انجام

4فٹ کا پہلوان اگر 6 فٹ کے پہلوان کو چت کردے تو جیتنے والے پہ نہیں ،ہارنے والے پہ ہجوم کف افسوس ملتا ہے۔اس پر طعن کیا جاتا ہے۔ہم جب بھی افغانستان میں امریکہ کی بوکھلاہٹ دیکھتے ہیں تو نائن الیون کے غبار سے نکلنے والے آدم خور کی چنگھاڑ کان پھاڑ دیتی ہے۔امریکہ نے انجام کی پرواکیے بغیر سوکھے ٹکڑے کھانے والوں کو تَر نوالہ سمجھا ۔غروریت ماتھے پہ سجائے امریکہ جب پتھروں کے ملک پہنچا تو اسے لگا کہ یہ اٹھارہ دن کی لڑائی ہے۔لیکن وہ یہ بھول گیاکہ عمامہ،چادروں والے ایمان کی طاقت سے مالا مال ہیں۔ان کے قلوب میں بدروحنین کی روحیں بسیرہ کرتی ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو پیاز روٹی کھا کر عزت کی زندگی جی لیتے ہیں ،مگر مادیت کی ڈشوں پر نفوس کی سوداگری نہیں کرتے۔بہادری شجاعت انہیں ورثہ میں ملی ہے۔جب ان کی رگوں میں ایمان کا کرنٹ دوڑتا ہے تودنیا سپر پاور کو راہ فرار تلاش کرتا دیکھتی ہے۔ معلوم نہیں اس آدم خور کو کس نے یہ بات گھول کر پلادی ہے کہ دنیا پر اثرورسوخ، اپنا سکہ رائج کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے۔طاقت کا استعمال ۔اس نے سوچادنیا کے سامنے نائن الیون کا جنازہ اٹھا کر خود کو اتنا مظلوم ظاہر کیا جائے جس سے ساری عالمی برادری میری ہمدرد بن جائے۔پھر بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی سا لمیت پر حملہ تودور،مبادا کوئی تخیل بھی کرے تو اسے تختہ مشق بنادیا جائے۔اور اس عالمی دہشت گردی کو قانونی حق دلواکر اپنے تحفظ کے لیے لاکھوں انسانوں کی لاشوں کی دیوار کھڑی کردی جائے�آ طاقت کا نشہ سر چڑھ کر بولتا ہے ۔آخر پہلوانی کاشوق پورا ہوا ۔تکبر سی تنی گردن پھر ٹوٹی جس پر روس فخر کیا کرتا تھا۔امریکہ اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے بے گناہوں کا قبرستان کہاں چھپائے گا۔افغانستان کے پہاڑ خالی آنکھوں سے انا کا بت چکنا چور ہوتے دیکھ رہے ہیں۔اس مندر کے سارے پجاری کھسک گئے۔بڑاپجاری نہ جی سکتا ہے نہ مر سکتا ہے۔یہ چٹانیں بزبان حال یہ کہتی ہیں کہ ہمارے بڑے کہ گئے تھے ایک بھیڑیا ہمارے دور میں آیا تھا جسے ہم نے الٹے پاؤں بھاگتے دیکھا۔وہ ہمارے گوش و گزار کرگئے تھے جب تم بڑے ہو جاؤ گے تو دنیا کا ایک سورما یہاں سے بوریا بستر گول کرتا دکھے گا۔وہ منظر ہم کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔یہ وادیاں جب اپنی گودوں میں ہزاروں پاکستانیوں کے سر لے کر پاکستان کی طرف دیکھتی ہیں تو ان کے چہروں پر اپنی آزادی کی خوشی ،پاکستان کے لیے غیر کی جنگ میں شراکت کے شکوے نظرآتے ہیں۔
افغانستان کے ان میدانوں کو چمڑی ادھیڑنے والے درندے کی سفاکی کا علم تھا۔انہیں قطعی علم نہیں تھا کہ ان کا پڑوسی آمر امریکہ کی ذیلی ریاست ہونے کا ثبوت دے گا۔اب جب افغان سرزمین چھوڑنے کی تجویز پر عمل ہوناقریب ہے تو امریکہ کو جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی فکر ستا رہی ہے۔پاکستان کاعالمی فورم پر کالی بلی کی طرح راستہ کاٹا جارہا ہے۔جب کہ امریکہ خود فوجی استحکام کے قحط سے گزررہا ہے۔صدر ٹرمپ روس کی دھمکیوں سے ہیجانی کیفیت کا شکار ہے۔اس کے لیے ایران پر لگائی جانے والی اقتصادی پابندیاں ڈراؤنا خواب بن گئی ہیں۔جو بھی ہو یہ بات عالمی دنیا پہ واضح ہوچکی ہے کہ امریکہ جن کو پتھر کے دور میں دھکیلنے آیا تھا،ان کی پگڑیاں گلے کا پھندا بن چکی ہیں۔صرف ارض افغان ہی امریکہ کا قبرستان نہیں بنی ،بلکہ فلسطین میں اسرائیل کی حمایت نے بھی امریکہ کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا ہے۔جس کی وجہ سے کئی امریکی ادارے اس حمایت کی شدید مخالفت کررہے ہیں۔امریکہ کی نیویارک یونیورسٹی نے صیہونی ریاست کے بائکاٹ کا اعلان کیا ۔یونیورسٹی کی60 طلباء تنظیموں اور تدریسی عملے کے30 ارکان نے اس بائکاٹ کی بھر پور حمایت کی اور پیٹیشن دائر کی کہ ان تمام امریکی کمپنیوں سے تعاون سے انکار کیا جائے گا جو اسرائیل کے ساتھ کسی بھی طرح کی شراکت داری میں ملوث ہیں۔اس اقدام سے امریکہ کی تین بڑی کمپنیاں متاثر ہوں گی،جن میں کٹریلر ، جنرل الیکٹرک اور لاک ہیڈ شامل ہیں۔
دنیا کی طاقت ور کہلائی جانے والی امریکی فوج جس کے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں ۔ جس پر اپنے دس ہزار ٹن فاسفورس بموں کا خمار تھا۔اپنے انجام کے نزدیک ہوچکی ہے۔وقت قریب ہے یہ بے بسی اسے پاگل کردے گی۔لیکن جنگی ہتھیاروں کا جنون تاحال سر چڑھ کر بول رہا ہے۔بھارت نے روس سے ہتھیاروں کا معاہدہ کیا تو امریکہ کا منھ اتر گیا۔دس برسوں میں انڈیا کے جنگی ہتھیاروں میں دل چسپی اور خرید میں چوبیس فیصد اضافہ ہوا ۔آج بھارت دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جس نے سب سے زیادہ جنگی ہتھیار خریدے۔انٹر نیشنل اسٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ جنگی ہتھیار کی خریداری میں مشرق وسطیٰ اور ایشیا سب سے آگے ہیں۔اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔رپورٹ میں لکھا گیا کہ ہتھیار وں کی برآمدات میں امریکہ ،روس ،جرمنی ،فرانس اور چین سر فہرست ہیں۔2013 سے5 5 2017 تک پوری دنیا میں جتنے ہتھیار خریدے گئے اس کا بارہ فیصد اکیلے بھارت نے خریدا۔
گزشتہ دس برسوں میں روس نے بھارت کو سب سے زیادہ جنگی ہتھیار بیچے۔امریکہ دوسرے اور اسرائل تیسرے نمبر پر ہیں۔امریکہ اپنی اس سپلائی میں کمی کاازالہ بھارت کا افغانستان میں مضبوط قدم جمانے سے پورا کرنا چاہتا ہے۔امریکہ کا افغان جنگ میں پاکستان کو آنکھیں دکھانا،بھارت نوازی ،روس سے مخاصمت ،اسرائل سے پینگیں بڑھانا،یمن جنگ میں سعودی حکومت کے ہم دم کھڑے ہونے کا وعدہ ،یہ سب قرائن بتاتے ہیں کہ امریکہ اب شہر کی طرف دوڑرہا ہے۔ اسے انجام تک پہنچنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔

حصہ
mm
محمد عنصر عثمانی نے کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات و عربی کیا ہے،وہ مختلف ویب پورٹل کے لیے لکھتے رہتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں