اکھاڑ پچھاڑ

کراچی کو اس کی اصلی شکل میں لائیں گے۔۔۔ تاجروں نے تیس سالہ معاہدے منسوخ کر دیئے۔۔۔۔۔۔۔ماضی میں جو کچھ ہوا وہ ٹھیک نہیں تھا۔۔۔۔۔ عدالت نے لیز منسوخ کی ہے تاجر برادری صبر کرے۔۔۔۔۔۔میئر کراچی

یہ اور اس جیسے بے شمار  بیانات جو پچھلے دو ہفتوں سے اخبار کی زینت بنے ہوئے ہیں ، میئر کراچی کا کہنا ہے کہ عدالت عظمی کے حکم پر ہم کراچی میں اکھاڑ پچھاڑ  کر رہے ہیں ،یعنی تجاوزات کو ختم کرنا اور شہر کراچی کو صاف ستھرا  کرنا ہےاور اس کی ابتدا خاص طور پر ایمپریس مارکیٹ سے کرنا   ، ویسے اس راز سے کچھ لوگوں نے پردا اٹھایا ہے کہ ایمپریس مارکیٹ ہی کیوں تو پتہ یہ چلا کہ نئےآقاؤں کا حکم آیا ہے یعنی برطانیہ  سے خیر جناب یہ آقا بھی پرانے ہی ہیں بس پہلے کسی اور کے ذریعے احکامات آتے تھے اور اب بالکل ڈائریکٹ ،،،،سیاں بھئے کوتوال اب ڈر کاہے کا،،،،،،

بات ہو رہی تھی تجاوزات کی اور ہم پہنچ گئے برطانیہ ،، خیر جناب کراچی کے میئر بچارے کیا کرسکتے ہیں سوائے حکم ماننے کے  ویسے تو کچھ عرصے پہلے چیف جسٹس صاحب نے یہ حکم بھی دیا تھا کہ کراچی شہر کا کچرا دو ہفتے  کےاند راندر صاف کر دیا جائے تو اس وقت میئر کراچی نے صاف الفاظ میں کہ دیا تھا کہ میرے پاس تو اختیارات ہی نہیں کچرا اٹھانے کاتو بیچارے چیف جسٹس صاحب  نے بھی خاموشی میں ہی عافیت جانی ورنہ وہ کہہ سکتے تھے اگر اختیارات نہیں ہیں آپ کے پاس تو آپ میئر شپ سے استعفا           ء دیجیے ہم یہ ذمہ داری کسی اور کو دے دیتے ہیں لیکن شاید جیف جسٹس کے پاس بھی اتنے اختیارات نہیں تھے کہ وہ اتنی مداخلت کرسکتے،میئر صاحب کا دعوی ہے کہ کراچی کو اس کی اصلی شکل میں لائیں گےلیکن کوئ ان سے یہ تو پوچھے کہ کراچی کی شکل کس نے بگاڑی تھی  ؟ کیا یہ وہ نامعلوم لوگ نہیں تھے جنہوں نے کراچی جیسے خوبصورت شہر کو  برباد کرکے رکھ دیا، بوری بند لاشیں ، رشوت، نو گوز ایریاز، پارکوں پر قبضہ، چائنا کٹنگ کہاں کہاں ہاتھ صاف نہیں کیا ان نامعلوم  لوگوں نے۔

کراچی میں کوئی سڑک کوئی گلی ایسی نہیں ہے جہاں تجاوزات نہ ہوں ان کو کون اجازت دیتا ہے؟کے ایم سی، بھتہ خور یا پھر نامعلوم لوگ۔بڑی بڑی دکانوں کا آگے نکل جانا تو اپنی جگہ مگر گلی محلوں میں جگہ جگہ مرغی اور گوشت کے ٹھیے کھل گئے اور چل رہے ہیں، کوئٹہ ہوٹل کے نام سے چائے پراٹھے کے ہوٹل جو ایک چھوٹی سی دوکان میں کھل گئی اور باہر کا علاقہ جس میں کرسیاں اور ٹیبل لگا دیئے گئے گاہکوں کے لئے، اب پیدل چلنے والے روڈ پر چلیں گے۔  جمعہ بازار اور اتوار بازار ،بڑی بڑی شاہراہوں کی ٹریفک کی روانی کو زیرو کردیتے ہیں اب سردی کے موسم میں ہر بڑی سڑک پر پرانے گرم کپڑے لیے ٹھیلے والے کھڑے ہونگے کے ایم سی اور بھتہ خور ان سے بھی خوب کمائیں گے  ۔بیس بائیس سال تک کراچی کے بے تاج بادشاہ کہتے ہیں کہ عدالت کا حکم ہے،جب  تک چاہا اس شہر کو لوٹا کھایا برباد کیا چاہے قتل و غارت گری کی صورت میں یا بے ترتیب اور بے ہنگم کنسٹریکشن کی صورت میں یا کچرے کے ڈھیر  اور ابلتے گٹرکی صورت میں یا پھر اب ایک نئی چال کراچی کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کرنے کی صورت میں۔۔۔۔۔

کیا واقعی قصور سارا انھی کا ہے ؟ یا ہم عوام کو بھی اپنا اپنا جائزہ لینا ہوگا ؟ ہما را کتنا ہاتھ ہے اس پیارے کراچی کو بدصورت بنانے میں ، انھوں نے اگر بھتہ لیا تو ہم نے بھتہ دیا ہم بھی اس بگاڑ میں برابر کے شریک ہیں ۔اب حکومت وقت کا یہ فرض ہے کہ کراچی کو پہلے والی شکل میں لائیں اوران ٹھیلے والوں کے لئے متبادل  جگہ جو باقائدہ قانونی بھی ہو فراہم کی جائے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں