آزادی مبا رک !  غلامی میں

 چو دہ اگست انیس سو سنتا لیس کو پا کستا ن آزاد ہوا لیکن لو گ آج بھی ذہنی غلا م ہیں۔ پاکستان اوربھا رت کی تقسیم ایک دلخراش واقعہ ہے، دلخراش اس لیےکہ اس میں لو گوں کی جان،مال،اولاد سے محرومی ،عصمت دری اور جذبات کا قتل ہوااوراس بے دردی سے کہ درندگی بھی پنا ہ مانگے۔لو گوں کے سینوں میں ایسی آگ بھری گئی کہ اس میں سینکڑوں خا ندان جھلس کر رہ گئے اور خاندان کے خا ندان یو ں بچھڑے کہ رت ہی بدل گئی۔ بر صغیر پا ک و ہند میں بٹوارے کے دوران ہو نے والی  ہجرت دنیا میں سے بڑی ہجرت تصور کی جاتی ہے جس کے آثار تا قیامت رہیں گے۔ برصغیر میں پا کستان بھارت کے تصور سے قبل مغلیہ حکو مت کا دور دورہ تھا یعنی مسلما نو ں کی حکومت برصغیر پر را ئج تھی۔ ظہیرالدین بابر نے 1526 میں دہلی میں مغلیہ حکو مت کا جھنڈا لگایا جو1857 کو سرنگوں ہوا،مغلیہ سلطنت کی کمزوری  میں مرہٹو ں،سکھو ں، نو ابزادوںاور ایسٹ انڈیا کمپنی کی شو رش کا رفرما رہی، مغلیہ دور حکو مت میں برصغیر پرحکمران مسلمان تھے جبکہ ہندو برصغیر میں ایک اقلیت تھی،جو قبل از غلا م تھے اوربعد از بھی گوری چمڑی کے غلام ہی بنے۔ وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا وقت کی گردش بدلی گو ری چمڑی نے برصغیرپرراج کیا،24ستمبر 1599 میں برطا نو ی ایسٹ انڈیا کمپنی کی بنیاد رکھی گئی جو برصغیر پر تجارت کی غرض سے قا بض ہو ئی اور برصغیر میں کامیابی سے حکمرانی کرتی رہی، مغلیہ حکو مت کی بنیا دیں کمزور ہو نے کی وجہ سے گو را راج آیاجو 1858 سے 1947 تک رہا۔ گو را راج برصغیر کے نقش نگار تبدیل کرنے میں کا رگرثا بت ہوئے۔ریلوئے نظام ،صنعت و تجا رت ،زراعت ،نہری نظام  دیدہ جہاں تھا،اورعدل وانصا ف کا دا ئرہ بھی کڑا رکھا گیا لیکن شاید آزادی کا کو ئی نعم البدل نہیں ہے۔اس دور میں مسلما ن اور ہندو قومیں گو را را ج کے خلا ف جہد میں رہیں، ڈا کٹر علامہ محمد اقبال رح ، قا ئد اعظم محمد علی جنا ح ، سر سید احمد خا ن ،جو ہر برادرز ، مسلمانوں کے سرخیل تھے جبکہ ہندو قوم میں مہا تما گا ندھی ، جو اہر لال نہرو نما یا ں لیڈر بنے۔ ہندوئوں کی جما عت کا نگرس 28دسمبر 1885میں وجود میں آئی جس نے ہندوئوں کے حقوق کی جنگ کا بیڑا اٹھا یا، اسی اثناء آل انڈیا مسلم لیگ کی بنیا د کا تہیہ کیا گیا جس کا قیام سنہ ء 1886 میں ہو ا، اور یوں مسلم اور ہندو قو میں برصغیر میں حقوق کے لیے کو شا ں ہوئیں۔گورا راج  میں سرکا ری نظام انگریزی نے قدم جما ئے اور مسلما نو ں میں مذہبی نام نہا دوں نے بھی سر اٹھا ئے اور مذہب کا استعال کرتے ہو ئے انگریزی سیکھنے پر گنا ہ کی چھا پ لگا ئی جس کا نقصان مسلمانو ں کو ہوا اور دوسری قو میں انگریزی سیکھ کرسرکاری مقام حا صل کر کے ترقی کی راہ پر گا مزن ہوئیں۔ مفلو ج قوم کے ذہنوں کو بدلنے کے لیے علی گڑھ یو نیورسٹی کی بنیا د سرسید احمد خا ن نے رکھی اور مذہبی فتنے کی سرکو بی کے لیے سر گرم ہو ئے یہا ں تک کہ یو نیو رسٹی کے قیا م کے لیے نا چ کرچندہ اکھٹا کیا تا کہ برصغیر کے مسلما ن کسی ڈگر پر چل سکیں۔ مسلمانوں کے لیڈر قا ئد اعظم محمد علی جنا ح نے آغا ز میں انڈین نیشنل کا نگرس میں شمو لیت اختیا ر کی تھی جبکہ بعداز آل انڈیا مسلم لیگ کو ہی سیاست کے لیے مو زوں گردانتے ہو ئے اس میں شامل ہو گئے۔یو ں ایک سفر کا آغاز ہوا جس نے گو را راج کی جڑیں کا ٹنی شروع کیں اور برصغیر کو حا صل کرنے کے لیے سر تو ڑ جدو جہد شروع کر دی۔ قا ئد اعظم محمد علی جنا ح جہاں ذہین و زیرک انسان تھے وہیں ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال(رح) چو نکہ مایہ ناز شا عراور تحقیق دان،فلا سفر تھےیہ ایسی شخصیا ت تھیں جنہو ں نے گو ری چمڑی کے تا بو ت  میں آخری کیلیں گا ڑی تھیں ۔علامہ محمد اقبال (رح)نے خطے کی  آزادی کے لیے کلا م ترتیب دیا جو لو گوں میں آزادی کا جذبہ پیدا کرتا تھا لیکن برٹش کمپنی نے اپنی جڑیں کمزور ہو تے دیکھ کر  دو قوموں کو دو خطوں میں تقسیم کرنے کا عزم کر لیا جس کے بارے میں شا عرمشرق کو ان کے استاد “تھا مس واکرآرنلڈ” نےآگاہ کیا اور بٹوارا برابری کی بنیا د پر حا صل کرنے کے لیےسرگرم ہونے کا کہا،اور تا کید کی کہ اردو میں کلام لکھنے سے پرہیز کریں شورش بڑھ چکی ہے جس کے بعد علا مہ اقبال (رح) نے کلام فا رسی میں ترتیب دینا شروع کیا۔برطانو ی راج نے بھی لوگوں کے ذہنو ں میں بٹوارے کا بیج بو دیا تھااور قتل غارت شروع کروا دی گئی تھی۔مہا تما گا ندھی بھی تقسیم کے حق میں نہ تھے انھو ں نےلا رڈ ما ونٹ بیٹن سے قا ئد اعظم محمد علی جنا ح کو پہلا وزیر اعظم بنا نے کی  درخو است تک کی تھی اور تقسیم پر کسی بھی خو شی کا اظہا ر نہ کیا،لیکن جواہر لال نہرو منقسم ہو نے کے لیے سرگرم تھا لہذا لو گو ں میں شورش اس قدر بڑھ گئی کہ لو گ خو ن کے پیاسے ہو گئےمہا تما گا ندھی کو بہار میں قتل غارت کے منا ظر دیکھائے گئے جس کے بعد انہو ں نے بٹوارے کے حق میں ہاں کی اور یوں دو قو میں دو حصوں میں تقسیم ہو گئیں،  برصغیر کے آخری وا ئس رائے لا رڈ ما ونٹ بیٹن کے حکم پر ریڈ کلف نے ایک ماہ میں تقسیم کردی۔لیکن علامہ محمد اقبال (رح) کے دئیے ہو ئے نقشے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور مسلمانو ں کے بٹوراے کے حصے میں ڈنڈی ماری گئی۔ یو ں ملک تقسیم ہو ئے، رشتے بچھڑے اور خو نریزی کے بعد لوگ گھروں میں پھر آباد ہو ئے ۔

معزز قا رئین ملک تو تقسیم ہو  گئے لیکن سو چ تبدیل نہ ہو سکی،مذہبی قید،شعور کی کمی، ذہنی غلامی، معا شی غلامی ،وڈیرہ نظام ، لسانی بنیا دیں،صوبائیت،حسد ،بغض ایسی زنجیریں ہیں جن سے قوم آزاد ہونے کے با جو د بھی آزاد نہ ہو سکی۔ ذہنی غلام قوم غلام بچوں کو ہی جنم دیں گی ،فطرت نے ہمیں آزاد پیدا کیا ہے لہذا جتنے خطے میں ہم آبا د ہیں وہ سلامت رہے اور عہد یہ کرنا ہو گا کہ آزادی سے جیئیں اورجینےدیں !

حصہ
mm
بلاگر ایم اے جرنلزم ہیں اور 2009سے صحا فت سے وا بستہ ہیں اور بطو رکورٹ رپورٹر اپنے صحا فتی فرائض سر انجا م دے رہے ہیں جبکہ مختلف اخبا رات میں کالم نگاری بھی کر تے ہو ئے ایل ایل بی کے لیے کو شا ں ہیں۔

1 تبصرہ

جواب چھوڑ دیں