خداداد اور غیر معمولی صلاحیت کے حامل طلبہ کی تدریس

بچے خداداد صلاحیتیں لے کردنیا میں آتے ہیں ۔جو بچے خداداد صلاحیتوں سے لیس ہوتے ہیں انھیں غیر معمولی یا خداداد صلاحیتوں کے حامل بچوں سے تعبیر کیا جاتا ہے۔خداداداورغیر معمولی صلاحیت کے حامل طلبہ اپنی ذہنی استعداد کی بنا ء پر اسکول میں ہر ایک کے منظور نظر ہوتے ہیں ۔ غیر معمولی اکتسابی صلاحیتوں کے حامل طلبہ اسکول میں اپنے ہم عمر بچوں سے ذہانت اور دیگر استعدادوں میں اعلی ہوتے ہیں۔ مار لینڈ رپورٹ کے مطابق ’’غیر معمولی یا خداداد، اعلی صلاحیتوں ،ذہانت،سودمند اختراعی فکر اور قائدانہ صلاحیتوں کے حامل نصابی و دیگر بصری اور نفسی حرکی(ذہنی عمل کے تحت انجام دینے والیPsycho-motor )سرگرمی کو انجام دینے والے طلبہ کو کہاجاتا ہے۔‘‘ ٹرمن اور اوڈین (Terman and Oden) کے مطابق غیر معمولی بچے نہ صرف جسمانی بناوٹ وسماجی ہم آہنگی سے لیس ہوتے ہیں بلکہ وہ شخصی خصائل،نصابی وغیر نصابی سرگرمیوں میں عام بچوں سے اعلی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں۔ڈبلیو۔بی۔کولسنک(W.B.Kolesnik)کے مطابق لفظ غیر معمولی ہر اس بچہ کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے جو اپنے ہم عمر بچوں میں پائی جانے والی صلاحیتوں میں سے چندصلاحیتوں میں بہتر و ممتاز ہوتا ہے اور یہی اوصاف و صلاحیتیں اسے سماجی زندگی کے معیار اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے میں غیر معمولی شراکت دارکے طور پر پیش کرتی ہیں۔ خداداد صلاحیتوں کے حامل طلبہ کے لئے مرتب کردہ تدریسی منصوبوں کی نظر میں خداداد کی اصطلاحی تعریف میں چند اختلافات بھی پائے جاتے ہیں۔ ماہرین تمام اختلافی نظریات کو پس پشت رکھ کرخداداد صلاحیتوں کے حامل طلبہ کے لئے خصوصی توجہ اور بہترین نصابی پروگرام کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ خداداد یا غیر معمولی بچے منفرد اور زیرک قوت تخیل کے حامل ہوتے ہیں۔پیچیدہ سوالات کو نہایت آسانی اور اعلی تکنیک سے حل کرتے ہیں۔یہ گہری بصیرت اور اعلی کارکردگی کے حامل ہوتے ہیں۔غیر معمولی خداداد صلاحیتوں کے حامل طلبہ اعلی درجہ کا مظاہرہ پیش کرتے ہیں ۔ خصوصی توجہ اور دلچسپی کے ذریعہ اگر ان کی رہنمائی کی جائے تو یہ سماج میں اپنا گرانقدر کردار انجام دیتے ہیں۔خداداد صلاحیتوں کے حامل بچے نصابی اور دیگر صلاحیتوں کے اعتبار سے اپنے ہم عمر بچوں سے مختلف اور منفرد ہوتے ہیں لیکن جسمانی نشوونما،سماجی برتاؤ اور جذباتی ردعمل میں اپنے ہم عمر بچوں سے مناسبت رکھتے ہیں ۔انہیں صرف ان کی تعلیمی زمرے میں اعلی ذہانت کی وجہ سے خدادا یا غیر معمولی طالب علم کے طور پر جانا جاتا ہے۔غیر معمولی بچوں کی تدریسی خدمات کی انجام دہی میں پہلا اور سب سے اہم کام ان میں پائی جانے والی غیر معمولی صلاحیتوں سے ادراک حاصل کرنا ہوتا ہے۔جب غیر معمولی بچوں کی صلاحیتوں کا ادراک ہوجاتا ہے تب ضروری ہے کہ استاد تعلیمی طور پر غیر معمولی اور بعض شعبوں یا زمروں میں غیر معمولی صلاحیت کے حامل طلبہ میں فرق کو ملحوظ رکھیں۔طلبہ کی کارکردگی کی بناء پر ان کی غیر معمولی صلاحیت کا اظہار ہوتا ہے لیکن استعداد ی پیمائش(Skill Test)،ذہانتی پیمائش(Intelligence Test)اور تخلیقی پیمائش(Creative Test)ان کی خدادا د صلاحیت کی نوعیت کا صحیح نتیجہ پیش کرتے ہیں۔
بہتر نگہداشت،ہمت افزائی ،بہترین تدریسی احکامات،آزاد مطالعاتی پرواجکٹس،خداداد صلاحیتوں کے فروغ اور بہتری کے لئے مناسب موقعوں کی فراہمی غیر معمولی طلبہ کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لئے ضروری ہوتی ہے۔اگر مذکورہ نکات کا لحاظ نہیں رکھا گیا تب ان کی صلاحیتوں کو زنگ لگ جاتا ہے یا پھر یہ صلاحیتیں غلط سمت اختیار کرنے کی وجہ سے سماجی مطابقت پیداکرنے میں کئی مسائل کا شکار ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے ان غیر معمولی بچوں کا مستقبل تباہ و برباد ہوجاتا ہے۔اگر اساتذہ بچوں کی غیر معمولی صلاحیتوں سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت سے عاری ہوتے ہیں یا پھر ان کی تدریسی سرگرمیاں اعلی معیار اور بہتر تدریسی تقاضوں سے مبراء ہوتی ہیں تب خداداد صلاحیتوں کے حامل طلبہ میں نہ صرف عدم مطابقت جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں بلکہ وہ نفسیاتی اور تعلیمی مسائل کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔ اعلی درجہ کی معلومات رکھنے والی و انفرادی تدریس ، طلبہ کی صلاحیت اور دلچسپی سے ہم آہنگ موثر تدریسی لائحہ عمل اور طلبہ میں تعلیمی امکانات کو فروغ دینے والے مواقعوں کی فراہمی کے ذریعے خدادا د صلاحیتوں کے حامل طلبہ کو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔ اساتذہ میں تمام طلبہ کو بہترین تعلیم و تدریس دینے کا پنہاں داعیہ بھی غیر معمولی طلبہ کے لئے بہتر و مناسب تعلیمی لائحہ عمل ترتیب دینے کی طر ف مائل رکھتا ہے۔غیر معمولی صلاحیت کے حامل طلبہ کی صلاحیتوں کو کسی بھی طو ر پر پروان چڑھانے کے لئے اساتذہ کی کاوشیں ضروری ہوتی ہیں۔اساتذہ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل طلبہ میں پائے جانے والی خداداد صلاحیتوں کی بنیاد پرحسب ذیل دو گروہ میں تقسیم کریں تا کہ صلاحیتوں کے اعتبار سے طلبہ کی مناسب رہبری ورہنمائی انجام دی جاسکے۔
(1)خداداد ذہنی صلاحیت کے حامل یا تعلیمی طور پر قابل اور دیگر زمروں میں قابلیت سے لیس یا عاری طلبہ۔
(2)تعلیمی طور پر اوسط یا دیگر زمروں میں غیر معمولی صلاحیت کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ۔
غیرمعمولی صلاحیت کے حامل طلبہ کے اوصاف؛۔غیرمعمولی صلاحیت کے حامل طلبہ میں اعلی ذہانت اور تعلیمی صلاحیت ، اعصابی نظا م اور دماغ کی اعلی درجہ کی کارکردگی کی وجہ سے پائی جاتی ہے۔ غیر معمولی یا خداداد صلاحیتیں جینیاتی طور پر ورثے میں ملتی ہیں یا پھر مناسب و سازگار ماحول کے ذریعے انھیں پروان چڑھایا جا سکتا ہے۔تعلیمی طور پر غیر معمولی صلاحیت کے حامل طلبہ کی نشاندہی اور مناسب نگہداشت کے ذریعے طلبہ کی اکستابی رفتار کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔غیر معمولی یا خداداد صلاحیتوں کے حامل طلبہ کی چند نمایا ں خصوصیات کو ذیل میں پیش کیاگیاہے۔
(1) ذہنی آزمائش(I.Q Test)ا وہ طلبہ جن کا (I.Q)ذہنی میقاس 125یا اس سے اونچا ہوتا ہے وہ بچے عام طو ر پر ذہنی طو ر پر خداداد اور غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں۔
(2)غیر معمولی بچوں میں ذہنی صلاحیت جیسے قوت حافظہ ،قوت فکر،استدلال،تخیل،تجزیہ،ترکیب اور مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت اعلی ہوتی ہے۔
(3)غیر معمولی بچے وسیع علم حاصل کرنے کی تمنا رکھتے ہیں۔ ان کی تعلیمی کارکردگی اعلی درجہ کی ہوتی ہے۔
(4)ذہنی طو ر پر غیر معمولی صلاحیت کے حامل بچوں میں حقائق اور واقعات کا علم اعلی درجہ کا ہوتا ہے۔جب کہ ان کے ہم عمر وں کے لئے یہ ایک مشکل اور کٹھن کام ہوتا ہے۔
(5)ان میں اعلی درجہ کی قوت تجسس پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے علم کے حصول میں بے چین رہتے ہیں۔حتی کہ کبھی سنے اور پڑھے گئے حقائق کو بھی وہ حافظے میں بہ آسانی محفوظ رکھ لیتے ہیں۔
(6)تجریدی نظریات اور خیالات کو بیان کرتے ہیں اور اپنے ہم جماعت ساتھیوں سے بہت پہلے اپنے تعلیمی کام کو مکمل کر لیتے ہیں۔زیرک مشاہدے کے حامل ہونے کی وجہ سے حالات و واقعات سے معلومات اور نتائج اخذ کرنے کے متحمل ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ اغلاط کی نشاندہی میں بھی یہ بہت تیز ہوتے ہیں۔
(7)مشکل پیچیدہ ذہنی کام کو نہایت آسانی و اطمینان کے ساتھ انجام دینے کے قابل ہوتے ہیں اور سوالات کے حل اور مسائل کو حل کرنے میں یہ بہت زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔
(8)عملی سرگرمیاں(Practical Work)کو معلنہ وقت سے پہلے ہی مکمل کر لیتے ہیں عملی کام کی انجام دہی میں کئی غیر معمولی طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اعلی عملی کام کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
(9)سوال کو حل کرنے کے لئے متبادل طریقے اور ضابطوں کو استعمال کرتے ہیں۔مختلف اور متبادل طریقوں کے استعمال سے یہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔
(10) غیر معمولی بچوں میں جذباتی استحکام پایا جاتا ہے۔یہ خود اعتماد ،پر امید ،صابر و شاکر ہوتے ہیں۔ان کی دلچسپیاں اعلی معیار کی ہوتی ہیں۔یہ حقیقت پسند ہونے کی وجہ سے کسی بھی چیز کو استدلال کی بنیاد پر قبول کرتے ہیں۔یہ حصول علم کے لئے ہمیشہ آمادہ رہتے ہیں۔
خداداد صلاحیتوں کے حامل بعض بچے تعلیمی سطح پر اوسط درجے کا مظاہرہ کرنے کے باوصف چند مخصوص اعلی صلاحیتوں کی بناء پر فن موسیقی،مصوری،نقاشی ،رقص اور تخلیقی ادب کے ذریعہ اپنی اعلی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہیں۔بچوں کی ان مخفی صلاحیتوں کی کسی ذہنی امتحان(Intelligence Test) کے ذریعہ شناخت نہیں کی جاسکتی ہے۔ان اوصاف اور صلاحیتوں کا دلچسپی سے مربوط (Interest Inventory)
امتحانات کے ذریعہ پتہ لگایا جا سکتا ہے۔استاد کی جانب سے بچوں کی خاص دلچسپی والے زمروں میں اٹھایا جانے والا ایک ادنی سا قدم ان کی مخصوص صلاحیت کو پروان چڑھانے میں مددگار ہونے کے علاوہ زندگی میں ان کے اہداف کے حصول کی تحریک بن جا تا ہے۔بچوں کے بہترین اوصاف اور صلاحیتوں کی مسلسل حوصلہ افزائی ،رہنمائی اور مواقعو ں کی فراہمی کے ذریعہ ان کے مظاہروں کو اعلی معیار کا بنایا جاسکتا ہے۔ان امور کی انجام دہی کے وقت استاد کو دوسرے گروہ کے محنتی اور جفاء کش طلبہ میں تمیز کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اوسط درجہ کے محنتی طلبہ تھوڑی سی جفاکشی اور محنت کے بل پر امتحانات میں اعلی نشانات کے حصول کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ایسے طلبہ کو غیر معمولی طلبہ کے گروپ سے علیحدہ رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل طلبہ کے مسائل؛۔غیر معمولی صلاحیت کے حامل طلبہ جبء غیر مناسب اور ناسازگار تعلیمی ماحول کی وجہ سے اساتذہ کی معلنہ معیار کے مطابق مظاہر ہ کرنے کے تلخ تجربات سے دوچار ہوتے ہیں تب وہ ماحول سے مطابقت پیدا کرنے سے قاصر رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو تعلیمی ضروریات کی تکمیل کے لئے سخت جد وجہد کر نا پڑتا ہے۔ماحول سے مطابقت نہ کرنے کی وجہ سے ان کی بلند و بالا آرزؤئیں اور خواہشات چکناچور ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ بتدریج ذہنی اور جذباتی خلفشار کا شکار ہوجاتے ہیں۔ایسے نامساعد حالات میں ان کا برتاؤ نہایت جارحانہ اور مشکوک ہوجاتا ہے۔اساتذہ کے لئے غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل طلبہ کی ضرورتوں اور مسائل کا علم رکھنا بہت ہی ضروری ہوتا ہے تاکہ وہ بچوں سے کسی امکانی لاپرواہی اور بدسلوکی سے پرہیز کر سکیں۔غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل طلبہ جب تعلیمی ماحول اور تدریسی سرگرمیوں کو اپنی قابلیت سے کمتر اور غیر معیاری محسوس کر تے ہیں تب وہ مایوسی کا شکا ر ہوجاتے ہیں۔ذیل میں غیر معمولی صلاحیت کے حامل طلبہ میں پائے جانے والے مسائل پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔
(1)غیر معمولی صلاحیت کے حامل طلبہ اپنی علمی پیاس اور تجسس کی وجہ سے متعدد سوالات،بہتر تفہیم اور استدلال کی جب استاد سے مانگ کرتے ہیں بعض مرتبہ ان کو استاد کی برہمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اساتذہ کا غیر صحت مند رویہ بچوں میں مایوسی کو پیدا کرنے کا باعث ہوجاتا ہے۔اساتذہ کو اس طرح کے غیر معلمانہ و غیر منصفانہ ردعمل سے مکمل اجتناب کرنا چاہیئے۔
(2)اساتذہ جب بچوں کے متوقع سوالات کا اطمینان بخش جواب نہیں دیتے ہیں تب وہ مایوس ہونے کے علاوہ دباؤ کا شکا ر ہوجاتے ہیں۔
(3)عام بچوں کی طر ح جب اساتذہ ان کو بھی وہی کام تفویض کرتے ہیں تب وہ کام میں دلچسپی برقرار نہیں رکھ پاتے ہیں۔تفویض کردہ کام کو بے کیف پانے سے ان میں بے چینی پیدا ہوجاتی ہے ۔
(۴)اپنی غیر معمولی صلاحیت کی بناء پر جب وہ کمرۂ جماعت میں سرگرم حصہ لیتے ہیں تب جماعت کے دیگر طلبہ ان کی صلاحیتوں کے اعتراف کے بجائے اس کو تسلط پر محمول کرنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے وہ خود کو مستردشدہ تسلیم کرنے لگتے ہیں۔
(5)اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کی وجہ عدم مطابقت کا شکار ہوجاتے ہیں۔بعض مرتبہ ان کا رویہ انتہائی تحکمانہ ہوجاتا ہے۔دوسروں کو حقیر اور کمتر سمجھنے لگتے ہیں اور جب خود کو دوسروں سے علیحدہ کرنے کو کوشش کر تے ہیں تب ان کی سماجی مہارتیں اور استعدادیں پروان چڑھنے سے قاصر رہتی ہے۔
(6) ہم جماعت ساتھیوں کی جانب سے کرم کتابی (کتابی کیڑا) اور استاد کا پٹھو کہنے کی وجہ سے غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل طلباء تحقیر و تضحیک اور طعن و تشنہ کا شکا ر ہوجاتے ہیں۔
(7)غیرمددگار ماحول ،ضرورت اور درکار وسائل میں پائی جانی والی خلیج سے ان کی تعلیمی ترقی پر گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے منفی رجحانات ان میں پرورش پانے لگتے ہیں اور وہ دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔
(8) اعلی صلاحیتوں سے متصف ہونے کے باوجود سماجی ہم آہنگی کے فقدان کے باعث یہ خود کو تنہا و اداس پاتے ہیں۔ بچوں میں پائے جانے والے اس بحران پر ان کے ذہنی رجحانات اور ضرورتوں کا خیال رکھتے ہوئے قابو پایا جاسکتا ہے۔اساتذہ کی جانب سے فراہم کردہ مشفق اور صحت مند تعلیمی ماحول غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل طلباء کے بیشتر مسائل کو ازخود ختم کر دیتا ہے۔
غیر معمولی بچوں کی تعلیم میں اساتذہ کا کردار؛۔ہر اسکول میں تجربہ کار اور بہترین اساتذہ کی ضرورت ہوتی ہے جو ان بچوں کی صلاحیتوں کی نہ صرف نشاندہی و شناخت کا کام انجام دے سکے بلکہ ان کی صلاحیت کا ادارک کرتے ہوئے ،ان کی ذہانتی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مبسوط و خاص تعلیمی لائحہ عمل تیار کرے۔ان کی مسلسل حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان میں ذوق و شوق کے جذبہ کو سرد نہ پڑنے دیں اور ان میں احساس جاگزیں کریں کہ ان کی خواہشات و تمناؤ ں کی تکمیل کے تما م سامان و اسباب استاد کی دسترس میں ہیں۔غیر معمولی بچوں کے لئے علیحدہ جماعت کا انتظام یا پھر ان کو دیگر بچوں سے الگ کرنے کی کسی بھی کوشش کو دانشوارانہ فعل سے تعبیر نہیں کیاجاسکتا ہے۔اس طرح کے بچوں کا تناسب تمام اسکول میں ایک یا دو فیصد ہوتا ہے ان کے لئے علیحدہ تعلیمی انتظام کی وجہ سے زائد مصارف کا بوجھ اسکول انتظامیہ کو برداشت کرنا پڑئے گا۔ غیر معمولی صلاحیت کے بنیاد پر ان کو دوہری ترقی(Double Promotion) دینا بھی کسی بھی طو ر پر قابل قبول فعل نہیں مانا جائے گا کیونکہ یہ اعلی جماعت کے طلبہ سے ذہانتی طو ر پر بہتر تو ہیں لیکن یہ جذباتی طور پر،سماجی اور جسمانی طو رپر یقیناًاونچی جماعت کے طلبہ سے پیچھے ہوں گے جس کی وجہ سے یہ عدم آہنگی کا شکا ر ہوسکتے ہیں۔اس تناظر میں اتنا ہی ضروری ہے کہ اساتذہ مروجہ ڈھانچے میں بہت زیادہ ترمیم و تبدیلی کے ایسے تعلیمی لائحہ عمل کو اپنائے جو بچوں میں فراست و ذکاوت،قابلیت اور پوشیدہ صلاحیتوں کو فروغ دے سکیں۔غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل طلبہ کی تدریس میں استاد کے کردار پر درجہ ذیل نکات سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
(1) اساتذہ غیر معمولی صلاحیت کے حامل طلبہ اور کسی مخصوص صلاحیت کے حامل طلبہ کی علیحدہ شناخت کرتے ہوئے انھیں مناسب مواقع فراہم کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کو یقینی بنائیں تاکہ ان کی صلاحیتوں کو استحکام حاصل ہو اور وہ اور بہتر مظاہر ہ کے متحمل ہوسکیں۔
(2)اساتذہ بچوں کو ان کی خاص اور پوشیدہ خداداد صلاحیت سے واقف کروائیں اور اس کے بہتر استعمال کے لئے رہنمائی و رہبر ی کے فرائض انجام دیں۔
(3)اساتذہ بچوں میں عدم مطابقت اور عدم ہم آہنگی جیسے پیدا ہونے والے مسائل پر طلبہ میں خود ضبطی (Self-control)کو فروغ دیتے ہوئے قابو پائیں۔
(4)بہترین اکتسابی تجربات ،اور زیادہ سے زیادہ اکتساب کو فروغ دینے والے حالات جو کہ طلبہ کی ذہانت اور قابلیت کے عین مطابق ہو ں فراہم کرتے ہوئے اساتذہ غیر معمولی صلاحیت کے حامل طلبہ میں احسا س طمانیت کو جاگزیں کرسکتے ہیں۔
(5)بچوں کی کارکردگی اور کامیابی پر ان کی تعریف و توصیف کی جائے۔استاد کی جانب سے کی جانے والی تعریف و توصیف بچے میں توانائی بھر دیتی ہے اور وہ مزید بہتری کی جانب پیش قدمی کے لئے کوشاں رہتا ہے۔
(6)خداداد صلاحیت کے حامل طلبہ کوغیر معمولی طلباء کے ساتھ کام کرنے کا مواقع فراہم کیا جائے جیسے باہمی اکتساب وغیر ہ جس کی وجہ بچوں کی اعلی صلاحیتیں اور پروان چڑھنے لگتی ہیں۔
(7)بچوں کو ان کی دلچسپی اور لیاقت کی سطح پر ان کے پسندیدہ تعلیمی میدان کے انتخاب کا مواقع فراہم کریں۔ان کے پسندیدہ تعلیمی میدان میں وسعت و فروغ پیدا کرنے کے لئے ان کی مسلسل رہبری و رہنمائی انجام دیں۔
(8)بچوں میں چالینجنگ جذبے کے فروغ کے لئے بہترین موضوعات و مواد فراہم کریں جس سے ان میں تنقیدی فکر ،وسعت اور تخلیقیت پیدا ہوسکے۔
اساتذہ غیر معمولی اور خداداد صلاحیتوں کے حامل بچوں کی پوشیدہ صلاحیتوں کے فروغ اور ان میں احساس طمانیت پیدا کرنے کے لئے بہترین تعلیمی لائحہ عمل کی فراہمی اور عمل آوری کو یقینی بنائیں۔خاص طور پر اعلی درجات کے موضوعات کی تدریسی سرگرمیوں میں شمولیت کے ذریعہ طلبہ کی تعلیم کو پرکیف بہ معنی اور زندگی سے مربوط کیا جاسکتا ہے۔ایک اچھے تعلیمی نظام کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ وہ طلبہ کی صلاحیتوں کو دریافت کرے،ان میں شعور پیدا کرے،اور ایساماحول فراہم کرے جس سے یہ صلاحیتیں پختہ ہوجائیں اور جب وہ عملی زندگی میں داخل ہوں تو علم و ادب،صنعت و حرفت،نظم و نسق،تعلیم و تدریس،طب و جراحت،فنون لطیفہ اورسائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں انھیں بھر پور طریقہ سے بروئے کار لائیں۔اعلی اقدار کو ان کے شعور کا حصہ بنایا جائے اور اس بات کی ترغیب دی جائے کہ وہ اپنے میں حق پرستی،انصاف پسندی،ذمہ داری،خوش خلقی،رحم دلی،کریم النفسی اور اعلی ظرف جیسی صفات پیدا کرسکیں۔

حصہ
mm
فاروق طاہر ہندوستان کےایک معروف ادیب ،مصنف ، ماہر تعلیم اور موٹیویشنل اسپیکرکی حیثیت سے اپنی ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ایجوکیشن اینڈ ٹرینگ ،طلبہ کی رہبری، رہنمائی اور شخصیت سازی کے میدان میں موصوف کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔جامعہ عثمانیہ حیدرآباد کے فارغ ہیں۔ایم ایس سی،ایم فل،ایم ایڈ،ایم اے(انگلش)ایم اے ااردو ، نفسیاتی علوم میں متعدد کورسس اور ڈپلومہ کے علاوہ ایل ایل بی کی اعلی تعلیم جامعہ عثمانیہ سے حاصل کی ہے۔

1 تبصرہ

  1. متذکرہ طلباء کی شناخت اور رہنمائی سے متعلق اساتذہ مکمل عبور رکھتے ہوئے وسائل فراہم کرنا چاہیے
    مضمون تفصیلی اور تدریسی عمل میں معاون ہے

جواب چھوڑ دیں