یہ کون تھا کس کا خون بہا؟

فرانس میں دھماکہ ہوا۔۔۔ انسانیت پر ظلم ہوگیا۔۔۔ سب لوگ یکجا ہو گئے۔۔۔ ظلم و دہشت گردی کے خلاف۔۔۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں۔۔۔ انسانیت ہی سب سے بڑا مذہب ہے۔۔۔ روشن خیال لوگوں نے کہا۔۔۔ لوگوں نے موم بتیاں جلائیں۔۔۔ امن کے لئے شمع روشن کیں۔۔۔ جاں بحق ہونے والے لوگوں کی تصاویر کے سامنے گلدستے رکھے۔۔۔ سوشل میڈیا تو جیسے سوگ میں ڈوب گیا۔۔۔ سب نے رنگا رنگ نظر آنے والی ڈی پی پر سیاہی مل دی۔۔۔ کیونکہ بہت بڑا ظلم ہوگیا۔۔۔ اتنے لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔۔۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول ہوا۔۔۔ بے شک بہت بڑا سانحہ تھا۔۔۔ ہماری تاریخ میں 16 دسمبر دو بڑے سانحات کے حوالے سے یاد رکھا جائے گا۔۔۔ تمام لوگ پھر یکجا ہوئے۔۔۔ اور کیونکر یکجا نہیں ہوتے؟ وہ سارے انسان تھے۔۔۔ پاکستانی تھے۔۔۔ مسلمان تھے۔۔۔ اس ملک و قوم کا روشن مستقبل تھے۔۔۔ ہمارا رب تو کسی مسلمان نہیں بلکہ ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔۔۔سب نے پھر شمع روشن کیں۔۔۔موم بتیاں جلائیں۔۔۔سوشل میڈیا پھر تاریکی میں ڈوب گیا۔۔۔ میڈیا مہینوں تک اس سانحے میں شہید ہونے والے طلبہ کے والدین اور لواحقین کی سسکیوں اور آہوں سے بھری باتیں ہمیں سنا کر ہمارے درد میں مزید اضافہ کرتا رہا۔۔۔
پچھلے دنوں قندوز میں امریکی طیاروں کی بمباری سے 100 سے زائد طلبہ شہید ہوئے۔۔۔ وہ طلبہ جن کے سینوں میں قرآن محفوظ تھا، مگر آج نہ کسی نے شمع روشن کیں۔۔۔ نہ سارے انسان اس ظلم پر یکجا ہوئے۔۔۔انسانیت کو سب سے بڑا مذہب قرار دینے والے اس سفاکیت کے خلاف کچھ نہیں بولے۔۔۔نہ سوشل میڈیا پر کسی نے ڈی پی کا رنگ تبدیل کیا۔۔۔نہ میڈیا نے اس بڑے سانحے پر لوگوں کو لمحہ بہ لمحہ باخبر کیا۔۔۔
۔۔۔معلوم ہے کیوں؟؟
۔۔۔کیونکہ مرنے والے مسلمان اور مدرسے کے طالب علم تھے۔۔!!

جواب چھوڑ دیں