ماہ ِمقد س میں بھی خون ناحق بہا سر بازار

بدھ کی صبح ایک بار پھر سے لاہور کو خون میں نہلانے کی کوشش کی گئی۔داتا دربار کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے میں اب تک11 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں 5 پولیس اہلکار شامل ہیں۔اس حوالے سے ڈی آئی جی آپریشن محمد اشفاق کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 7 سے 8 کلو بارودی مواد شامل تھا۔خود کش حملہ آور کا ٹارگٹ پولیس اہلکار تھے۔داتا دربار اور ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن بھی کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں دس مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جب کہ خودکش حملہ آور کے سہولت کاروں کو تلاش کرنے کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ڈی جی آپریشن کا مزید کہنا ہے کہ دھماکہ صبح 8 بج کر 45 منٹ پر ہوا، یہ بہت افسوسناک واقعہ ہے۔ داتا دربار کے حوالے سے کوئی تھریٹ موجود نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی لاہور پولیس کے 306جوان شہید ہو چکے ہیں۔محکمہ پولیس اپنے جوانوں کی قربانیاں دے رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ داتا دربار کے باہر دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 11ہو گئی ہے جبکہ25افرادزخمی ہیں۔ شہید ہونے والے افراد میں 5 پولیس اہلکار بھی ہیں ایک سیکورٹی گارڈ جب کہ ایک راہگیر شامل ہے۔سییکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔داتا دربار کے داخلی و خارجی دروازے بند کر دئیے گئے ہیں۔زخمیوں کو میو اسپتال لایا گیا ہے جہاں 7 سے 10ز خمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ایس پی سٹی کے مطابق داتا دربار کے باہر پولیس ناکے پر دھماکا ہوا جس میں ایلیٹ فورس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔ پولیس کو مبینہ خودکش حملہ آور کے جسمانی اعضا ملے ہیں۔ دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے داتا دربارکے قریب دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہارکیا اور غمزدہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔وزیراعظم نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی اور زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ جبکہ ادھر وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی انکوائری کا حکم دیا اور آئی جی پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔وزیراعلی نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کے علاج معالجے کی بہترین سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی۔وزیراعلی نے واقعے کے بعد بھکر، سرگودھا اور شیخوپورہ کے دورے منسوخ کرتے ہوئے امن و امان سے متعلق ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ جبکہ ادھر داتا دربار کے باہر دھماکے کے بعد اسلام آباد میں بری امام اور گولڑہ شریف میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ڈی آئی جی آپریشن وقارالدین سید کا کہنا ہے کہ اسلام آباد شہر کے داخلی راستوں پر چیکنک سخت کرتے ہوئے ناکوں پر چیکنگ کا عمل بھی بڑھا دیا گیا ہے اور ریڈ زون میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ شہری شناختی کارڈ دکھا کر یا داخلے کی وجہ بتا کر ریڈ زون میں داخل ہوسکتے ہیں۔ د وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے داتا دربار دھماکے کے بعد اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ عام تھریٹ موجود تھی جس کی وجہ سے اس جگہ پولیس اور ایلیٹ کے جوان تعینات تھے جب کہ اس مقام کو حساس قرار دیا ہوا تھا۔بدھ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے داتا دربار دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ اس قسم کے واقعے سے حملہ آور کو کوئی مسلمان تصور نہیں کر سکتا، ایسے لوگوں کا اس ملک اور مذہب سے کوئی تعلق نہیں، یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے اقدامات حکومت کی ذمہ داری ہے اور حکومت اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہورہی ہے۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش ہورہی ہے، شواہد ملے ہیں یہ شاید خودکش دھماکا تھا لیکن یہ حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا۔

    پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے داتا دربار لاہور میں دھماکے کی شدید مذمت کی، پی پی پی چیئرمین نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ و افسوس کا اظہارِ کیا۔پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے داتا دربار لاہور میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ داتا دربار دھماکے میں ملوث درندوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے، دھماکے کے زخمیوں کے لیے بہتر علاج معالجے کو یقینی بنایا جائے۔ مقدس مہینے کے دوران لوگوں کا خون بہانے والے شیطانیت کے پیروکار ہیں۔ ظلم کے بیوپاریوں کو مرکزی دھارا میں لانے کی نہیں، جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ افسوس ہے، دائیں بازو کی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کو سرد خانے سے باہر نکالنا نہیں چاہتیں، بلاول بھٹو زرداری کا دھماکے کے شہید اہلکاروں کے خاندانوں سے ہمدردی و یکجہتی کا اظہار بھی کیا، دہشتگردی کے خلاف سکیورٹی کے دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ پولیس کی قربانیاں بھی ناقابل فراموش ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پنجاب، سندھ، کے پی کے اور بلوچستان پولیس کے شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں۔

   لاہور خود کش حملے کے عینی شاہد اور ٹریفک وارڈن کا کہنا ہے کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ جو لوگ یہاں کھڑے تھے، وہ فوری نیچے گر گئے، میں نے جیسے ہی دھماکا دیکھا بغیر وقت ضائع کیے سیفٹی کیلئے لگا بیریئر چھلانگ لگا کر پار کیا اور دھماکے کی جگہ پہنچا۔حملے کی تفصیلات سے متعلق ٹریفک وارڈن کا کہنا تھا کہ دھماکے کی جگہ پر 10 سے 12 سال کے دو بچے تھے، جو شدید زخمی تھے انہیں اسپتال منتقل کرایا۔ کچھ راہ گیر اور ایلیٹ فورس کے جوان تھے۔ٹریفک وارڈن نے مزید بتایا کہ جب میں نے ایلیٹ فورس کے ایک زخمی جوان کو نکالا تو اس نے منہ سے ہلکی آواز میں ہیلپ”مدد“ بولا لیکن وہ اتنا شدید زخمی تھا کہ اس کے بچنے کے امکانات زیادہ نہیں تھے۔ٹریفک وارڈن نے کہا کہ میں دہشت گردوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم پولیس والے گھر سے نکلتے ہی شہید ہونے کیلئے ہیں، دہشت گرد اپنے دماغوں سے یہ بات نکال دیں کہ وہ اس طرح کے حملوں سے ہمیں خوف زدہ کرسکتے ہیں، ہم اور پوری قوم ان کے خلاف متحد ہے، میں حلف لے کر یہ بات کرتا ہوں کہ میرا روزہ ہے مگر میرا دل اس وقت ان لوگوں کو دیکھ کر دکھ سے بھرا ہوا ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ ان شہید ہونے والوں میں آج میں کیوں نہیں تھا۔

         وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے داتادربار کے باہر دہشتگردی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم شہریوں کا خون بہانے والے دہشتگرد انسانیت کے دشمن ہیں،رمضان کے مقدس مہینے میں انسانی جانیں لینے والے درندوں کو انجام تک پہنچائیں گے۔ صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت صمصام بخاری نے کہا ہے کہ لاہور میں داتا دربار کے باہر خودکش حملے کی مذمت کرتے ہیں،صمصام بخاری نے شہداء کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کا خون بہانے والے دہشتگرد انسانیت کے دشمن ہیں، رمضان کے مقدس مہینے میں انسانی جانیں لینے والے درندوں کو انجام تک پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دکھ اور غم کی گھڑی میں لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشت گردی کے سامنے کسی قیمت پر نہیں جھکیں گے،ان کا کہنا ہے کہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو علاج کی بہترین سہولیات دی جارہی ہیں۔

مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف نے داتادربار کے باہر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی پرقابوپایاگیاتھااس کاواپس آناافسوسناک ہے،نیشنل ایکشن پلان پربریفنگ کوفراموش کرناغفلت کی انتہاہے،امن وامان کی بگڑتی صورتحال تشویشناک ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے اپنے بیان میں داتادربار کے باہر دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی،انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں نوازشریف کی قیادت میں دہشتگردی پرقابو پایا گیا تھا، حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ کو فراموش کرنا غفلت ہے،امن وامان کی بگڑتی صورتحال تشویشناک ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ غورکرنا ہوگا یہ واقعات دوبارہ کیوں ہورہے ہیں؟انہوں نے کہا کہ خانقاہوں اوراولیاکے مزارات پر دہشتگردی کرنے والے مسلمان نہیں ہوسکتے،اس نوعیت کی وارداتیں کرنے والے پاکستان اور اسلام دشمن ہیں، پوری قوم انکے خلاف متحدہ ہے۔

       معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ  مزاروں اورولیوں کی آرام گاہوں کو نشانہ بنانے والے اسلام اور پاکستان دشمن ہیں۔وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے داتا دربارلاہوردھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اورتعزیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اورتعزیت کرتے ہیں، مزاروں اورولیوں کی آرام گاہوں کو نشانہ بنانے والے اسلام اورپاکستان کے دشمن ہیں۔ دشمن پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ قوم، مسلح افواج اورقانون نافذ کرنے والے تمام اداروں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عظیم قربانیاں دی ہیں، دہشت گردوں کے خلاف قوم سیسہ پلائی دیوارہے اسے شکست دے کررہیں گے اوراللہ تعالی سے دعا ہے کہ شہدا کے درجات کو بلند فرمائے، اہلخانہ کو صبرجمیل اور زخمیوں کو صحت دے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں