اب دومہ !!!

یہود شطرنج کا ماہر کھلاڑی ہے۔ ہر دفعہ بظاہر ایک مہر چلاتا ہے، اور کہیں دوسری طرف، کسی دوسری مہر سے اپنا کام کروا لیتا ہے۔ بظاہر نظر والی چال بذاتِ خود خطرہ کا اشارہ دیتی ہے، لیکن چال سمجھنے تک وہ خطرہ آپہنچتا ہے۔
۶۵ اسلامی ممالک میں سے، ہر ایک کے ساتھ یوں مفادات کیے ہیں کہ آپس میں اتحاد نہ ہونے پائے۔ کسی کو حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر لگا دیا، کسی کو گانے بجانے کی محفلوں کا تحفہ دے دیا، کسی کو مندر میں بٹھا دیا اور کسی کو غدار کہہ کر باقیوں سے جدا کر دیا۔
اور اس سب کے دوران، قندوز، غوطہ، اور اب دومہ میں اپنے مقصد کو کامیاب کر دیا۔میڈیا تو ویسے ہی یہود کا غلام ہے۔ اس لیے میڈیا پر جس جس نے آواز اٹھائی، وہ accounts ہی بلاک کرتے چلے گئے۔ یعنی نہ تو خود کچھ بولنا چاہتا ہے مسلمانوں کے حق میں، اور اب نہ دوسروں کو اجازت ہے کہ خاموشی توڑ کر غداروں کے نام گنوائے۔
دومہ مشرقی غوطہ کا آخری علاقہ ہے۔ جہاں گزشتہ روز سے بشار الاسد کی افواج کیمیائی حملے کر کے لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہیں۔ اب تک زمینی اور فظائی حملوں میں درجنوں معصوم جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ زہریلی گیس کے استعمال سے 500 سے زائد افراد بے ہوش ہیں۔
یہ سب کچھ معاہدوں کے بعد بھی جاری ہے۔ ہر معاہدے کے بعد کسی بات پر اختلاف پیدا کر کے معاہدے کو نامنظور قرار دے کر پھر سے انسانوں پر یہ درندے حملا آور ہو جاتے ہیں۔
کچھ ’’اہل، علم‘‘ کے مطابق ہمیں ابھی بھی خاموش رہنا چاہیے۔ تو رہیے خاموش، لیکن یہ طوفان، یہ ظلم تب تک نہیں رکے گا جب تک ہم ہر محاذ پر ڈٹ نہ جائیں۔ نہ خاموشی حل ہے، نہ ہی محض خود افسردہ ہونا کافی ہے۔
براہِ مہربانی آگاہی پھیلائیں۔ ورنہ واقعتاً ابھی لوگ یہ تک نہیں جانتے کہ قندوز اور غوطہ کس چیز کا نام ہے۔ افسوس کہ اْمت کے نوجوان محض خرافات کے علاوہ کسی بات کا علم نہیں رکھتے۔
جو بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے، اسکا فرض ہے کہ خبر پھیلائے۔ لوگوں کے علم میں لائے کہ عالمِ اسلام سے ہمارا رشتہ کیا ہے۔ اور اس جسدِ واحد کے ہر ہر عضو پر کیا قیامت گزر رہی ہے۔

جواب چھوڑ دیں