مودی کا نظریہ ہندوتوا۔۔۔اورتیسری خیالی سرجیکل سٹرائیک کا ادھورا خواب 

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 16اپریل سے 20اپریل کے درمیان بھارت جارحیت کا ارادہ رکھتا ہے ۔ممکنہ جارحیت کی حقیقت کو جاننے سے پہلے ماضی اورحال کا جائزہ ضروری ہے ۔سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ مودی کون ہے ؟اس کا تعلق کس پاڑٹی سے ہے؟ اس پارٹی کے بارے میں سنجیدہ لوگوں کی کیارائے ہے ؟اس پارٹی کا مقصد کیا ہے ؟اگر ہم ان چار سوالات کے جوابات تلاش کرلیں تو کچھ حقائق ہماری نظروں کے سامنے عیاں ہوجائیں گے ۔۱۔پہلا سوال مودی کون ہے ؟آزاد خیال ہندوستانی مصنفہ ارندتی رائے کہتی ہیں کہ ’’ مودی آر ایس ایس نامی تنظیم کا ممبر تھا،جس کا نام راشٹریہ سوامی سیوک سنگھ ہے ۔جو 1927میں اٹلی کے فاشسٹ مسولینی سے متاثرہوکر بنی تھی ۔ہٹلر اس تنظیم کا مشہور ہیرو ہے ۔یہ لوگ اڈولف ہٹلر کی کھلم کھلا تعریف کرتے ہیں ۔میں ان کی کتابوں سے کچھ پڑھ کرسناؤں گی ۔سال 2002میں جب مودی چیف منسٹر تھا۔تباہ شدہ ایودھیہ مسجد سے زائرین کی ایک ٹرین واپس آرہی تھی جومتنازع تھی اس ٹرین کو آگ لگ گئی مگر آگ لگانے والے سے متعلق معلوم نہ ہوا۔اس حادثہ میں 57زائرین ہلاک ہوئے ۔گجرات میں ہندوشرپسند پاگل ہوگئے جنہیں مودی کی اشیر باد حاصل تھی ۔ہندوؤں نے لوگوں کو جلایا ،قتل کیا،ریپ کیا۔ہزار سے دوہزار مسلمان گجرات میں سڑکوں پر قتل کردیے گئے۔ایک لاکھ مسلمان گھروں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔پولیس قاتلوں کی مدد کررہی تھی ۔احسان جعفری ایک اسمبلی ممبر تھاجس نے مودی کے خلاف الیکشن میں کھڑے ہونے کی گستاخی کی تھی ۔اس کے گھرکوبیس ہزار لوگوں نے گھیرلیاتھا اس نے اپنی مددکے لیے دوسو سے زیادہ فون کالز کیں ،پولیس کی گاڑیاں آئیں اورکچھ کیے بغیرواپس چلی گئیں ۔ہجوم نے اس کے گھر کا گھیراؤ کیا ہوا تھا۔اس کے گھر میں بہت سے لوگ پناہ لیے ہوئے تھے ۔احسان جعفری باہر آیا اوربولا ،جوکہنا ہے مجھے کہو،عورتوں اور پناہ گزینوں کو کچھ نہ کہو،انہوں نے اس کے ہاتھ اورٹانگیں کاٹ دیں ۔اس کے جسم کو سارے شہرمیں گھسیٹاگیا اوراندرتمام لوگوں کو قتل کردیاگیا ،عورتوں کو ریپ کرنے کے بعد زندہ جلادیا گیا۔اس اندوہناک واقعہ پر مودی کا بیان تھا ’’عمل ہوگاتوردِعمل بھی ہوگا‘‘۔ارندتی رائے کی یہ تقریر انگلش زبان میں ہے اوریوٹیوب پر موجود ہے ۔اس تقریر نے مودی کی شخصیت کے تمام پہلوؤں کو اجاگر کردیا ہے ۔اب آتے ہیں آر ایس ایس کی جانب ،۲۔آرایس ایس کیا ہے؟آرایس ایس ایک ہندو انتہاپسند تنظیم ہے ۔بی جے پی اس کی سیاسی شاخ ہے ۔اس کے علاوہ اس کی درجن بھر شاخیں ہیں جن میں ۔وشوا ہندو پریشد،ون بندھوپریشد،راشٹریہ سیوکی سمیتی ،سیوابھارتی ،اکھل بھارتیہ ودیارتیہ پریشد،ونواسی کلیام آشرم ،بھارتیہ مزدور سنگھ ،ودیابھارتی ۔۔وغیرہ۔۔مالیگاؤں بم دھماکہ،حیدرآباد مسجد بم دھماکہ ،اجمیربم دھماکہ ،سمجھوتہ ایکسریس بم دھماکہ ،بابری مسجد شہادت ،گجرات فسادات سمیت دیگر متعدد فسادات کے تانے بانے آرایس ایس سے جڑتے ہیں ۔