ٹرمپ کی معاشی چال اورترک صدر رجب طیب اردگان کا عزم

جمہوریت ،اشتراکیت یا کمیونزم کے معاشی تصورات انتہاپسندانہ اقدار کو فروغ دے رہے ہیں ۔ان کے خونیں پنجوں میں انسانیت سسک رہی ہے ۔سودی نظام معیشت نے چھوٹے غریب ممالک کو اپنے شکنجے میں لپیٹ لیا ہے۔7.5سے 13.5فیصد کاسودی فارمولا اسی فیصد ممالک کی آزادی صلب کرچکا ۔چند گنے چنے سیکولر ممالک نے غریب ممالک کو مستقل غریبی اورپسماندگی کا سرٹیفیکٹ جاری کردیا ہے ۔جو ریاستیں ترقی کے راستے پر گامزن ہونے جارہی ہیں ۔نواب امریکہ ان ریاستوں میں عدم استحکام دیکھنا چاہتا ہے ۔امریکہ ماضی کی طرح ترقی پذیر ممالک پر اپنا رعب دبدبہ رکھنا چاہتا ہے ۔امریکہ سمجھتا ہے کہ دنیا کا نظام حکومت اس کے کنڑول میں رہے ۔مگر کیسے ٹرمپ کی شیطانی روح کو باور کرایا جائے کہ جناب امریکی اپنا کنٹرول بین الاقوامی دنیا سے کھو رہا ہے ۔اس کی بنیادی وجہ دوستوں کے ساتھ منافقانہ رویہ ہے ۔بغل میں چھری اورمنہ سے رام رام والا امریکی فریب دنیا کے سامنے عیاں ہوگیا ہے ۔ٹرمپ اسلام دشمنی کا پول تو2017کی الیکشن مہم میں ہی کھل گیا تھا بعدازاں ٹرمپ کے اقدامات نے اس کے شیطانی تصورات پر مہم ثبت کردی ۔اسرائیل کے ناجائز اقدامات کا تحفظ ہو یا افغانستان میں کرائے کے قاتلوں کو مزید خون بہانے کا ٹھیکا، بلیک واٹر کو تھمانے جیسااقدام موصوف کے ہر اقدام میں اسلام دشمنی کی تصویر نمایا ں دکھائی دیتی ہے ۔
ترکوں کے خلاف امریکی کا معاشی گھیراؤ اور ٹرمپ کا اشتعال انگیزی پر مبنی ٹویٹ We will pay nothing for the release of an innocent man, but we are cutting back on Turkeyیعنی ہم ایک معصوم آدمی کے بدلے ترکی کو کچھ نہیں دیں گے بلکہ ہم مطالبہ نہ ماننے پر انقرہ کا گلاگھونٹ دیں گے۔ امریکی وزیرخزانہ اسٹیون منوشن نے بھی امریکی پادری کی رہائی سے انکار پر ترکی پرمزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ وائٹ ہاوس میں ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ترک حکومت کے بعض وزرا پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ اگر انقرہ میں قید امریکی پادری کو رہا نہیں کیا جاتا، تو ہم ترکی کے خلاف مزید اقدامات کریں گے۔ٹرمپ کے لے پالکے بین الاقوامی ایجنسی موڈیر اورایس اینڈ پی نے ترکی کی مالیاتی ریٹنگ کم کردی ہے ۔ترک کرنسی لیرا ان دنوں سخت بحرانی کیفیت میں ہے ۔امریکہ ان دنوں قرض دہندگان اور بین الاقوامی سرمایا داروں کو باور کرانا چاہتا ہے کہ ترکی کا سورج غروب ہورہا ہے ۔لیرا کی قدر میں مسلسل کمی سودی معیشت فروشوں کے لیے منفی رجحان پیدا کررہی ہے ۔ایک لاکھ دے کر چودہ ہزار ایکسٹرا وصول کرنے والے منافع بخش ممالک میں ہی قیام کرتے ہیں اگر کسی ملک کی معیشت کو خطرات لاحق ہوں تو یہ پنچھی اڑ کر دوسرے ممالک میں چلے جاتے ہیں ۔ان کا بنیادی مقصد بغیر محنت ومشقت کیے پرافٹ کماناہے ۔یہ پرافٹ خون کی ندیاں بہا کر حاصل ہو یا تعمیرنو ،خوشحال پروگرام کے ذریعے مقصود پرافٹ ہے ۔
یہی لوگ امن کی داعی ،یہی لوگ جنگ ، فساد ،دہشت گردی اورانتہاپسندی کو فروغ دیتے ہیں ۔ پرامن شہروں کو برباد کردیتے ہیں پھر یہی لوگ وہاں اپنی مرضی کی حکومت تشکیل دیتے ہیں اسے تعمیر نو کے لیے قرض فراہم کرتے ہیں پھر سالہاسال تک 7.5سے لے کر14.5فیصد تک سودی پرافٹ حاصل کرتے ہیں ۔انہی سودی سرمایا کاروں کے زیرسایہ بڑے بڑے میڈیا ہاؤسز ،معاشی ریٹنگ کی ایجنسیاں ،ہیومن رائٹس کی سینکڑوں تنظیمیں دنیا میں بکھر ی پڑی ہیں ۔ہر ذی رو ح ان کے عتاب کا شکار ہے ۔
لیرا کی قدر کو استحکام دینے کے لیے قطر کے سربراہ شیخ تمیم نے ترکی کا دورہ کیا ہے اور15ارب ڈالر سرمایا کاری کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔قطر کے اس مثبت اقدا م سے لیرا کی قدر میں 3فیصد اضافہ ہوا ہے ۔قطر کی طرح دیگر اسلامی ممالک کو بھی ترکی کو سپورٹ کرنا چاہیے تاکہ امریکی عزائم کو خاک میں ملایا جاسکے ۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنی پارٹی کے کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے امریکی کمپنی آئی فون پر سخت تنقید کی اوراس کا متبال سام سنگ اورمقامی سطح پر تیار ہونے والے سیل فون قرار دیے ۔مزید کہا کہ ہم نے امریکہ کی چالوں کو بھانپ لیا ہے ۔ہم معاشی پابندیوں اورافراطِ زر جیسے معاملات سے خوف زدہ نہیں ہوں گے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اگر ایمان ہے توامکان بھی موجود ہے ۔ابھی تک ہماری قوم نے متعدد خیانتوں اورفریب کاروں کی چالوں کو ایمان کی وجہ سے ناکام بنایا ہے ۔ہم جعلسازیوں کے سامنے اپنی گردن نہیں جھکائیں گے ۔رجب طیب نے مزید کہا کہ کہ بہادر اور عقل مند قوم کے سامنے کوئی فانی طاقت حیثیت نہیں رکھتی۔ ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے یا پھر مریں گے۔ یہ قوم اپنے اہداف کی جانب آگے بڑھنے والے ہیں۔ انہوں نے مخالفین پر واضح کیا کہ ہم ایک بار پھر کہتے ہیں کہ تم ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ تم ہماری قوم کا بٹوارا نہیں کر سکتے، ہماری اذانوں کو چپ نہیں کرا سکتے، ہمارے پرچم کو کبھی بھی سرنگوں نہیں کر سکتے، تمہاری چالیں ترکی کے بلندیوں کی جانب گامزن سفر کو روک نہیں سکتیں اور نہ ہی ہمیں اپنے اہداف تک پہنچنے سے باز رکھ سکتی ہیں، کیوں کہ ہم ترک قوم ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ مسلمان ہیں۔
مودجودہ ترک باشندے اپنی ریاست سے صحیح وفاداری کرنے والے لوگ ہیں انہوں نے امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا ،آگ لگائی امریکی پرچم جلائے ۔یورپ اوربرطانیہ کے معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ترکوں سے ٹکر امریکی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی ترکی اپنے تعلقات ایشیائی ممالک سے بڑھائے گا ۔موجودہ امریکی اقدام یورپ کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ۔ترکی نیٹو اتحاد اوریورپ سے اپنے کسٹم معاہدے کو بھی منسوخ کرسکتا ہے ۔اگر امریکہ نے اپنی منافقانہ روش نہ بدلی تو یقیناً آنے والے دن امریکہ اوریورپ کے لیے انتہائی خطرناک ہوں گے۔

حصہ

جواب چھوڑ دیں