شیروانی پہن کرکوئی قائد اعظم نہیں بن جاتا

وزیراعظم پاکستان

نومبر کے پہلے ہی ہفتہ میں وزیراعظم پاکستان کو چین کے دورہ پر  اپنی مقررہ تاریخ  سے ایک دن پہلے ہی چین جانا پڑا،خان صاحب چین بھی اسی مقصد کے لیے گئے جس مقصد کے لیے سعودیہ عرب کا دورہ کیا تھا ۔ جناب میں کوئی اکنامسٹ تو ہوں  نہیں کہ دو اور دو  چار کا حساب کرکے بتا دوں کہ وزیراعظم صاحب کہاں کہاں سے کتنا سمیٹ کر لائے ہیں اور اس کے بدلے کیا کیا کچھ دے دیدیا،  میں تو صرف وہ بیان کرنا چاہتی جو کچھ میں نے  دورہ چین کے فوٹو سیشن میں دیکھا،ایک تصویر  چین کے سربراہ سے ہاتھ ملاتے ہوئے پاکستان کے قومی لباس شیروانی زیب تن کی ہوئی ہے اور  دوسری تصویر  میں ہاتھ میں تسبیح ہے،تیسری تصویر  گروپ کی ہے جس میں خان صاحب بلکل منفرد نظر آرہے ہیں کیونکہ انہوں نے شیروانی زیب تن کی ہوئی ہے بشریٰ بی بی (اب تو بی بی لکھتے  ہوئے شرم سی آتی ہے)نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ خان صاحب قائداعظم کو کاپی کرنا چاہتے ہیں  اچھی بات اگر اس کو سنجیدگی سے لیا جائے  تو فائدہ ہے ورنہ بد شگونی ہوتی ہے۔ سنا ہے کہ یہ جب  خان صاحب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں جاتے ہیں تو ننگے پیر جاتے ہیں ملک پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانا چاہتے ہیں  لیکن صفائی  ستھرائی کے لئے یورپ کی مثال دیتے ہیں جبکہ یورپ والوں نے مسلمانوں  سے صفائی کا سبق سیکھا، ایمان داری کے لئے چین کو ماڈل بنانا چاہتے ہیں جبکہ ہمارے سرکارﷺ نے چودہ سو سال   پہلے ہی امت کو ایمان داری کا سبق پڑھا دیا، ویسے خان صاحب کی حکومت اور پچھلی حکومت میں کہنے کی حد تک ہی صحیح کچھ فرق تو ہے۔۔۔ سوائے اس کے کہ دونوں حکومتوں کے پاس ایک ایک نفس امارہ موجود ہے میاں صاحب کے پاس رانا ثناء اللہ اور خان صاحب کے پاس فواد چوہدری،   مدینہ جیسی ریاست بنانے کی خواہش  اور ننگے  پیرسرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضری  ،،،،،، اچھی باتیں ہیں ساری،  اور پھر بھی گستاخ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رہائی؟؟ جبکہ ہم تو اللہ کے کلام میں پڑھتے ہیں کہ ” ایک انسان کے دھڑ میں دو دل نہیں ہوسکتے ” یا تو انسان مومن ہوگا یا پھر منافق۔۔۔۔خان صاحب آپ سے عرض ہے کہ شیروانی پہن کرکوئی قائد اعظم نہیں بن جاتا   جس نے ملک پاکستان کو مسجد قرار دیا اور کہا کہ اس ملک میں اسلامی شریعت نافذ ہوگی، نہ ہی آقا  ئےدو عالمﷺ کے دربار میں ننگے پیر  جانے سے کوئی مومن ان کا غلام   بن جاتا ہے ننگے پیر تو کیا دہکتے انگاروں پر بھی چل  کرجاؤ  تب بھی ان کی غلامی تم محروم رہو گے کیونکہ تم نے گستاخ رسولؐ کو رہائی دی ہے۔  بنیﷺ کا غلام بننے کے لئے تو نورالدین  زنگی بننا پڑتا ہے ۔ممتاز قادری ہونا ہوتا ہے۔ویسے تو خان صاحب  کے حامی کہتے نہیں تھکتے کہ خان صاحب خود ایمان دار ہیں مخلص ہیں تو پھر یہ کیسی ایمانداری ہے کہ  انہوں نے اپنے اردگرد ایک ایسا ٹولہ رکھا ہے جو بددیانت اور کرپٹ ہے اور جو کچھ لوگ جو خان صاحب کے خیرخواں ہیں ایماندار ہیں انکو  خان صاحب نے یا تو اپنے آپ سے الگ کر دیا یا پھر وہ حق کی گواہی دیتے ہوئے شہید کردیے گئے۔ خان صاحب آپ اکیلے ہی رہتے ایک دیانت دارٹیم بناتے ،چاہے اس میں آپ کی پوری زندگی لگ جاتی۔  ویسے اگر خان صاحب نہ رہے تو ان کا جانشین کون ہوگا؟؟؟

حصہ

جواب چھوڑ دیں