح انسانی ان کی پاکیزہ زندگیوں کو یاد کرتی رہے گی۔ ان میں صحابہ کرامؓ اور صوفیائے کرام تو شامل ہی ہیں مگر عام انسانوں نے بھی جب خود کو “نفس” کی غلامی سے نکالا اور اپنی ذات کو پس پشت ڈال کر فلاح انسانیت کیلئے بے لوث اور بے غرض کام کیا تو پھر نورالدین زنگی،صلاح الدین ایوبی، ملک شاہ سلحوقی، سید قطب شہید، ٹیپو سلطان، علامہ اقبال، قائد اعظم محمد علی جناح، نواب فخر یار جنگ اور ان جیسے انگنت عظم و ہمت کے روشن مینار رہتی دنیا تک کیلئے مشعل راہ کا کام کر گئے۔
یہی آئین قدرت ہے یہی اسلوب فطرت ہے
جو ہے راہ عمل میں گامزن، محبوب فطرت ہے

حصہ

جواب چھوڑ دیں