اس کے قیام کے فوراً بعد برطانوی حکومت نے اسے بین کیا جبکہ 1947کے بعد تین مرتبہ بھارتی حکومت نے اس پر پابندی لگائی ۔یہ تنظیم ہندوتوا میں یقین رکھتی ہے ۔اس کا بنیادی مقصد بھارت کو ہندوسٹیٹ بنانا ہے ۔بھارت کی آزادی کے بعد اس نے بھارتی سیکولر آئین کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا اورگاندھی جی کے پتلے جلائے تھے ۔حتی کہ مہاتماگاندھی کے قاتل نتھو رام ونائیک گوڑ کاتعلق بھی اسی تنظیم سے تھا۔جگموہن ،ڈی پی ماڈن ،وتایاتیل ،جیتندر نارائن ،وینوگوپال اوربھاگلپور رپورٹس ان کے عزائم کو بے نقاب کرتی نظرآتی ہیں ۔27فروری 2018کو آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’ اگر کسی ہنگامی حالات کے لیے بڑی فوج تیار کرنی ہوتو ہندوستانی فوج کو بہت وقت درکاہوگا مگر آر ایس ایس محض تین دن میں لاکھوں کی فوج کھڑی کرلے گی‘‘یہ منظم دہشت گرد تنظیم ہے ۔اس کا بنیادی مقصدہندو راشٹریہ یعنی ہندوتوا کا قیام ہے ۔
ارندتی رائے اس تنظیم کے نظریات بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’ ہم یا ہماری قومیت کی پہچان ایم ایس گول والکر کے الفاظ میں جو ڈاکٹر ہدگیووار کے بعد 1940میں آر ایس ایس کا صدر بنا’’ میں اس منحوس دن سے جب مسلمانوں نے ہندوستان میں قدم رکھا آج ہندو قوم مسلمانوں کے خلاف بہادری سے جنگ لڑرہی ہے ۔قومیت کا احساس جاگ رہا ہے ۔ہندوستان میں ہندورہتے ہیں اورہندورہنے چاہییں۔باقی سب غدار ہیں اورقومی مشن کے دشمن ہیں ،سادہ لفظوں میں احمق ہیں ہندوستان میں دوسری قومیں ہندوقوم کے ماتحت رہنی چاہییں،بغیر حق مانگے ،بغیر کوئی مراعات مانگے ،بغیر کوئی ترجیحی برتاؤمانگے اورنہ ہی کوئی شہری حقوق، اپنی قومی کلچر کی تشخص برقرار رکھنے کے لیے جرمنی نے اپنے ملک کو یہودیوں سے پاک کرکے دنیا کو حیران کردیاتھا ،قومیت کا فخر وہاں پیدا کردیا گیا ہے ۔ہندوستان میں ہمارے لیے یہ اچھا سبق ہے ۔سال 2000تک آرایس ایس کی 60ہزار شاخیں تھیں اور4ملین رضاکاروں کی فوج‘‘ 2019میں اندازہ لگائیے کیا ہوگی؟ موہن بھگوت کے دعویٰ کی وضاحت اس بیان سے ہوگئی ہے ۔
اگر آر ایس ایس کے سیاسی سفر کی بات کی جائے تو 1984میں یہ دو سیٹیں نکالنے میں کامیاب ہوئی ،لوگوں نے اسے ردکیا اسے سماج اوروطن کے لیے براجانا۔ 1989میں 82سیٹیں لینے میں کامیاب رہی اٹل بہاری واجپائی ،مورلی مورن جوشی اورلال کیشن ایڈوانی کی سافٹ ہندو سوچ اس کی بنیادی وجہ تھی مگر کہیں نہ کہیں اس میں فلسفہ ایودھیہ ہندوازم، سومنات سے ایودھیہ ریلی کابھی اثردکھائی دیا۔ایک شدت پسند مذہبی جماعت کی یہ بہت بڑی کامیابی تھی مگراتنی بڑی نہیں جتنی بڑی آر ایس ایس چاہتی تھی ۔1991میں 120سیٹیں،1992میں بابری مسجدکی شہادت ،1996میں 161سیٹیں اور13دن کی حکومت ،1998میں 182،2002میں آر ایس ایس کے زیرسایہ فسادات اور2004میں 138سیٹیں 2009میں 116اور2014میں 282سیٹیں بھارتی جنتاپارٹی کو ملیں یوں آرایس ایس کی سیاسی پارٹی کو 39برس بعد مرکزمیں اکثریتی حکومت ملی جس کے سربراہ نریندر مودی تھے ۔بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ لال کیشن ایڈوانی مودی کو اقتدار میں لے کرآئے وہی ایڈوانی جو آج بھارت میں مودی کے خوف سے بھارت کے سافٹ امیج کی بات کررہا ہے اس وقت جب مودی نے اپنی چال سے ایڈوانی سمیت تمام بانی پرانے رہنماؤں کو اقتدار سے دور کردیا ہے ۔اور اب ہرطرف مودی مودی ۔۔گھر گھرمودی ۔۔چوکیدار مودی ۔۔۔مودی کوبرانڈ بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔۔یہ سوچی سمجھی سازش ہے۔۔۔کارپوریٹ طبقہ مودی کو ماڈل سمجھتا ہے ۔مودی کا نظریہ واضح ہے ۔۔پیسے لاؤ۔ریپ بھی چلے گا،قتل بھی چلے گا۔۔مودی اپنی الیکشن کمپئین میں بار بار کہہ رہا ہے کہ بھارت ہوگا تو الیکشن ہوتا رہے گا ۔۔مودی کی خواہش ہے الیکشن سبوتاز ہوجائے ۔۔یا پاکستان کارڈ ،دہشت گردی اورآرمی جوانوں کا کارڈ کھیلتے ہوئے الیکشن میں دوبارہ فتح نصیب ہوجائے ۔۔وہ الیکشن جیتنے کے لیے کسی بھی حدتک جانے کو تیار ہے ۔۔آر ایس ایس کو لگتاہے کہ اب نہیں توکبھی نہیں ۔۔مودی کے ذریعے ہی اکھنڈ بھارت کا خواب تعبیر ہوسکتا ہے اگر یہ موقع ضائع ہوا توپھر کبھی موقع نہیں ملے گا۔۔یہی وجہ ہے مودی پاکستان کے خلاف کھلم کھلا زہراگلتاہے ۔29ستمبر 2016کو فرضی اورخیالی سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا گیا ۔سابقہ الیکشن کمپئین میں کیے گئے وعدوں کی عدم تکمیل کے خوف سے 14فروری کو پلوامہ حملہ کا کھیل رچایاگیا۔۔ 26فروری کو بھارتی طیارے پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے پاکستانی شاہینوں کوموجود پاکر پے رول گرا کر دوڑ گئے۔ اگلے روز دن کے اجالے میں پاکستانی شاہینوں نے بھارتی زاغوں کو ادھیڑکر رکھ دیا ابھی نندن کو گرفتار کرنے کے بعد رہا کردیا گیا۔بھارت ایف سولہ طیارے کو مار گرانے کادعویٰ کرتارہا پاکستان اس کی تردید۔ امریکی میگزین نے بھارتی دعویٰ کی تردید کرتے ہوئے لکھا کہ بھارتی دعوی جھوٹاہے جس میں کوئی صداقت نہیں پاکستان کاکوئی طیارہ تباہ نہیں ہوا۔ بھارت کو منہ کی کھانا پڑی ہے۔23مارچ کو امن کا پیغام اور اب تیسری فرضی سرجیکل سٹرائیک کابھارتی خواب کہیں دنیا کے امن کو تباہ ہی نہ کردے۔ مودی کو ہوش دلانے کی ضرورت ہے۔شاہ محمود قریشی نے بھارتی عزائم کا پردہ فاش کرکے بھارتی چال کو ضرور ناکام بنایا ہے۔ اگر بین الاقوامی دنیا نے اپنا رول ادا نہ کیا تو ایشیا سمیت پوری دنیا کا امن برباد ہوجائے گا۔ پاکستان امن کے قیام کے لیے جذبہ خیرسگالی کی تحت 360بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرنے جارہا ہے مقصد خطے میں جنگ کی بجائے امن کا قیام ہے ۔بین الاقوامی دنیا اوربھارت کے سنجیدہ طبقے کو چاہیے کہ وہ مودی کی جنگی جنون کو ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے بصورت دیگر ۔۔ڈھیر۔۔دھواں ۔۔لاشے۔۔پچھتاوے ۔۔کے ماسوا کچھ نہیں ہوگا۔بھارت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تصفیہ طلب مسائل کو باہمی گفت وشنیدسے حل کرنا چاہیے ۔جنگ مسائل کا حل نہیں بلکہ ام المسائل ہے ۔جنگ میں فتح کسی کی نہیں ،انسانیت کی شکست ہوتی ہے ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں