روزہ اور بلڈ پریشر

بلڈ پریشر کی بیماری کا شمار دنیا کی عام ترین بیماریوں میں ہوتا ہے اور لاکھوں لوگ ایسے ہیں جو بلڈپریشرکی دوائیاں استعمال کرتے ہیں۔ قومی ہیلتھ سروے کے مطابق پاکستان میں ۵۴ سال سے زیادہ عمر کے افراد میں سے ایک تہائی افراد بلڈ پریشر کا شکار ہیں، اور ان میں سے ایک بہت بڑی تعداد ایسی ہے جن کو اپنی بیماری کا علم ہی نہیں ہے کیونکہ لوگ بالعموم اپنا بلڈ پریشر چیک ہی نہیں کراتے۔ اس لیے ۵۴ سال کی عمر کے افراد کو اپنا بلڈ پریشر ضرور چیک کرا لینا چاہیے۔ بالخصوص رمضان کے روزے رکھنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنالیں کہ آپ کو بلڈ پریشر کی بیماری نہیں ہے اور اگر ہے تو پھر آپ اس حوالے سے احتیاط کریں۔میڈیکل سائنس نے یہ بات تحقیق سے ثابت کی ہے کہ روزہ رکھنے کے نتیجے میں بلڈ پریشر کا کنٹرول بہتر ہوجاتا ہے اوربحیثیت مجموعی بلڈ پریشر کے اندر بہتری آجاتی ہے اس کے کم ہونے کی کئی وجوہات ہیں، روزے رکھنے کے نتیجے میں وزن میں کمی ہوتی ہے، روزے رکھنے کی وجہ سے انسان پانی کا استعمال کم کرتا ہے، بعض اوقات نمکیات کا استعمال جو وہ پورے دن کررہا ہوتا ہے اس کے استعمال میں کمی آجاتی ہے، تو مناسب غذا، پانی کے کم استعمال اور وزن کی کمی کی وجہ سے بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے اس حوالے سے میڈیکل سائنس نے کافی ریسرچ کی ہے سائنسی تحقیقات کے ذریعے یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ فاسٹنگ تھراپی کے ذریعے بلڈپریشر کے کنٹرول کو کس طرح بہتر بنایا جاسکتاہے۔ دنیا میں بہت سارے ایسے لوگ ہیں جن کا بلڈ پریشر دوائیوں سے کنٹرول نہیں ہورہا ہوتا بعض اوقات وہ ۵۔۴ قسم کی دوائیاں لے رہے ہوتے ہیں مگر بلڈ پریشر کنٹرول میں نہیں آتا ان مریضوں میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اگر ان کو فاسٹنگ کرائی جائے، 14-15گھنٹے کے لیے ان کی غذا کو کم کیا جائے تو اس کے نتیجے میں ان کا بلڈ پریشر بہتر ہوجاتا ہے بلڈ پریشر کے اندر بہتری ہمارے رمضان کے روزے رکھنے کا بھی ایک قدرتی نتیجہ ہے۔ رمضان کے مہینے میں جو لوگ بلڈ پریشر کی دوائیاں لے رہے ہوتے ہیں ان کوسب سے پہلی چیز یہ کرنی چاہیے کہ رمضان سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے اس حوالے سے مکمل مشورہ کریں کہ رمضان میں انھیں دوائیاں کس طرح لینی ہیں۔ بلڈ پریشر کی ادویات کی کئی قسمیں ہیں، بعض دوائیاں ایسی ہوتی ہیں جو پیشاب آور ہوتی ہیں، بعض ایسی ہوتی ہیں جو بلڈ پریشر کے مختلف حصوں کو کنٹرول کرتی ہیں، بعض اوقات لوگ ایک دوائی لے رہے ہوتے ہیں،بعض اوقات لوگ combination لے رہے ہوتے ہیں پس ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے جس سے پتا چل جائے گا کہ کون سی دوائی کس وقت پر لینی ہے، اس کی ڈوز کو ایڈجسٹ کرنا ہے یا نہیں کرنا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ رمضان سے پہلے بلڈ پریشر کنٹرول کی جو صورت حال ہے وہ بھی مریض کے علممیں پوری طرح آجائے کہ رمضان سے پہلے میرا بلڈ پریشر کس طرح کنٹرول ہو رہا ہے، رمصان کے مہینے میں بلڈپریشر کو مانٹیر کرنا ضروری ہے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ بلڈ پریشر زیادہ تو نہیں ہوگیا ہے یا بہت زیادہ کم تو نہیں ہوگیا ہے۔
بعض اوقات بلڈ پریشر Low ہوجاتا ہے اس حوالے سے لوگوں کو پتا ہونا چاہیے کہ اگربلڈ پریشر Low ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں چکر آنے شروع ہوجاتے ہیں خاص طورپر جب کوئی فرد بیٹھنے سے کھڑا ہوتا ہے تو اس وقت اس کو چکر محسوس ہوتے ہیں بہت زیادہ تھکن محسوس ہونے لگتی ہے یا اگر آپ بلڈ پریشر چیک کرتے ہیں تو آپ کو پتا چل جائے گا کہ بلڈ پریشر Low ہونا شروع ہوگیا ہے، بلڈ پریشر اگر زیادہ Low ہوجائے تو وہ بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ مریض ڈاکٹر سے پہلے مشورہ کرلے کہ اس رمضان کے مہینے میں دوائیوں کو کس طرح استعمال کرنا ہے کیوں کہ روزہ رکھنے کے نتیجے میں بلڈ پریشر میں کمی آجاتی ہے۔
دوسری بات یہ دیکھنی چاہیے کہ رمضان میں غذاؤں کا استعمال کس طرح کرنا چاہیے، رمضان المبارک میں بعض اوقات لوگ نمک اور چٹ پٹی غذا زیادہ استعمال کرتے ہیں جو بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ بلڈ پریشر کے مریض ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں کہ انھیں اپنی غذاؤں میں نمک کی کتنی مقدار استعمال کرنی چاہیے اسی طرح جولوگ پیشاب آور ادویات استعمال کرتے ہیں انھیں بھی مشورہ کرلینا چاہیے۔ زیادہ تر ڈاکٹر یہ تجویز کرتے ہیں کہ یہ دوائیاں صبح سحری کے بجائے افطار کے وقت لینی چاہییں تاکہ اس کی وجہ سے بلڈ پریشرمیں زیادہ فرق نہ پڑے۔ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کا ایک موثر ذریعہ ورزش بھی ہے۔ لوگ رات میں تراویح پڑھتے ہیں اس سے بھی بلڈ پریشر کو قابو رکھنے میں مدد ملتی ہے، یہ ایک ایسی عبادت ہے جو جسم کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
رمضان میں غذا کا استعمال،دواؤں کا استعمال، اپنے بلڈ پریشر کی دوائیوں کی ڈوز کو ایڈجسٹ کرنا اور اپنے بلڈ پریشر کی دوائیوں کی ٹائمنگ کو ایڈجسٹ کرنا کہ کون سی دوائی کس وقت لینی ہے، ان تمام چیزوں کے بارے میں پہلے سے معلومات ہونا ضروری ہیں، جن لوگوں کو اپنے بلڈ پریشر کا پتا ہی نہیں ہے اور ان کی عمر 45 سال سے زیادہ ہے تو ان کو چاہیے کہ وہ اپنے بلڈ پریشر کو چیک کرالیں۔
روزے کے بحیثیت مجموعی جو فوائد ہیں ان کا تفصیلی احاطہ ممکن نہیں،مگر بلڈ پریشر کے حوالے سے جو فوائد ہیں وہ بہت ہی معروف ہیں لیکن جن لوگوں کا بلڈ پریشر بہت زیادہ ہو ان کو اپنے ڈاکٹرز سے ضرور مشورہ کرنا چاہیے کہ رمضان میں اگر بلڈ پریشر بہت زیادہ ہو جائے یا بہت Low ہوجائے تو اس صورت میں کیا کرنا چاہیے۔

حصہ
mm
پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع شاکر ملک کے معروف نیورولوجسٹ ہیں جو آغا خان ہسپتال میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔صحت کے حوالے ملکی و بین الاقوامی جرائد میں ان کے تحقیقی مقالے شایع ہوتے رہتے ہیں

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں