خوشی کیسے بانٹیں؟‎

دیکھیں یہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ خوش رہے۔اسے کوئی غم نہ چھوئے۔اسے کوئی درد نہ پہنچے۔اسے سکون ہی سکون میسر ہو۔اسے مشکلات کا سامنا نہ ہو۔لیکن! ہر کوئی یہ نہیں چاہتا کہ دوسرے بھی خوش ہوں۔انہیں بھی سکون میسر ہو۔ان پر بھی خزاں کا موسم نہ آئے۔انہیں بھی درد نہ ملے۔انہیں بھی کوئی غم نہ پہنچے۔اور یہی وجہ ہے کہ  جو خود کو خوش نہیں ہونے دیتی۔اگر آپ دوسروں کو خوش کرنے کا ڈھنگ سیکھ لیں تو سمجھیں  آپ ایک  کامیاب و خوش گوار انسان ہیں۔یہ ڈھنگ ہر کوئی اپنا نہیں سکتا۔اس کے لیے آپ کو صبر بہر حال کرنا ہوگا۔خوشی کی آرزو ہر کسی کو ہوتی ہے۔خوشی خدا کی ایک بڑی نعمت ہے۔خوشی کے بغیر زندگی ادھوری ہے۔خوشی کی ایک جھلک انسان کے سکون کا ہتھیار ہے۔خوشی غم کا توڑ ہے۔خوشی محبت کے لیے ایک آزمائش ہے۔کیونکہ محبت کرنے میں آپ کو بے چینی محسوس ہوگی،اکیلا پن محسوس ہوگا،جدائی کا درد ہوگا،دکھوں کے بادل برسیں گے،غم کے پہاڑ ٹوٹیں گے،مشکلات کے کانٹوں  سے راہ میں سامنا ہوگا، اور تیز آندھی آپ کا صبر کم ہوتا جائے گا اس لیے ان حالات میں خوش رہنا محبت واسطے آپ کے لیے ایک بڑی آزمائش ہے۔
کون لوگ ہیں جو خوش ہوتے ہیں؟ خوشی کے چشمہ سے وہی لوگ سیراب ہوتے ہیں جو دوسروں کو بھی اس میں شریک کرتے ہیں۔جو خوشی کو صرف اپنے خوش ہونے کے لیے چاہتے ہیں وہ کبھی خوش نہیں ہوتے کیونکہ خوشی سب کے لیے ہونی چاہیے۔خوش وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی کے غم کو ختم کرنے کے لیے انہیں خوشی کی راہ دکھائیں۔خوش وہی ہوتے ہیں جو کسی کے غم کے انگاروں پر پانی چھڑک اسے بجھادیتے ہیں۔خوش وہی ہوتے ہیں جو دوسروں کے غم میں خود کو بھی برابر کا شریک سمجھتے ہیں۔خوش وہی ہوتے ہیں جو اپنے بھائی کے لیے وہی پسند کرتے ہیں جو وہ خود کے لیے پسند کرتے ہیں۔مختصر یہ کہ جو اپنے لیے خوشی اور دوسرے کے لیے غم چاہتا ہو وہ کبھی خوشی کے سانجھے میں ڈھل نہیں سکتا۔
خوشی کیسے بانٹیں؟خوشی بانٹنے کے لیے آپ کو ایک ماں کا روپ دھارنا ہوگا۔جیسے ماں اپنے سب بچوں کو خوشی دیتی ہے اور انہیں خوش دیکھنا چاہتی ہے،اسی طرح آپ کو بھی سب کو خوشی دینی ہوگی اور انہیں خوش دیکھنا ہوگا۔جیسے ماں اپنے بچوں کے لیے تڑپ جاتی ہے ویسے آپ کو بھی  اپنے دوسرے بھائی کے لیے تڑپ نے والا جذبہ درکار ہوگا۔جیسے ماں اپنے بچوں کو خوشی کے سانچے میں پروان چڑھانا پسند کرتی ہے ویسے آپ کو بھی دوسروں کے لیے یہی کرنا پڑے گا۔اگر آپ خوشی بانٹنے کے لیے ایک ماں کا روپ دھارنے سے ہچکچاتے ہیں تو آپ بھی خوش نہیں ہوسکتے۔جیسے مرغی اپنے سب بچوں کو برسات میں اپنے پروں تلے سموئے رکھتی ہے ویسے آپ کو بھی دوسروں سے غم دور کرنے کے لیے اپنے دل کے پروں کو کھولنا پڑے گا۔جیسے مرغی بچوں کو بارش میں بھیگتا ہوا دیکھنا گوارا نہیں کرتی ویسے آپ کو بھی اپنے دوسروں کو غموں میں دیکھنا گوارا نہیں ہونا چاہیے۔مختصر یہ کہ جو خود کے لیے چاہتے ہو وہ اپنے دوسروں کے لیے بھی چاہو تو خوش ہو۔اگر ایسا نہیں تو پہر خوشی کو انجان صحرا کی زینت ہی بنی رہنے دیں۔
ہم اپنی خوشی کو کس طرح باقی رکھ سکتے ہیں؟ اس کے لئے ہمیں دین اسلام کے قوانین پرعمل پیرا ہونا پڑے گا تو سب سے پہلے اللہ کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر ادا کرنا ہوگا، کیونکہ خود خداوندعالم کا ارشاد گرامی ہے کہ اگر تم ہماری نعمتوں پر شکر ادا کروگے تم میں تمہاری نعمتوں میں اضافہ کردوں گا۔ لیکن جب انسان بینادی ضروریات پوری ہو جانے کے بعد بھی بہت زیادہ مال‌ و دولت جمع کرنے کی تگ و دو میں لگا رہتا ہے  تو اس کی خوشی بڑھنے کے بجائے ماند پڑ جاتی ہے۔ لہذا انسان کو ہمیشہ قناعت سے کام لینا چاہیئے تاکہ اس کی خوشی برقرار رہے۔ اگر انسان چاہتا ہے کہ ہمیشہ خوش و خرم رہے تو حسد جیسی بدترین بیماری سے بھی پرہیز کرے کیونکہ جس طرح ایک خطرناک بیماری انسان کی ہنستی و مسکراتی زندگی چھین لیتی ہے اسی طرح حسد انسان کی خوشی چھین لیتا ہے اور جب انسان حسد کی آگ میں جلتا ہے تو پھر اپنی خوشی و مسرت کو خود ہی آگ لگا دیتا ہے اور اسے مصیبت و پریشانی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا اور حقیقی خوشی ہمیں تب ہی ملے گی جب ہم دوسروں سے محبت کریں گےاور دوسرے ہم سے الفت و محبت کریں گے۔‏انسان کی زندگی میں کبھی خوشی ہوتی ہے تو کبھی غم بھی پایا جاتا ہے کبھی وہ راحت کی زندگی بسر کرتا ہے تو کبھی مشکلات اور مصائب و آلام کا شکار رہتا ہے۔ لیکن اگر ہم مشکلات کے باوجود ہمت نہ ہاریں بلکہ صبر و حوصلے سے کام لیں تو ہماری خوشی ہمیشہ قائم رہ سکتی ہے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں