دوکھرب قرض وصول ،دودھ کی نہریں کہاں ہیں ؟

موجودہ حکومت کرپشن اور قرض کے خلاف بھرپور مہم لانچ کرنے کے سبب وجود میں آئی ،وزیراعظم عمران خان کی تقرریں پھر ان تقاریر پر عوامی ردِ عمل فطرتی تھا ۔یہی دونعرے نوجوان نسل کے اندر رچے بسے ،نئی نوکریاں پیدا نہ ہونا، تعلیمی پسماندگی ،صحت کے مسائل ،انصاف ودیگر تمام مسائل کی جڑ کرپشن اورقرض کو قرار دیا گیا ،عام وخاص خان صاحب کے نعرے سے متاثر ہوا ،پھر اس نعرے سے وابستہ سب ہی افراد نے آنکھیں بندکرکے خاں صاحب پر اعتماد کیا ۔پنجاب میں مسلم لیگ ن کو مینڈیٹ ملاتھا جیسے آزاد امیدواروں نے خاک میں ملا دیا ۔وہ افراد جو پی ٹی آئی کی حکومت سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کیے ہوئے تھے پریشان کن دلائل اور تاویلیں دیتے نظر آتے ہیں ۔جس طرح پی ٹی آئی نے مسلم لیگ ن کی حکومت کے کیخلاف کرپشن کیسز کی مہم لانچ کررکھی ہے اس کے برعکس پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف مہم تاحال لانچ نہیں کی جاسکی ہے ۔ایک زرداری سب پہ بھاری والی بات کہاوت بنتی جارہی ہے ۔بعض الناس کا سابق صدر زرداری صاحب سے متعلق کہنا ہے کہ ان تلوں میں تیل نہیں ہے کہ یہ زرداری صاحب کا گھیرا تنگ کریں آنے والے دن اس حقیقت کی اہمیت کو واضح کریں گے ۔
سابقہ حکومت کے دورِ اقتدار میں سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا ۔ڈالر تقریبا کنڑول تھا ،جب تک سابق وزیراعظم نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے پر تھے بالخصوص ہر چیز درست سمت میں تھی چاہے اس کی حیثیت مصنوعی ہی کیوں نہ ہو۔جوں ہی ن لیگ اقتدار سے علیحدہ ہوئی ڈالر کو پر لگ گئے حتی کہ تاریخ کی بلندترین سطح 136تک پہنچا قرض کی مدمیں کھربوں کا اضافہ ہوا۔معیشت کے ٹائروں سے ہوا نکل گئی ،مک گیا ،مک گیا سب کچھ مک گیا کی صدائیں بلندہونے لگیں ،اب تک حالت زار یہ ہے کہ موجودہ حکومت 2کھرب سے زیادہ قرض لے چکی ہے ۔پانچ ماہ میں موجودہ حکومت کوئی بنیادی اصلاحات نہیں لاسکی ہے ۔حکومت بیک ڈور آئی ایم ایف سے رابطے میں ہے ۔موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دی گی ۔روپے کی قدر میں مزید کم کرے گی اس صورت میں مجموعی قرض میں 15فیصد اضافہ ہوگا۔ابھی تک حکومت نے قرض لینے کے لیے تمام اپشن استعمال کیے ہیں ۔صورتحال جوں کی توں رہے گی او رمہنگائی میں اضافہ ہوگا۔
دوسری جانب پروفیسر مائیکل پورٹرکا کہنا ہے کہ اگراقتصادی مشکلات کا حل کرنسی کی قیمت میں کمی ہے توپھراقتصادی پالیسی میں کوئی بنیادی نقص ضرور ہے ۔ضروری ہے کہ کوئی ایسااقدام کرلیا جائے جس سے پاکستانی معیشت میں ٹھہراؤ پیدا کیا جاسکے ۔
مسلم لیگ ن اورپاکستان پیپلز پارٹی ان قرضوں کی ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف کو قرار دے رہی ہیں ۔بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی پالیسیاں تمام سیاسی جماعتوں کی ایک جیسی ہیں تمام سیاسی جماعتیں نجکاری اور ڈی ریگولیشن کی پالیسی پر یقین رکھتی ہیں ۔جو عوام دوست نہیں ہے۔کسی بھی حکومت نے ملکی مصنوعات کے استعمال کے لیے مہم لانچ نہیں کی بیرونی اشیاء پر انحصار میں ہمیشہ اضافہ ہوا ہے اورمزید اضافہ ہوگا۔حکومت گیس اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب ادویات میں نو سے پندرہ فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے ۔بڑھتا ہوا اضافہ مزید مسائل پیداکرے گا۔
عوامی میں مایوسی بڑھتی جارہی ہے ایک حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں بیروزگار افراد کی تعداد 37لاکھ 90ہزا ر سے تجاوز کرچکی ہے ۔صرف 23لاکھ 90ہزار افراد پنجاب میں بے روزگار ہیں ۔بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی شرح بہت سے مسائل کو جنم دے گی۔اس سے پہلے بھی متعدد مرتبہ لکھ چکا ہوں ہمارا بنیادی مسئلہ معیشت ہے ۔اورمعیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کچھ بنیادی فیصلے کرنے ہوں گے۔
۱۔پاکستانی صنعت کوفروغ : پاکستانی صنعت کو فروغ دیے بغیر معیشت میں استحکام پیدا کرنا ناممکن ہے ۔جاپان نے امریکہ کی جارحانہ اورانسان دشمن اقدام کے باوجود خود کو اپنے قدموں پرکھڑا ہی نہیں کیا بلکہ آج جاپانی پاسپورٹ کی قدر دنیا میں سب سے اچھی ہے ۔یعنی گزشتہ پچاس برس میں جاپان نے اپنا معیشت کو مضبوط سے مضبوط ترکیا ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ جاپانی صنعت کار کمپنیوں کو عرض پاک میں ساز گار ماحول دیا جائے ۔
۲۔پاکستانی صنعت کوملک میں فروغ دیا جائے ۔اس کے لیے ضروری ہوگا کہ ملک میں تیل ،گیس اوربجلی کی فراہمی مسلسل یقینی بنانے کے ساتھ سستی بھی ہو کیونکہ اگر کسی چیز بھی چیز کی لاگت کم ہوگی تو اس کافروغ زیادہ ہوگا۔گزشتہ حکومت نے امن ،شاہراہ اور انرجی پر بھرپور کام کیا جو انتہائی بہتراقدام تھا کچھ بنیادی غلطیاں کی جنہیں دوہرانے کی ضرورت نہیں ہے ۔
۳۔زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال:بنیادی طور پر پاکستان زرعی ملک ہے ۔لاکھوں ایکٹر زمین سیلاب کی نظر ہوجاتی ہے ۔لاکھوں ایکٹر زمین نئے ڈیم نہ بنانے کی وجہ سے بنجر پڑی ہے ۔لاکھوں ایکٹر زمین جاگیرداروں کے سایہ کے نیچے بے آباد ہے ۔یعنی حکومت کو چاہیے کو بروقت ڈیم تعمیرکرے ۔کسانوں کی جدیدسہولیات سے آراستہ کیا جائے ۔نئے اور اچھے بیجوں کی فراہمی مفت یقینی بنائی جائے ۔کھاد اورتیل سستہ کیا جائے ۔بنجرزمینوں کو آباد کیاجائے جاگیرداروں کونسزبھیجیں جائیں اگر وہ اپنی زمین کاشت نہیں کرتے ہیں توان پر جرمانہ ڈالا جائے فی ایکٹر رقبہ پیداور مقرر کی جائے ۔گنا اورکپاس کی پیداوار پر ٹھیک اجرت دی جائے ۔اگرحکومت اس سیکٹر پر ٹھیک ورک کرلیتی ہے تو یقیناًمعیشت مستحکم ہوسکتی ہے ۔
۴۔ٹیکس کا نظام : ٹیکس کے بنیادی نظام واضح اصلاحات لائی جائیں دیگر ممالک کی طرح ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس میں سے کرپشن کا خاتمہ یقینی بنایا جائے ۔ایف بی آر کے نظام کو بہتر اورموثر بنایا جائے ۔ان تمام افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانا ازبس ضروری ہے ۔
۵۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بہترسہولیات: جو پاکستان روزگار کے لیے بیرون ملک مقیم ہیں ان زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جائیں ،دیگر ممالک کی طرح وطن عزیز کے باشندوں کا تحفظ یقینی بنایاجائے ۔حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاسپورٹ کی قد ر 102نمبرپر ہے جومایوس کن ہے ۔ہمیں گرین پاسپورٹ کی اہمیت کو فروغ دینا ہوگا۔پاکستانی دیگرممالک کی جیلوں میں مقید ہیں انہیں نکالنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کی ضرورت ہے ۔
۶۔ جمہوریت کو فروغ ۔ ملک میں جمہوریت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ سیاست میں انتقامی کاروائیوں سے گریز از حدضروری ہے ۔تمام جماعتوں کو مل کر معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے ۔
۷۔مقامی اورچھوٹی انڈسٹری کو فروغ: مقامی اورچھوٹی صنعت کو فروغ دیاجائے ۔چھوٹی صنعت کوفروغ دے کر معیشت کومضبوط اوربے روزگاری کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔
۸۔ جاگیرداری نظام کاخاتمہ ۔جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ کیاجائے ۔تمام شعبوں کو چند ہاتھوں میں دینے کی بجائے زیادہ سے زیادہ افراد تک رسائی یقینی بنائے جائے ۔حب الوطنی کو فروغ دیا جائے ۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں