عہد شباب

اذان سحر اور مرغ چمن کے نغموں کے بعد جب نگاہ نے فطرت کے حسین مناظر دیکھے تو نسیم سحر ہنستی مسکراتی جھومتی باغ چمن میں اٹکیلیاں کرتے آئی اور کانوں میں سرگوشیاں کرتے گزر گئی کہ بہار آگئی ہے باغ چمن میں قدرت کے حسین مناظر بکھرے پڑے ہیں، چار سو لالے نرگس اور سو سن کے پھول کھلے ہیں ۔ رنگ برنگے پھولوں کی خوشبو سے فضا معطر ہے۔ پھولوں پر پڑے شبنم کے موتیوں پر آفتاب مشرق کی پڑتی سنہری کرنیں یاقوت و مرجان کے رنگ بکھیرتی ہیں۔ عہد شباب کا موسم اپنے جوبن پر ہے خوشبو، سبزہ، چہکتے پرندوں کی صدائیں تتلیوں کے رنگ قدرت کے دلکش اور دلفریب مناظر نگاہوں کو خیرہ کیے ہوئے ہیں اور باغ چمن دھنک کے رنگوں کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہے ان سب حسین مناظر کو دیکھ کر بلبل چمن بہاروں کے نغمے گنگنائے جاتاہے
پھر چراغ لالہ سے روشن ہوے کوہ دمن
مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغ چمن
مرغ چمن کی آواز کانوں میں رس گھولتی ہے، پھولوں کلیوں باغوں بہاروں کا جوش وخروش آفریں اور دیدنی ہے ۔جب فضاؤں میں یہ آواز محو پرواز کرتی ہے، اے وطن پیارے وطن پاک وطن پاک وطن اے میرے پیارے وطن ، تو وطن کی محبت سے سرشار جذبات آسمان کی بلندیوں کو چھوتے ھیں وطن کا ذرہ ذرہ کوہ سلیمانی کا نظارہ لگتا ہے اور جب دل دل پاکستان جان جان پاکستان لبوں سے ادا ہوتا ہے تو چمن جھوم جاتا ھے ۔اپنے تو اپنے اغیار وطن کے رہنے والے بھی اس نغمے کو شوق سے گنگناتے ھیں ۔ اس چمن کے بچے بچے کی زبان سے سوھنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے قدم قدم آباد تجھے ، کی دعا ئیں نکلتی ھیں اور جب،پاکستان پاکستان میری پہچان پاکستان کی آواز کانوں میں رس گھولتی ہے تو لالے کے حسین پھول اورگل دودی کی کلیاں سبز پرجم کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر نگر نگر شہر شہر اور ملکوں ملکوں کھیل کے میدانوں میں پرجم کو لہراتے ھیں ،وطن کی شان بڑھاتے ھیں اور پاکستانی ہونے پر فخر کرتے ھیں نغمات وطن اور پھولوں کی خوشبو سے ساری فضائیں مہک رہی ھیں ان پیارے پیارے نغموں میں جب اک ایسی پیاری آواز لوگوں کی سماعتوں سے ٹکراتی ھے، اے وطن کے سجیلے جوانوں میرے نغمے تمہارے لیے ھیں،تو فضاؤں میں اک سکوت طاری ہو جاتا ھے لگتا ھے جیسے دھرتی ماں نے پھر پکارا ھے دھرتی کے رکھوالے دوڑے چلے آتے، ھیں اپنی جان کی بازی لگانے کے لیے اپنا تن من دھن پیش کرتے ھیں اور ان کا لہو ایسے گرما جاتا ھے ان کی راہ میں آنے والا ہر دشمن راکھ کا ڈھیر بن جاتا ھے وہ عظمت شجاعت و بہادری کی ایسی داستان رقم کرتے ھیں کہ لکھنے والے 1965 سے آج تک لکھتے ہی چلے جاتے ھیں جو تاریخ کے سنہرے ابواب کہلاتی ھیں۔
ذکر لالے کے پھولوں کا ہو رہا ھے، ذکر سجیلے جوانوں کا ہو رہا ھے ذکر دھرتی کے عظیم سپوتوں کا ہو رہا ھے،ذکر پاک فوج کے جانبازوں کا ہو رہا ھے یہ پاک فوج کے عظیم سپاہی بہادر ماؤں کے بہادر بیٹے یہ دھرتی ماں کو اپنے لہو سے سینچا کرتے ھیں یہ اپنے جوش جنوں سے اس کے زرے زرے کی حفاظت کرتے ھیں جہاں ان کا لہو گرتا ھے وھاں لاکھوں لالہ وگل پیدا ہوتے ہیں یہ دھرتی ماں کے لیے اپنی جانوں کا نذرانا پیش کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ھیں ، پاک سرزمین کو اگر کوئی میلی آنکھ سے دیکھے تو یہ دشمن کی آنکھیں نوچ لیتے ہیں یہ وہ قدم کاٹ دیتے ہیں جو برے ارادے سے پاک سرزمین کی طرف چلتے ہیں یہ دشمن کو ایسی جگہ سے زیر کرتے ھیں جہاں دشمن کا وہم و گماں بھی نہیں ہوتا یہ امن کے تمنائی ھیں اگر دشمن پہل کرے تو یہ سینہ تان کر شاہینوں کی طرح جھپٹتے ھیں اور دشمن کے اعصاب شل کر دیتے ہیں۔ان کی بہادری کی داستانوں سے تاریخ بھری پڑی ھے یہ چمن کے گوشے گوشے سے دہشت گردوں کا صفایا کرتے ھیں ، یہ برف پوش پہارڑوں سنگلاخ چٹانوں جنگلوں میدانوں ریگزاروں فضاؤں اور سمندروں میں اس کی حفاظت کے لئے پہرہ دیتے ھیں یہ دشمن کا ہر محاذ پر سامنا کرتے ھیں یہ جذبہ ایمانی سے لڑتے ھیں ان کے لیے موت و حیات کوئی معنی نہیں رکھتی یہ بندے اللہ کے بندے یہ بندے مٹی کے بندے ان کے بارے میں اقبال لکھتا ھے۔
یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہارڑ ان کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے یہ لذتِ آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت، نہ کشور کشائی

ان کو دھرتی ماں سے کتنا پیار ہے۔ یہ خاکی وردی پہنتے ھیں سر پر کفن باندھے نکلتے ہیں اور جب شہادت کا جام نوش کرتے ھیں تو پرچم میں لپٹے آتے ھیں یہ ہمیشہ زندہ رہتے ھیں ،گلشن کے ان حسین پھولوں پر ہمیشہ عہد شباب رہتا ھے، سلام ہے ان ماؤں کو جو اپنے لخت جگر گوشوں کو پال کر وطن کی حفاظت پر مامور کرتی ہیں اور جب یہ لخت جگر گوشے اپنے وطن کی حفاظت کی خاطر شہید ہوں یا غازی بن کر لوٹیں یہ سر آسمان کی طرف اٹھا کر اللہ کا شکر ادا کرتی ہیں۔
سلام ہے دھرتی ماں کے شیر دل بیٹوں کو
سلام دھرتی ماں کے رکھوالوں کو
سلام گلشن اسلام کے لالوں کو
سلام پاک فوج کے بہادر جوانوں کو
دعا ہے پھولوں کی خوشبو سے چمن شاد باد رہے
خوشحالی ہی خوشحالی ہو
بلبل چمن اپنے نغموں سے فضاؤں میں چہکتے رہیں
اور ہر دور عہد شباب ھو۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں