سستی تفریح۔۔۔ ضابطے کی اخلاقیات کہاں ہے؟؟؟‎

میڈیا کے وظائف میں شامل ہے کہ یہ عوام و خواص کو تفریح کے مواقع فراہم کرتا ہے ۔ عموما مختلف چینلز پر پیش ہونے والی تمثیلات کو  تفریح کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔ اس وقت مارننگ شوز ، کوکنگ کے پروگرامات اور طنز و مزاح پر مبنی تمثیلات عوام کو تفریح کے مواقع فراہم کرنے کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ یہاں یہ بات غور کے قابل ہے کہ ہمارا ملک ایک اسلامی مملکت ہے اور  ہمارے آئین کے دیباچے میں قرارداد مقاصد کی صورت میں حکومت و ریاست کو اس امر کا پابند کیاگیا ہے کہ وہ ایسا ماحول تشیل دے کہ لوگ اپنی زندگیاں  قرآن و سنت  کے مطابق گزار سکیں ۔ گویا حکومت اور اس سے متعلقہ تمام ادارے ازروئے دستور اسلامی اقدارو روایات کی ترویج کے پابند ہیں۔

           کہا جاتا ہے کہ میڈیا ریاست کا اہم ستون ہے اس لحاظ سے میڈیا پر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے خصوصا اسلامی مملکت کے ذرائع ابلاغ ایسے ہونےچاہیں جو اسلامی ثقافت و تہذیب کے عکاس ہوں۔ اسلامی اقدار و روایات کے علمبردار ہوں اور اسی کی تشہیر و اشاعت میں معاون ثابت ہوں ۔ لیکن اس وقت جو ڈرامے اور مارننگ شوز پیش کئے جا رہے ہیں وہ بے حیائی و فحاشی کو فروغ دینے کا نقطہ آغاز ہیں ۔ ڈراموں میں غیر ساتر لباس کا استعمال فروغ پا رہا ہے ۔ رشتوں کی تقدیس کو پامال کیا جا رہا ہے ۔ یہاں تک کہ  صریحا حرام قرار دینے والی چیز(شراب) کا استعمال دیکھا دیا گیا ہے ۔گویا نہ صرف ہماری معاشرتی بلکہ مذھبی اقدار کو بھی نشانہ بنا لیا گیا ہے۔ مارننگ شوز  بیوٹی ٹپس بتا تے ہوئے ڈانس اور مجروں پر آ پہنچے ہیں۔ تف تو یہ ہے کہ یہ ڈانس کمپیٹیشنز کلچر کا حصہ قرار دیئے جا رہے ہیں ۔

                      مانا کہ میڈیا کے وظائف میں تفریح فراہم کرنا شامل ہے لیکن ایسی سستی تفریح کی فراہمی  ایک اسلامی مملکت کو زیب نہیں دیتی۔ ویسے بھی میڈیا کے وظائف میں صرف تفریح فراہم کرنا ہی نہیں بلکہ   معاشرتی اور سماجی مسائل پر گرفت اور لوگوں کو اس کی آگاہی دینا بھی شامل ہے جبکہ لوگوں کی تربیت کرنا اور ان کے سماجی اور اخلاقی اقدار کا تحفظ بھی یقینی بنانا ہے ۔اس سلسلے میں پیمرا کو چاہیئے کہ وہ اپنے وجود کا احساس دلاتے ہوئے میڈیا پر آنے والے ایسے پروگرامات و تمثیلات کا نوٹس لے جو اسلامی معاشرت کے اصولوں اور اس کی  اقدار کو نقصان پہنچا رہی ہیں کیونکہ پیمرا اس ضمن میں باقاعدہ طور پر ایک ضابطہ اخلاق رکھتا ہے ۔ ضروری ہے کہ کاغذات پر موجود ان ضابطوں کی اخلاقیات  کو  قابل عمل بنانے کی طرف پیش قدمی کی جائے۔

حصہ

1 تبصرہ

  1. Pemra kzamadaran se darkhast hei k foren akhlaqiyat ko qabile amal banane ki taraf qadam badhaya jaye or Islami mashre ko begadne se bachaya jai ……….. Jazakallah ………

جواب چھوڑ دیں