عبادت گاہوں میں قتل

”نیوزی لینڈ کی مسجد میں افسوس ناک واقعہ میں اندھا دھن فائرنگ سے 49 نمازی شہید۔”
نیوزی لینڈ جسے دہشت گردی سے پاک ملک کہا جاتا ہے وہاں 15 مارچ کو جمعہ کی نماز کے وقت ایک دردناک سانحہ رونما ہوا۔نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد میں بیک وقت فائرنگ کی گئی۔فائرنگ کرنے والا شخص برینٹن ٹیرنٹ 28 سالہ انتہا پسند آسٹریلوی سفید فام فوجی وردی میں ملبوس تھا۔اس کی فائرنگ سے 49 نمازی شہید اور48 زخمی ہوئے۔آسٹریلوی وزیراعظم نے سفید فام برینٹن ٹیرنٹ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ آسٹریلوی شہری ہے جس کا تعلق مسلم مخالف انتہا پسندوں سے ہے۔
نیوزی لینڈ کے وزیراعظم،جیسنڈآرڈن نے النور اور لنووڈ مساجد پر حملے کو دہشت گردی قرار دیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ مساجد پر حملہ منصوبہ بندی سے کیا گیا اور ان کے خیال میں یہ جدید دور میں مغرب میں مسلمانوں کے خلاف بد ترین حملہ ہے۔مساجد میں49 افراد کے قتل کے بعد نیوزی لینڈ کے وزیراعظم نے اسلحہ قوانین کو تبدیل کرنے کا عندیہ دے دیا۔
مسجد میں حملہ آوروں نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔اس کے علاوہ 4 مزید افراد جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے، حملے میں ملوث ہونے کے خدشے میں گرفتا کیا گیا۔اس دہشت گردی کے واقعہ سے نیوزی لینڈ کی پولیس نے کرائسٹ چرچ کی دیگر مساجد کو بھی خالی کرالیا۔خبر ایجنسی کے مطابق اس اندوہ ناک واقعہ کے بعد شہر کے گرجا گھر اور تعلیمی ادارے بھی بند کردیے گئے۔
اسی مسجد میں بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے وہاں موجود تھی۔اسی دوران بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم جو دورہِ نیوزی لینڈ کے لیے آئے ہوئے تھے مسجد میں فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔ مزکورہ واقعہ کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے والے میچ کو منسوخ کردیا گیا۔مسجد میں حملہ آور نے اس درد ناک واقعہ کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹا دیا گیا۔ نعیم پاکستانی جو ایبٹ آباد کا رہنے والا تھا اس نے جرأت مندی کے ساتھ حملہ آور سے بندوق چھیننے کی کوشش کی مگر وہ اس حملے میں شہید ہوگیا۔
اس واقعہ سے سارے انسانوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اسلام کوئی دہشت گرد مذہب نہیں ہے بلکہ ایک پرامن مذہب ہے۔دوسرے مذہب کے لوگوں نے مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھ لیا ہے جب کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ہم مسلمان،فلسطین میں بے جا مارے جارہے ہیں اور کشمیر میں بھی ظلم کی انتہا ہے۔میرے خیال میں دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ہم مسلمان امن اور محبت کرنے والے لوگ ہیں جو دہشت گردی کو گناہ سمجھتے ہیں۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں