“میں نہیں مانتا”‎

نہیں مانتا میں کہ موجودہ سیاسی صورت حال میں ہمارا ملک ترقی کی منازل طے کرے گا۔نہیں مانتا میں کہ موجودہ احتساب سے ہمارے ملک میں کرپشن کا خاتمہ ہوگا۔نہیں مانتا میں کہ ہمارے ملک میں عدالتی فیصلے شریعت کے قوانین کے مطابق نہ دے کر ان فیصلوں کو انصاف سے تعبیر کیا جائے۔نہیں مانتا میں کہ ہمارے حکمران دوسرے ممالک میں جا کر پاکستان کی خرابیاں اور برائیاں بیان کرکے خود کو فرشتہ کی صفت سے آشکارا کرسکیں۔نہیں مانتا میں کہ ہمارے ملک کے غریب پر ٹیکسوں کی بھرمار سے ملک بحرانی حالات سے نکل جائے۔
نہیں مانتا میں کہ ہماری عوام کو ریاست مدینہ کے خواب دکھا کر فیصلے مغربی تہذیب کے مطابق کرکے یہ حکمران دلی سکون حاصل کرسکیں۔نہیں مانتا میں کہ غریب کی گائے کے چرنے سے اس غریب کو دو دن جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل کر تم غریب کے انصاف کے علمبردار ہونے کی بات کرو۔نہیں مانتا میں کہ جہانگیر ترین بغیر این او سی کے تین ایکڑ پر پھیلے فش فارم کا غیر قانونی افتتاح کرے اور اس میں پنجاب فشریز ڈیپارٹمنٹ کے عہدیداران بھی شریک ہوں اور بات قانون کی پابندی اور پاسداری کی کریں۔
نہیں مانتا میں کہ جو ہمارے وزیر اعظم صاحب کہتے ہیں وہ کرتے بھی ہیں۔میں مانتا ہوں کہ ہمارے وزیر اعظم اکثر وہی کرتے ہیں جس کا نہ کرنے کا کہتے ہیں۔19 اگست 2018 کو وزیر اعظم نے قوم سے پہلی دفعہ مخاطب ہوکر فر مایا تھا کہ ” پاکستان کو حقیقی اسلامی ریاست بنانا میرا مقصد ہے” مگر! میں نہیں مانتا کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔اسی طرح وزیر اعظم صاحب نے فر مایا تھا کہ ” وزیر اعظم ہاؤس میں محض دو ملازمین کے ساتھ گاڑیاں  اپنے لیے رکھ کر باقی سب نیلام کرکے حاصل شدہ رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے گی” میں نہیں مانتا کہ ایسا ہوا۔وزیر اعظم صاحب نے کہا تھا کہ”اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہم ان پانچ ممالک میں شامل ہیں جہاں پانچ سال سے کم عمر کے بچے سب سے زیادہ موت کا شکار ہوجاتے ہیں اور ہم ان پانچ ممالک میں بھی شامل ہیں جہاں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور مر رہے ہیں،ٹھیک طرح سے نشو و نما نہیں ہوتی” میں نہیں مانتا کہ کہ وزیر اعظم صاحب نے اس کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدام کیا ہوگا۔
میں نہیں مانتا کہ ہمارا نیا پاکستان درست سمت میں گامزن ہے۔میں مانتا ہوں کہ کہ ہمارا نیا پاکستان پرانے چہروں کے ساتھ پرانی ریل پٹڑی پر گامزن ہے مگر ہے پھر بھی نیا پاکستان۔ موجودہ حکومتی ٹیم کہیں اس ملک کو غربت میں پاش پاش نہ کردے۔میں مانتا ہوں کہ عمران خان خود کرپٹ نہیں ہے،مگر میں یہ نہیں مانتا کہ اس کے پہلو میں بیٹھے لوگ کرپشن سے پاک ہیں۔رول آف لا کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ اگر میری بیٹی بھی چوری کرے گی تو میں اسے قانون کے مطابق سزا دوں گا۔یہ تھے ریاست مدینہ کے والی کا طرز عمل ۔جہانگیر ترین کا نام پاناما کیس میں آیا مگر خان صاحب نے پارٹی کی سطح پر ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔وہ خان صاحب کے دست بازو بنے رہے اور ہیں بھی۔اعظم سواتی نے غریب پر اپنا اثرورسوخ استعمال کیا آپ نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔نہیں مانتا میں کہ ایسے آپ کامیاب ہونگے۔
موجودہ حکومت تو آزادی رائے پر بھی پابندی عائد کررہی ہے۔ایسا تو ڈکٹیٹر کے دور میں بھی نہیں ہوا۔آزادی اظہار رائے تو جمہوری حق ہے۔آپ کیسے اس سے روک سکتے ہیں؟ میں خادم حسین رضوی کا بھلے مخالف ہوں مگر! اس کا ٹویٹر اکائونٹ بند کرنا آزادی اظہاررائے کے خلاف ہے۔خادم حسین رضوی کو آپ ہی نے سپورٹ کیا تھا اور آج آپ ہی اس پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔اسی طرح سوشل میڈیا کے صارفین کی کچھ رائے پر پابندی لگانا بھی بالکل درست اقدام نہیں۔اگر آپ اکائونٹ بند کرتے ہیں تو یہ بھی یاد رکھیں کہ دوسرا اکائونٹ بھی بنایا جاسکتا ہے اور دو نہیں لاکھوں اکاونٹ بن جائیں گے۔عربی کا مقولہ ہے کہ”الانسان حریص فی مامنع”یعنی انسان اس چیز کا حریص ہوتا ہے جس سے اسے روکا جائے۔یہ مقولہ انسانی نفسیات کی ایک اہم حقیقت کو بہت سادگی کے ساتھ عیاں کررہا ہے۔
عمران خان صاحب! میں مانتا ہوں کہ آپ سے قوم نے بہت سی امیدیں وابستہ کررکھی ہیں۔قوم چاہتی ہے کہ آپ اس ملک کو کرپشن سے پاک ملک بنانے میں غیر جانبدارانہ کردار ادا کریں۔تمام کرپٹ افراد کا احتساب کریں۔قوم کو صرف امیدوں پر نہ چھوڑیں بلکہ عملا کچھ کر کے قوم کو اعتماد میں لیں۔آپ کی حکومتی ٹیم میں کچھ کھلاڑی بہت نرالے ہیں اور کچھ بہت نکمے۔کہیں یہ حکومتی ٹیم آپ کو لے نہ ڈوبے۔اللہ اس ملک کا حامی و ناصر ہو۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں